آرمی چیف کا مسئلہ کشمیر پر دوٹوک اور اصولی مؤقف
جی ایچ کیو راولپنڈی میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اپنے خطاب میں شہداء اور غازیوں کو زبردست خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ آج کا دن شہداء کے نام جنہوں نے 1947ء سے لیکر 2014ء تک وطن عزیز پاکستان کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات کا مقابلہ کرتے ہوئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ جنرل راحیل شریف نے شہداء کے لواحقین کے جذبوں کو بھی سلام پیش کیا جنہوں نے اپنے پیارے وطن کے تحفظ پر نچھاور کر دئیے۔ انہوں نے غازیوں کی بہادری کو بھی خراج تحسین پیش کیا جو وطن کے دشمنوں کے سامنے سینہ سپر ہیں۔ جنرل راحیل شریف نے مسئلہ کشمیر پر بھی دوٹوک بات کی کہ کشمیر بھی پاکستان کی شہ رگ ہے اور یہ مسئلہ بین الاقوامی تنازعہ ہے۔ علاقائی سلامتی اور پائیدامن امن کیلئے اس کا حل ناگزیر ہے اور اس پر اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں۔ اس کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کرنا علاقائی سلامتی اور پائیدار امن کیلئے ناگزیر ہے۔ کشمیری عوام کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہماری فوج امن کی خواہاں ہیں مگر کسی بھی قسم کی جارحیت کا بھرپور جواب دیا جائیگا۔ جنرل راحیل شریف نے اپنے اصولی اور پاکستانی اور کشمیری قوم کی امنگوں کے مطابق خطاب کیا اور کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دے کر بھارت کی بے چینی میں اضافہ کر دیا۔ اپنی پاکستانی قوم کے دل جیت لئے۔ انہوں نے نریندر مودی بھارتی، موجودہ قیادت اور بھارتی افواج کی بے چینی میں اضافہ کیا ہے۔ جنرل راحیل کے خطاب کے بعد پاکستان میں امن کی آشا، تجارت، وزیرہ فری پالیسی، بارڈر کھولنے کی باتیں کرنے والوں کیلئے واضح پیغام ہے جو بھارت کو انتہائی پسندیدہ قرار دینے کیلئے بے چین ہیں اور ایک دوسرے سے بھر کر بیانات دے رہے تھے۔ ہمارے حکمران یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ عوام نے بھارت سے دوستی کیلئے مینڈیٹ دیا ہے۔ بلاشبہ راحیل شریف کے بیان بھارتی حکومت کیلئے واضح پیغام ہیں کہ پاکستان کا مقصد اگرچہ قیام امن ہے لیکن اسکے باوجود پاکستان کشمیر کو بھول نہیں سکتا اور نہ ہی دونوں ملکوں کے درمیان اہم ترین مسئلہ کو پس پشت ڈال سکتا ہے۔ اس سے قبل آل پارٹی حریت کانفرنس کے رہنمائوں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، یٰسین ملک اور دیگر رہنمائوں نے بھی اس طرح کے پیغام پاکستانی حکومت کو دے چکے ہیں۔ اسلام آباد پاکستان میں کل جماعتی کانفرنس میں حریت رہنمائوں اور آزاد کشمیر کی سیاسی، مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت لوک سبھا کے انتخاب کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ انتخابات رائے شماری کا بدل نہیں ہو سکتے۔ بھارتی انتخاب کشمیر کے متعلق اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ کشمیری قیادت کو اعتماد میں لیکر جامع پالیسی تشکیل دی جائے۔ سفارتی سطح پر بھارت کے ظمالم بے نقاب کئے جائیں۔ مذاکرات میں کشمیری قیادت کو بھی شامل کیا جائے۔ اعلامیہ میں پاکستان کی سلامتی کو یقینی بنانے کا عہد کیا گیا اور مسلح افواج پاکستان کیساتھ اظہار یکجہتی کی کیا گیا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان 150 سے زائد بار مذاکرات ہو چکے ہیں لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی سے کبھی مسئلہ کشمیر پر بات نہ ہو سکی ہے۔ میاں نواز شریف کے پچھلے دور حکومت میں قراردادوں سے ہٹ کر کوششیں کی گئیں لیکن بھارت کی منافقت سامنے آتی رہی۔ جنرل مشرف کے دور میں اقوام متحدہ کی قراردادوں سے ہٹ کر آپشن دئیے گئے لیکن سوائے مایوسی کے کچھ حاصل نہ ہوا۔ حقیقت یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادیں آج بھی اتنی اہمیت کی حامل ہیں جتنی 60 سال قبل تھیں۔ کشمیری عوام کو اس بات کا موقع ملنا چاہئے کہ وہ اپنے مقدر کا خود فیصلہ کر سکیں اس لئے حکومت پاکستان جو قائداعظم کی مسلم لیگ کی وارث ہے اس کو قائداعظم کے سنہرے اصولوں کی روشنی میں جاندار کشمیر پالیسی اپنانی چاہئے نہ کہ ہمارا ہر وزیر بھارت کی خوشنودی میں لگا رہے۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دوٹوک کشمیر پالیسی سے کسی کو ابہام میں نہیں رہنا چاہئے۔ بھارت ہمارا ہمسایہ ہے اس کو ہمسایہ ہی رہنے دیں اس کو انتہائی پسندیدہ قرار دینا، بجلی کے حصول کیلئے بار بار درخواست کرنا، خسارے کی تجارت کرنا، بارڈر کھولنے کی نرم پالیسی، افغانستان اور وسطی ایشیا تک راہداری دینا سراسر گھاٹے کا سودا ہے۔ بلاشبہ آرمی چیف راحیل شریف کا خطاب جامع اور قابل تعریف تھا۔ انہوں نے اپنا اور مسئلہ افواج کا پیغام اندرون اور بیرون ممالک سب کو پہنچا دیا ہے۔ اب سب اس سے رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔