شہروں میں6 دیہات میں 7 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جائے: وزیراعظم‘ فرٹیلائزر سیکٹر سے ہٹا کر گیس کی سپلائی پاور سیکٹر کو دینے‘ سی این جی شعبے کو عارضی طور پر کم فراہم کرنے کی ہدایت
اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی + ایجنسیاں) محمد نواز شریف نے وزارت پانی و بجلی حکام کو سرزنش کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک بھر میں گھنٹوں کے حساب سے لوڈ شیڈنگ کا موجودہ دورانیہ ناقابل قبول ہے، چند دنوں میں شہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کر کے 6 گھنٹوں جبکہ دیہی علاقوں میں 7 گھنٹوں تک لایا جائے، 3 پاور سٹیشنز کو فوری طور پر بحال کر کے ممکنہ کرپشن سے بچنے کے لئے تیل کی سپلائی ریلوے کے ذریعے کی جائے۔ وزیر اعظم نواز شریف کی زیر صدارت بجلی کی صورتحال سے متعلق اہم اجلاس ہوا۔ اجلاس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید، وفاقی وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل شاہد خاقان عباسی، وزیر ریلوے سعد رفیق، وزیر مملکت عابد شیر علی، وزیر مملکت برائے پٹرولیم جام کمال اور دیگر شامل تھے۔ وزارت پانی و بجلی نے لوڈ شیڈنگ کے بارے میں ساڑھے چار گھنٹے بریفنگ دی۔ وزارت پانی و بجلی حکام نے بتایا کہ 11 مئی تک مزید ایک ہزار میگا واٹ تک بجلی سسٹم میں شامل ہو جائے گی رواں ماہ کے آخر تک 3ہزار 500 میگا واٹ بجلی ہائیڈل ذرائع سے سسٹم میں شامل کی جائے گی۔ ایندھن کی بلاتعطل فراہمی سے 630 میگا واٹ بجلی بھی سسٹم میں شامل ہو گی۔ مجموعی طور پر رواں ماہ کے آخر تک 5000 میگا واٹ سے زائد بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی۔ جامشورو، مظفر گڑھ سمیت دیگر بجلی گھروں سے بجلی کی فراہمی رواں ماہ ہی یقینی بنائی جائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ لوڈشیڈنگ کا موجودہ دورانیہ کسی صورت قابل قبول نہیں۔ وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ آئندہ تین دنوں میں ایندھن کی کمی سے متعلق معاملات حل کئے جائیں۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے بجلی کی پیداوار فوری طور پر بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔ ایک ماہ میں ہائیڈل وسائل سے نیشنل گرڈ میں 3500 میگاواٹ بجلی شامل کی جائے گی۔ ایک ہفتہ میں بجلی کی پیداوار میں 3 ہزار میگاواٹ تک اضافہ کیا جائے گا۔ کھاد فیکٹریوں کو گیس کی فراہمی روک دی جائے گی اور یہ گیس بجلی کی پیداوار کے استعمال میں لائی جائے گی۔ 11 مئی 2014ء تک ہائیڈل پاور سے ایک ہزار میگا واٹ حاصل کی جائے گی۔ مظفر گڑھ اور کوٹ ادو کے پاور پلانٹ کو 2, 2 ہزار ٹن اضافی فرنس آئل فراہم کیا جائے گا۔ وزیراعظم کو مئی، جون اور جولائی کے مہینوں کیلئے لوڈ مینجمنٹ منصوبے کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے سسٹم میں 592 میگاواٹ اضافی بجلی کیلئے گیس سپلائی فرٹیلائزر سیکٹر سے ہٹا کر پاور سیکٹر کو اسکی فوری منتقلی اور سی این جی شعبے کو عارضی طور پر گیس کی فراہمی کم کرنے کی ہدایت جاری کردی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ 11 مئی 2014ء کو ہائیڈل وسائل سے ایک ہزار میگاواٹ اضافی بجلی حاصل ہوجائے گی، رواں ماہ کے آخر تک ہائیڈل وسائل سے مزید 35 سو میگاواٹ بجلی کا بھی اضافہ ہوجائے گا۔ وزیراعظم نے وزارت خزانہ، وزارت پٹرولیم و قدرتی وسائل اور وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایندھن کی قلت کا مسئلہ آئندہ چند روز میں حل ہوجائے۔ 630 میگاواٹ بجلی بھی مظفر گڑھ اور جام شورو پاور پلانٹس کو ایندھن کی اضافی فراہمی کے ذریعے نظام میں شامل ہوجائے گی۔ وزیراعظم نے غیر فعال بجلی گھروں کو دوبارہ فعال بنانے کی بھی ہدایت کی۔ وزارت پانی و بجلی کے مطابق سی این جی کی عارضی کمی سے بجلی کی پیداوار میں 592 میگاواٹ اضافہ ہوگا۔ وزیراعظم نے گیس سپلائی فرٹیلائزر سیکٹر سے ہٹا کر پاور سیکٹر کو دینے کی ہدایت کی۔ وزارت پانی و بجلی نے مئی، جون اور جولائی کا لوڈشیڈنگ پلان پیش کیا۔ وزیراعظم کی لوڈ شیڈنگ میں کمی کی ہدایت کے بعد وزارت پانی و بجلی کے حکام سرجوڑ کر بیٹھ گئے۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی کی سربراہی میں وزارت کا اجلاس ہوا۔ بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے پاور پلانٹس کو تیل اور گیس کی سپلائی بڑھانے پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سی این جی سیکٹر کو گیس سپلائی کم کرکے پاور پلانٹس کو دیئے جانے کا امکان ہے۔واضح رہے کہ ملک میں بجلی کا شارٹ فال 4 ہزار 500 سے تجاوز کرنے کی وجہ سے شہری علاقوں میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 8 سے 10 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں یہ دورانیہ 12 سے 16 گھنٹے تک پہنچ چکا ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے اجلاس میں کسی کو نہیں بخشا، صاف صاف کہہ دیا کہ صرف بریفنگ یا اعداد و شمار نہ دیں، لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے لئے عملی طور پر کچھ کر کے دکھائیں، اب نتیجہ چاہئے۔ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم سے کم رکھنے کے لئے بدھ تک قابل عمل منصوبہ پیش کیا جائے۔ وزیراعظم نے وزارت پانی و بجلی کو یہ بھی ہدایت کی کہ ہر بجلی تقسیم کار کمپنی کی طرف سے بجلی چوروں کے خلاف اب تک کی گئی کارروائی کی رپورٹ بھی پیش کی جائے۔