بلوچستان حکومت نے بل جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دینگے: عابد شیر
اسلام آباد (خبر نگار + نیوز ایجنسیاں) وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا ہے کہ کسی پنجابی، بلوچ، پختون یا سندھی کو نہیں جس نے بجلی چوری کی اس کو چور کہا۔ وزیراعظم کی ہدایت پر لوڈشیڈنگ کم سے کم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، پنجاب میں بھی نادہندگان کیخلاف کارروائی کررہے ہیں۔ انتخابات میں دھاندلی کے حوالے سے عمران خان کو چیلنج کرتا ہوں گنتی کا عمل میرے حلقہ انتخاب سے کرائیں ان کی جماعت کے پولنگ ایجنٹ ہر جگہ موجود تھے جن کے دستخط بھی نتائج پر موجود ہیں، اسلام آباد میں نیشنل پاور کنٹرول سنٹر کے دورے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے وزیر مملکت نے کہا صوبائیت کے اثر کو زائل کرنے کے لئے کنٹرول روم قائم کردیا گیا۔ جس فیڈر میں نقصان ہوگا وہاں کے ایکسین اور ایس ڈی او کیخلاف پرچہ درج کرائینگے۔ ملک میں بجلی کی پیداوار اس وقت 11 ہزار میگاواٹ اور شار ٹ فال 3 ہزار 1 سو میگاواٹ ہے۔ آئندہ چند دنوں میں کوٹ ادو اور مظفر گڑھ کے پاور پلانٹس کو تیل کی فراہمی شروع کردی جائے گی جس سے 8 سو میگاواٹ بجلی مزید سسٹم میں شامل ہوجائے گی۔ ملک میں اوسطاً دس گھنٹے تک کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے، موجودہ حکومت کی کوشش ہے کہ لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ کم سے کم ہو۔ وزیراعظم کل پورٹ قاسم میں مجموعی طور پر 1 ہزار 3 سو 60 میگاواٹ کے دو پلانٹس کا سنگ بنیاد رکھیں گے جبکہ گڈانی کے منصوبے کا سنگ بنیاد اگست میں رکھا جائے گا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ ماضی میں کمیشن اور کک بیکس کی وجہ سے مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری متاثر ہوئی۔ جام شورو میں ایک ہزار 3 سو 60 میگاواٹ کے دو پلانٹس اور داسو پن بجلی کا سنگ بنیاد نومبر میں رکھا جائے گا جبکہ تربیلا توسیعی پروگرام پر کام بھی رواں سال شروع ہوجائے گا۔ دبیڑ خوار پن بجلی منصوبے کا افتتاح جون میں ہوگا۔ دہشت گردی اور بجلی بحران کی وجہ سے حالت جنگ میں ہیں۔ پاور سیکٹر کے منصوبوں پر صرف تختیاں نہیں لگیں گی عملی کام بھی ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی کی حکومتوں نے بجلی بحران کے خاتمے کیلئے سوائے کرپشن کے کچھ نہیں کیا لیکن اب صورتحال بہتر ہورہی ہے۔ بجلی بحران پر لوگوں کو اکسانے والے بتائیں ہمارا پہلا سال ہے انہوں نے تو پانچ سال حکومت کی انہوں نے کیا کیا۔ ہماری حکومت بجلی کے منصوبوں کا طوفان لا رہی ہے چند سالوں میں لوڈشیڈنگ ختم کردینگے اور عوام کو سستی بجلی مہیا کریں گے۔ علاوہ ازیں پارلیمنٹ ہائوس میں سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا ہے کہ آئندہ چند روز میں کوئٹہ جارہا ہوں اگر صوبائی حکومت نے بل جمع نہ کرائے تو جس فیڈر کی وصولی نہیں ہوئی ہوگی اس کی بجلی کاٹ دیں گے۔ فیصل آباد میں بھی 36 فیڈروں کی بجلی کاٹ دی ہے، صرف سندھ اور خیبر پی کے میں بجلی کاٹنے کا تاثر درست نہیں۔ بلوچستان میں صوبائی حکومت زرعی اور ٹیوب ویل مالکان کے ذمے اربوں روپے کے واجبات ہیں۔