• news

حکومت قومی اسمبلی میں ڈرون سے ہلاکتیں بتانے میں ناکام، فوجی مداخلت کا خواب دیکھنے والے یہ باتیں بھول جائیں: عبدالقادر

اسلام آباد (خبر نگار+ ایجنسیاں) قومی اسمبلی میں امن و امان کی صورتحال سمیت دیگر اہم امور پر اپوزیشن کی طرف سے جمع کرائی گئی متعدد تحاریک التواء یکجا کر کے قاعدہ 259 کے تحت بحث کرانے کا فیصلہ کر لیا گیا جس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا اس سے معاملے کی اہمیت برقرار نہیں رہتی جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے انکے مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے کہا تمام پارلیمانی جماعتوں کے نمائندوں کی موجودگی میں ہائوس بزنس ایڈوائزری کمیٹی نے یہی فیصلہ کیا تھا اسی کے مطابق بحث ہو گی۔ شیخ رشید احمد نے کہا حامد میر پر حملے کے بعد قومی سلامتی کے ذمہ دار ادارے کے حوالے سے نجی ٹی وی چینل پر جو کچھ کہا گیا وہ اصل معاملہ ہے اسے زیر بحث لایا جائے۔ سپیکر نے کہا نکتہ اعتراض پر آپ تقریر نہیں کرسکتے، انکا مائیک بند کردیں، میں آپ کو بات نہیں کرنے دونگا، جس کے بعد شیخ رشید احمد بغیر مائیک کے بولتے رہے۔ شیخ رشید اور برجیس طاہر کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ ایم کیو ایم نے کراچی میں کارکنوں کی ہلاکت پر شدید احتجاج کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کیا جبکہ قومی اسمبلی میں حکومت نے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی ترمیمی آرڈیننس 2014ء منظوری کیلئے پیش کردیا۔ خبرنگار کے مطابق امن وامان کی صورتحال پر بحث کرتے ہوئے وفاقی وزیر ریاستیں وسرحدی امور جنرل(ر) عبدالقادر بلوچ نے کہا فوجی قیادت کے عزائم غیرسیاسی ہیں، فوج کبھی بھی ملک کی بساط لپیٹنے کی کوشش نہیں کریگی، پوری قوم جمہوریت کے اورفوج قوم کے پیچھے گھڑی ہے، فوج کی مداخلت کا خواب دیکھنے والے یہ باتیں بھول جائیںکہ طاہر القادری آئیں گے اور فوج جمہوریت کی بساط لپیٹ لے گی تو یہ نہیںہوگا، فوج کا احتجاج کا جہاں تک تعلق ہے تو وہ اپنے ادارے کا دفاع کرنے میں حق بجانب ہیں، جب بغیر ثبوت کے فوجی ادارے کو لتاڑا گیا تو فوج میں بے چینی پیدا ہوئی، حکومت اور فوج کبھی دو پیج پر نہیں ہوسکتی۔ شاہ محمود قریشی اور ایم کیوایم کے عبدالرشید گوڈیل کی تقاریر کے جواب میں انہوںنے کہا 18ویں ترمیم کے بعد امن امان کو قائم کرنا صوبوں کی ذمہ داری ہے۔ ایم کیو ایم کو کراچی میں امن وامان کی صورتحال پر کوئی شکایت ہے تو وہ صوبائی حکومت سے بات کریں جس کے وہ حلیف ہیں۔ اس سے قبل ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل نے بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کراچی آپریشن کے نام پر کراچی والوں کے خلاف آپریشن کیا جارہاہے۔ یہ صورتحال انقلاب کی طرف جارہی ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حامد میر پر حملے پر شدید دکھ اور افسوس ہے مگر حامد میر پر حملے کے بعد جس طرح ایک چینل نے آٹھ گھنٹے تک بغیر تحقیق کے پاکستان ایک ادارے پر الزام تراشی کی یہ کوئی اچھی بات نہیں۔ آئی این پی کے مطابق عبدالقادر بلوچ نے بتایا بعض عناصر اپنے مخصوص مفادات کے تحت فوج اور حکومت کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کرنا چاہتے ہیں۔ جمہوریت سے فوج کو کوئی خطرہ نہیں۔ ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے تحریک انصاف کو گیارہ مئی کے احتجاج میں شریک نہیں ہونا چاہئے۔ کراچی میں صوبائی حکومت کی درخواست پر رینجرز بھجوائی گئی۔ صوبائی حکومت چاہتی ہے تو رینجرز کی خدمات وفاق کو واپس کر دے۔ اے پی اے کے مطابق وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے کہا ملک میں گیس کے ذخائر تیزی سے ختم ہو رہے ہیں اور یہ 16 سال بعد ختم ہو جائیں گے۔ ثناء نیوز کے مطابق ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد کا تعین ابھی تک نہیں ہو سکا۔ پیر کے روز بھی قومی اسمبلی میں وقفہ سوالات کے دوران اس سوال کا جواب نہ دیا جا سکا۔ رکن قومی اسمبلی شائستہ پرویز کا یہ سوال آٹھویں اجلاس سے مؤخر ہوتا چلا آرہا ہے گذشتہ روز بھی حکومت اس سوال کا جواب دینے سے قاصر تھی۔ آئی این پی کے مطابق قومی اسمبلی میں حکومت امریکی ڈرون حملوں میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی شہریوں اور مارے جانے والے شدت پسندوں کے اعدادو شمار پیش کرنے میں ناکام ہوگئی ، پارلیمانی سیکرٹری برائے دفاع نے کہا ان کی وزارت کی پاس اس بارے میں کوئی اعدادو شمار نہیں تاہم فاٹا میں گذشتہ پانچ برسوں کے دوران امریکہ نے کل 330 ڈرون حملے کئے۔ ایم کیو ایم کے ایک رکن کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت شیخ آفتاب نے جارحانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے کہا سندھ اور کراچی میں موٹرویز نہ بننے کی ذمہ دار مسلم لیگ ن نہیں ایم کیو ایم خود ہے جو اس عرصے میں ہر صوبائی اور مرکزی حکومت کا حصہ رہی‘ حکومت نے اب اعلان کیا ہے تو آئندہ پانچ سال کے اندر لاہور‘ کراچی موٹروے بناکر دکھائے گی۔ وفاقی وزیر برجیس طاہر نے شیخ رشید کو کہا یہ نہیں جانتے گڈو کیا ہے اور گڈو کا ابا کیا ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی میاں منان نے شیخ رشید کو اسمبلی سے باہر نکالنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ان کی دادا گیری نہیں چلے گی۔

ای پیپر-دی نیشن