آرمی چیف کو ہمارا سلام
پانچویں یوم شہداء کے موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے خطاب میں قوم کیلئے لاتعداد پیغامات تھے۔ قومی اتحاد ویکجہتی، استقامت اور بلندی نگاہ کا پرچار خطاب کا کلیدی سبق تھا۔ قائداعظم محمد علی جناح ؒ نے بھی ایمان، اتحاد اور تنظیم کا فوجی درس اپنی قوم ہی کیلئے دیا۔ ہماری پاک فوج دنیا کی ایک بہترین اور عظیم فوج ہے۔ آئی ایس آئی ہی کو لے لیجئے۔ یہ آئی ایس آئی کی بہادری و عظمت ہے کہ پاکستانی اس ایک دفاعی ادارے کو 18مخالف اداروں کے مدمقابل اپنی نوعیت کا اکیلے ہی کام کرنا ہوتا ہے۔ یہ ایک ادارہ اٹھارہ غیر ملکی مخالف دفاعی اداروں پر ہمیشہ ہی بھاری رہتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ تو ہے ہی آزاد کشمیر میں دشمن شرانگیزیوں کو پاک فوج نے جس طرح ناکام بنایا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ جنرل راحیل شریف کے خطاب سے محسوس ہو رہا ہے کہ وہ اپنی قوم پہ بھروسہ کرتے ہیں اور یہ بھی چاہتے ہیں کہ فوج کے بلند حوصلوں کے پیچھے قوم کی مورل سپورٹ جاری رہے۔ ظاہر ہو رہا ہے کہ ہمارے آرمی چیف فوج اور عوام کو قومی وحدت تصور کرتے ہیں۔ ہر شعبہ زندگی کی عوام اور ریاست کے تمام اداروں کو موجودہ دہشت گردی کی المناک جنگ میں فوج کے شانہ بشانہ دیکھتے ہیں۔ مذکورہ جنگ میں عام عوام سمیت رینجرز، فرنٹیئر کانسٹیبلری، ایف سی، پولیس اور افواج پاکستان کے پنتالیس ہزار قیمتی جانوں کا نذرانہ دینے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ آرمی چیف نے اپنے اداروں کی کارکردگی کو سراہتے ہوے کہا :
-1افواج پاکستان نے ملکی تعمیر و ترقی کے منصوبوں کی تکمیل میں بھرپور حصہ لیا۔-2 سوات اور فاٹا کے لوگوں کی گھروں میں واپسی کو محفوظ بنایا۔ -3 حالیہ چند برسوں میں صرف بلوچستان سے 20 ہزار سے زائد نوجوانوں نے بحیثیت سولجرز و آفیسرز پاک فوج اداروں میں شمولیت کرکے افواج پاکستان کی مقبولیت کا تاثر دیا۔
-4 افواج پاکستان کی زیر نگرانی چلنے والے تعلیمی، تکنیکی و تحقیقی اداروں میں جس طرح پورے ملک سے بالعموم اور بالخصوص بلوچستان و فاٹا سے داخلوں کا زور دن بدن بڑھ رہا ہے اس امر نے پاک فوج پر عوامی اعتماد کا اظہار کیا۔ -5 عالمی ادارے اقوام متحدہ کی عالمی امن فوج میں پاکستان کی فوج کی شمولیت کو فوقیت حاصل ہو رہی ہے۔ پاکستان کے جذبہ دفاع و کاوشوں کو عالمی سطح پر سراہا جا رہا ہے۔ اسے ہراول دستے کا کردار دیا جا رہا ہے۔ پاکستان کے امن دستوں کی تعداد کو دیگر ممالک کے مقابلے میں بڑھایا جا رہا ہے جو کہ افواج پاکستان اور ہماری پوری قوم کے لئے قابل فخر ہے۔
آرمی چیف نے مختصراً چند اہم ایشوز پر اپنا کنسرن پیش کیا جن میں پہلا استحکام پاکستان کیلئے جمہوریت کا فروغ، دوسرا مسئلہ کشمیر کا حل اور تیسرا آزاد لیکن ذمہ دارانہ صحافت کی بساط ہے۔ جہاں تک ملکی امن کیلئے جمہوری استحکام کا تعلق ہے تو میں سمجھتی ہوں کہ اب تو سول حکومتوں کو اپنی کمزوریوں کا احاطہ کرنا ہوگا۔ بہرحال یہ درست ہے کہ سول سوسائٹی کو اپنے حقوق کے حصول کیساتھ پر وقار زندگی گزارنے کا مسئلہ درپیش ہے۔ سستا و جلد انصاف، صحت، تعلیم، روزگار دیگر بنیادی سہولتوں کی عدم دستیابی سے عوام پریشان ہے۔ عوام کرپشن وکساد بازاری کے ہاتھوں اذیت میں ہے۔ اگر عوامی بنیادی مسائل کو سول انتظامیہ حل کر دیتی ہے تو عوام کے دلوں میں ان کا احترام بھی بیٹھ جائے گا اور فوج کو بھی سول انتظامیہ کا کردار اپنانے کی زحمت نہ ہوگی۔ تاہم آرمی چیف کے خطاب کا تجزیہ بتا رہا ہے کہ جنرل راحیل شریف صاحب جنرل اشفاق پرویز کیانی کے نقش پا پہ چلیں گے اور کمال صبر و تحمل کے مظاہرے کرتے ہوئے قومی بھلائی کیلئے سول انظامیہ کا نامساعد صورتحال میں بھی ساتھ دینگے۔ آرمی چیف نے مسئلہ کشمیر پہ بھارتی جارحیت کا جواب دینے کیلئے ہر گھڑی تیار ہونے کا عندیہ دیا ہے اور عالمی برادری کو بتا دیا ہے کہ خطے کے امن کیلئے اگرچہ پاکستانی فوج ہمیشہ پیش پیش رہی ہے تاہم مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی جارحیت کے جواب میں آئندہ کسی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے۔ جنرل راحیل شریف نے اپنے خطاب میں میڈیا کے کردار کو بے حد سراہا۔ انہوں نے کہا کہ عوام ہی افواج پاکستان کے اعتماد کا اصل سرچشمہ ہے اور میڈیا سے افواج پاکستان کی حمایت و محبت میں جو آوازیں آئی ہیں وہ ہمارے عزم و حوصلے کیلئے کافی ہے۔ جنرل راحیل شریف کا کہنا تھا کہ ہم آزاد صحافت کے ساتھ ذمہ دارانہ صحافت پر یقین رکھتے ہیں۔
یوم شہدا کے موقع پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے خطاب نے قوم کو کئی لحاظ سے اطمینان بخشا۔ قوم کو اتنا احساس ضرور ہو گیا کہ ہماری فوجی کمان نہ صرف ایک تجربہ کار، بہادر، نڈر جنگی و تکنیکی ماہر کے ہاتھ ہے بلکہ یہ ہمارا فوجی لیڈر (جنرل راحیل شریف) معاملہ فہم، حساس، متین، زیرک اور قومی و بین الاقوامی ایشوز پر واضح اپروچ والا بھی ہے۔ وطن عزیز کی تمام مائیں، بہنیں، بیٹیاں دعا گو ہیں کہ آپ کی قیادت میں قائد و اقبال کی اس سوہنی دھرتی پر سرسبز و شاداب امن کی ہریالی آئے، میرے شہیدوں کا لہو رنگ لائے اور ہم اپنی اگلی نسل کو ایک مستحکم و پرامن پاکستان حوالے کریں مگر آج تو یہ گلشن وطن ارض پاکستان آپ کے حوالے ہے؟