امن کی خاطر مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانا حکومت اور طالبان کا امتحان ہے : سراج الحق
لاہور+ اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار+ ثناء نیوز) جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم طالبان اور حکومت کو ایک میز پر بٹھانے میں کامیاب ہو گئے ہیں اب ان دونوں فریقوں کا امتحان ہے کہ وہ امن کی خاطر نتیجہ خیز مذاکرات کریں، حکومت میں کچھ لوگ سنجیدہ ہیں اور کچھ تذبذب کا شکار ہیں، میں شروع سے ہی کہہ رہا ہوں مذاکراتی عمل میں فوجی اسٹیبلشمنٹ کو شریک کیا جائے تاکہ معاملات آسانی کے ساتھ طے پا جائیں، ہمارے پاس اس کے بغیر کوئی اور چانس نہیں۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو کی مزید تفصیلات کے مطابق سراج الحق نے مزید کہا کہ سیاسی حکومتیں بدلتی رہی لیکن فوج ہمیشہ سے عسکریت پسندی سے نبردآزما رہی ہے جب تک فوجی اسٹیبلشمنٹ اپنی خواہش شامل نہ کرے مذاکرات میچور نہیں ہو سکتے فوج اور پولیس ہماری ہے ہم چاہتے ہیں تمام ادارے اپنی آئینی حدود کے اندر رہیں ہم چاہتے ہیں کہ فوج کو اس دلدل سے نکالا جائے تاکہ وہ اپنے اصلی محاذ پر توجہ دے۔ ہمیں ایوب خان، ضیاء الحق، پرویز مشرف کی پالیسیوں سے اختلاف ہو سکتا ہے مگر فوج تو ایک قومی اثاثہ ہے۔ سراج الحق نے مزید کہا کہ ہم امریکی عوام کے نہیں امریکی پالیسیوں کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ عمران خان نے طاہر القادری سے اتحاد پر ان سے کوئی مشورہ نہیں کیا اس لئے ہم مشورہ کیوں دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر آدمی میں کوئی خاص حسن ہوتا ہے تمام خوبیوں کا مجموعہ فرد واحد نہیں ہوتا مولانا مودودی، قاضی حسین احمد اور سید منور حسن کے علاوہ بھی بہت سی شخصیات مجھے بہت پسند ہیں۔ مولانا سمیع الحق اور مولانا فضل الرحمن استاد ہیں، میری خواہش ہے یہ سارے ایک ہوتے۔ ملا عمر کو میں نے نہیں دیکھا میں سمجھتا ہوں وہ زندہ ہیں اس لئے افغانستان کے طالبان اسے امیر المومنین تسلیم کرتے ہیں۔سید منور حسن پرو طالبان نہیں بلکہ اسلام اور پاکستان کے حامی ہیں۔ جب امریکی افغانستان سے چلے گئے تو ہماری کوشش ہو گی کہ طالبان اور دوسرے لوگوں کے درمیان صلح کا کوئی راستہ نکلے، سراج الحق نے کہا کہ کشمیری جدوجہد بالکل مختلف ہے۔ بھارت 65 برسوں سے وہاں ظلم و زیادتیاں کر رہا ہے کشمیریوں نے عالم اسلام خصوصاً پاکستان سے مدد کی درخواست کی ہے اس وقت کشمیری قوم کو اخلاقی مدد کی ضرورت ہے۔امیر جماعت نے کہا کہ ایسا لمحہ ضرور آئے جب ہم سرینگر میں شہداء کی قبروں پر کھڑے ہو کر ان کو آزادی کی مبارکباد دیں گے جماعت اسلامی کی پالیسی ہے کہ آزاد کشمیر کو آزاد کرانے کے لئے ہمیں کشمیریوں کا ساتھ دینا چاہئے۔ مزید برآں خصوصی نامہ نگار کے مطابق اوسلو میں پاکستانیوں سے خطاب کرتے ہوئیسراج الحق نے کہا افغانستان میں نیٹوا فواج کی موجودگی پاکستان و افغانستان میں بدامنی، انتشار میں اضافہ اور مشکلات کاسبب بن رہی ہے ۔ پُرامن یورپ اپنی پالیسیوں کو دنیاکے دیگر ممالک تک وسیع کرنے کے لئے افغان پالیسی پر نظر ثانی کرے۔ مغربی ویورپی عوام سے ہماری کوئی دشمنی و عناد نہیں ہمیں ان کی حکومتوں کی پالیسیوں سے اختلاف ہے۔ پاکستان و افغانستان پر جنگ مسلط کرکے امریکہ اسلحہ انڈسٹریز و اسلحہ ڈیلرز کی فیکٹریوں کو چلارہا ہے۔ پاکستانی وافغان بچوں کو بم واسلحہ کی نہیں بلکہ قلم و کتاب کی ضرورت ہے ۔اسلام پرامن مذہب ہے لیکن استعماری طاقتوں کے بے بنیاد پراپیگنڈا نے اسلام کو بدنام کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا پاکستانی معیشت کی ترقی میں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کا بڑا کردار ہے، یورپ میں بسنے والے لاکھوں مسلمان اسلام کے سفیر ہیں۔ انہوں نے کہا بدامنی نے پاکستانی معیشت کو سو ارب سے زیادہ نقصان پہنچایا جبکہ پچاس ہزار سے زیادہ پاکستانی شہید ہوئے۔ انہوں نے مصر میں جمہوری حکومت کے خاتمے اور ہزاروں سیاسی کارکنوں کی شہادتوں، بنگلہ دیش میں سیاسی کارکنان کو پابند سلاسل و پھانسی پر امن کے علمبردار یورپی یونین کی خاموشی پر تعجب کا اظہار کرتے ہوئے کہا امریکہ و یورپ کو دنیا کو امن کا گہوارہ بنانے کیلئے دہرے معیارسے نکلنا ہوگا۔