• news

حکومت نے انتقامی کارروائی کی‘ ہائیکورٹ سپریم کورٹ کے حکم کی تشریح کر سکتی ہے: مشرف کا جواب الجواب

کراچی (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) سابق صدر پرویز مشرف نے وفاق کے جواب میں اپنا جواب سندھ ہائیکورٹ میں داخل کردیا۔ ڈاکٹر فروغ نسیم نے مشرف کی جانب سے 13 صفحات پر مشتمل جواب داخل کیا جس میں کہا گیا ہے کہ موجودہ حکومت شہادتوں کو ضائع اور تبدیل کر رہی ہے، یہ کہنا غلط ہے کہ سپریم کورٹ کے حکم کی تشریح صرف سپریم کورٹ ہی کر سکتی ہے، مثالیں موجود ہیں، ہزاروں فیصلوں میں ہائیکورٹ نے سپریم کورٹ کے احکامات کی تشریح کی۔ ان احکامات کے اطلاق یا عدم اطلاق پر ہائیکورٹ نے اپنی رائے بھی دی۔ جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ 8 اپریل کا سپریم کورٹ کا فیصلہ 3 جولائی کے فیصلے سے ختم ہو گیا ہے۔ جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ مشرف نے جو بھی اقدام کیا کابینہ اور وزیراعظم کے مشورے سے کیا اور میڈیا پر جاری ہونیوالی شوکت عزیز کی ویڈیو اس بات کا ثبوت ہے جس میں انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ 3 نومبر کے اقدام کا مشورہ انہوں نے دیا۔ جواب میں مزید کہا گیا ہے کہ گزشتہ سات برسوں کے دوران کابینہ اور وزیراعظم ہائوس کا ریکارڈ مشرف کی تحویل میں نہیں تھا معلوم نہیں کہ یہ ریکارڈ کہاں غائب کر دیا گیا۔ جواب میں کہا گیا کہ موجودہ حکومت میں مشرف کو فیئر ٹرائل کی توقع نہیں۔ پرویز مشرف نے مئوقف اختیار کیا ہے کہ ان کے خلاف مقدمات سیاس بنیاد پر درج کئے گئے، حکومت انتقامی کارروائیاں کر رہی ہے۔ جواب میں مئوقف اختیار کیا گیا کہ ان کی علیل والدہ دبئی کے ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔ حکومت انہیں والدہ کی عیادت کے لئے جانے کی اجازت نہیں دے رہی۔ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ ان کا نام ای سی ایل سے خارج کیا جائے تاکہ وہ اپنی والدہ کی عیادت کے لئے دبئی جا سکیں۔ سابق صدر کی جانب سے جواب میں کہا گیا ہے کہ خصوصی عدالت نے ان کا نام ای سی ایل میں ایک مخصوص مدت کے لئے ڈالا تھا جس کی معیاد 31مارچ 2014ء کو ختم ہو گئی تھی۔ پرویز مشرف عدالتوں کا بخوبی سامنا کر رہے ہیں۔ سپرمی کورٹ سمیت دیگر عدالتوں میں پرویز مشرف سمیت ان کے وکلا باقاعدگی سے کیسوں کی پیروی کر رہے ہیں۔ پرویز مشرف کا ناسازی طبع کے باعث آپریشن ہونا لازمی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن