• news

کوئی غلط فہمی میں نہ رہے ملک میں جو ہو گا آئین کے مطابق ہو گا: جسٹس جواد

اسلام آباد (صلاح الدین خان) جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر کسی کو کوئی غلط فہمی ہے کہ وہ جو مرضی ہے چاہے کرے تو وہ غلط ہے ملک میں وہی کچھ ہوگا جوآئین وقانون کے مطابق ہے، انسانی حقوق سے متعلق اگر کسی سائل کی درخواست حکومت  یا عدالت کے پاس آتی ہے تو اسے یہ کہہ کر نہیں خارج کیا جاسکتا کہ ہم سائل کی داد رسی اوراس کو انصاف فراہم نہیں کر سکتے، یہ آئینی ذمہ داری ہے جسے ہر حال میں نبھانا ہوگا، انگریز ایکٹ کے علاہ برصغیر میں جو اچھی چیزیں چھوڑ کرگئے ان میں سے ایک (ہارس رائیڈنگ) گھڑ سواری بھی ہے‘ اسلام آباد میں غریب آدمی کیلئے رہائش کا مسئلہ سنگین ہے جبکہ اس بارے میں جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا اگر اسلام آباد میں کسی کو دو کمروں کی رہائش مل جائے تو وہ اسے غنیمت جانے چیف جسٹس آف پاکستان بھی سابقہ دور میں ایک کمرے کی رہائش میں پندرہ سال گذار چکے ہیں، آج کل تو رہائش کا ویسے بھی کال ہے مذکورہ ریمارکس ججز نے ایف پی ایس سی سے متعلق کیس کے دوران دئیے۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس سرمد جلال عثمانی اور جسٹس اقبال حمید الرحمن پر مشتمل تین رکنی بنچ نے چیئرمین فیڈرل پبلک سروس کمیشن بنام حسنہ جمیل سے متعلق کیس میں سی ایس ایس کے امتحان میں گذشتہ 13 سال سے مبینہ ملی بھگت سے پاس نہ کرنے پر کمیشن سے امتحان میں دیئے گئے  ’’بیسک اکائونٹسنسی‘‘ کا حل شدہ پیپر (آنسر شیٹ) 8 مئی کو طلب کر لی۔

ای پیپر-دی نیشن