یومِ آزادیٔ صحافت کے موقع پر صحافتی تنظیمیں یکجا نہ ہوسکیں
آزادی صحافت کے عالمی یوم پر گزشتہ روز لاہور میں صحافتی تنظیموں نے احتجاجی مظاہرے کیے اور جلوس نکالے، لیکن عالمی یوم صحافت کے دن بھی صحافی تنظیمیں اپنی قوت کو یکجا کر کے مظاہرہ کرنے کی بجائے ٹکڑوں میں بٹی نظر آئیں۔ پی ایف یو جے کے دونوں دھڑوں نے الگ الگ مظاہرے کیے لیکن اپنی قوت اور طاقت کا مظاہرہ نہ کرسکے۔عالمی یوم آزادیٔ صحافت دنیا بھر کی طرح ملک بھر میں صحافی تنظیموں کی طرف سے تقریبات اور ریلیوں کا انعقاد کیا گیا ۔ اس موقع پر اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ صحافت کی آزادی کیلئے صحافی کسی قربانی سے گریز نہیں کریں گے۔ پاکستان کی تاریخ میں جب بھی آمروں یا جمہوری حکمرانوں نے اپنی بقا کیلئے عوام کی طرف سے اٹھنے والی آواز کو دبانے کی کوشش کی تو صحافتی اداروں اور تنظیموں نے ہر قسم کے ظالمانہ ہتھکنڈوں کے خلاف سینہ سپر ہو کر عوام کی آواز کو بلند رکھا۔ قلم اور کاغذ کے رشتے کو تقدس کا درجہ دیکر اپنی جانوں کے نذرانے پیش کئے، کوڑے کھائے، جیلیں کاٹیں، بھوک اور تنگی قبول کی۔ اخبارات نے سنسر شپ برداشت کی، مالی نقصانات اٹھائے، بند بھی ہوئے مگر حق اور سچ کا ساتھ نہیں چھوڑا۔ آج جب طویل جدوجہد کے بعد صحافت کو آزادی نصیب ہوئی ہے تو صحافیوں ،اخبارات اور الیکٹرانک میڈیا کا بھی فرض ہے کہ وہ عاقبت نا اندیشی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسے گنوانے کی کوشش نہ کریں بلکہ اس آزادی کا تحفظ کریں۔ ذاتی اور شخصیات کی جنگ میں ملکی سلامتی کے ضامن اداروں سے تصادم کا محاذ گرم کر کے دشمنوں کو جگ ہنسائی کا موقع نہ دیں کیونکہ غیر ذمہ دارانہ صحافت کہیں بھی قابل قبول نہیں ہوتی اور ہر ملک میں اس بارے میں تحفظات کا خیال رکھا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی اس کا خیال بہت ضروری ہے۔