طالبان کو مستقل امن میں رکاوٹ نہیں بننا چاہیے : پروفیسر ابراہیم
پشاور (آن لائن)کالعدم طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم نے کہا ہے کہ طالبان کو ملک میں مستقل امن میں رکاوٹ نہیں بننا چاہئے۔ فائر بندی ہماری ترجیحات میں شامل ہے۔ پشاور میں نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے پروفیسر ابراہیم نے کہا کہ اگر حکومت طالبان سے براہ راست مذاکرات کے دوران مستقل امن کا مطالبہ کرتی ہے تو وہ حکومت کا ساتھ دیں گے۔ وہ طالبان شوریٰ کو اس بات پر آمادہ کریں گے کہ وہ حکومت کے ساتھ مستقل امن کا معاہدہ کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان براہ راست مذاکرات کے دوسرے دور کے لئے کسی جگہ کا تعین نہیں ہوسکا۔ اس سلسلے میں ان کی حکومت اور طالبان شوریٰ سے مشاورت جاری ہے، امید ہے کہ جلد ہی مذاکرات کی جگہ پر اتفاق ہو جائے گا اور آئندہ 3 سے 4 روز میں دونوں کمیٹیوں کے ارکان طے کردہ مقام کی جانب روانہ ہوجائیں گے۔ پروفیسر ابراہیم کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے مقام سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا، تاہم جگہ کے تعین کا علم میڈیا کی خبروں کے ذریعے ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کیلئے جگہ کے تعین کا میڈیا کے ذریعے علم ہوا۔ کمیٹی کے مطابق مذاکرات کے مقام سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں ہوا۔ پروفیسر محمد ابراہیم کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم سے وزیرداخلہ کی ہونے والی ملاقات ان کا اندرونی معاملہ ہے، مذاکرات کی کامیابی کیلئے کوششیں جاری رکھیں گے۔ دونوں فریقین کے درمیان فائربندی ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت طالبان سے براہ راست مذاکرات کے دوران مستقل امن کا مطالبہ کرتی ہے تو وہ حکومت کا ساتھ دیں گے۔ وسندیوالی سے نامہ نگار کے مطابق جمعیت علماء اسلام (س) کے امیر مولانا سمیع الحق نے علامہ عبدالرشید بلال سے ملاقات کے دوران کہا کہ طالبان، حقانی نیٹ ورک میرے بھائیوں اور بیٹوں کی طرح ہیں جن کی اکثریت میری شاگرد ہے اور ان سے گہرے رابطے ہیں۔ لہٰذا حکومت میرے گہرے رابطے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے مذاکرات میں تیزی لائے اور مذاکرات میں رکاوٹیں حائل کرنے والوں پر نظر رکھے۔