حکومت کا اپیل نہ کرنے‘ مسافروں کو مفت پولیو ویکسنیشن سرٹیفکیٹ دینے کا فیصلہ‘
اسلام آباد + لاہور (بی بی سی + خبر نگار + کامرس رپورٹر) حکومت پاکستان نے عالمی ادائہ صحت کی جانب سے پاکستان کے خلاف سفری پابندیاں عائد کیے جانے کے اعلان کے خلاف اپیل نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ البتہ حکومت نے ادارے سے درخواست کی ہے کہ 15 روزہ مہلت کے دوران مسافروں کو پولیو ویکسین کے سرٹیفکیٹ سے مستثنیٰ قرار دیا جائے۔ وفاقی وزیرِ مملکت برائے صحت سائرہ افضل تارڑ کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں چاروں صوبوں کے محکمہ صحت کے حکام سمیت سول ایوی ایشن اور محکمہ خارجہ کے حکام نے بھی شرکت کی۔ سائرہ تارڑ کا کہنا تھا: ’ہم اپیل میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہتے، ظاہر ہے کہ جب عالمی ادارہ صحت آپ کو ایک سفارش کرتا ہے تو آپ کو اس پر عمل درآمد کرنا ہوتا ہے۔‘ وزیرِ مملکت برائے صحت نے بتایا کہ پاکستان کی تمام صوبائی حکومتیں ایک ہفتے کے اندر ان ہدایات پر عمل کرنے کے لیے تیار ہیں، تاہم انہوں نے شکوہ کیا کہ عالمی ادائہ صحت نے پاکستان کو تیاری کے لیے مزید وقت نہیں دیا۔ ’ کیا ہمیں گریس پیریڈ نہیں ملنا چاہیے تھا؟ ہمارا خیال تھا یہ فیصلہ ہیلتھ اسمبلی میں ہوگا۔‘ سائرہ تارڑ نے مزید بتایا کہ حکومت نے عالمی ادارہ صحت کے پاکستان میں موجود سربراہ سے درخواست کی ہے کہ پاکستان کے لیے 15 روزہ مہلت کے دوران کسی بھی پاکستانی مسافر کو تنگ نہ کیا جائے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بہت سی ایئر لائنز اور ٹریول ایجنٹوں نے بھی سرٹیفکیٹ مانگنے شروع کر دیے ہیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان میں پولیو کے تدارک کے لیے حکومت پاکستان کے اقدامات میں بہتری آنے کے ساتھ ہی عالمی ادائہ صحت کی جانب سے پابندیاں ختم ہو سکیں گی۔ سائرہ تارڑ نے منگل کو قومی اسمبلی کو بتایا تھا کہ اگلے ماہ ملک سے پولیو کے خاتمے کے لیے ایک خصوصی مہم شروع کی جا رہی ہے جس میں امامِ کعبہ بھی شرکت کریں گے۔ آن لائن کے مطابق حکومت نے ملک پر پولیو کے مرض کے باعث لگنے والی پابندیوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تمام ہوائی اڈوں اور بندرگاہوں سمیت تمام خارجی راستوں پر پولیو کے قطرے پلانے کیلئے کائونٹرز قائم کرنے اور تمام مسافروں کو مفت پولیو کارڈ (پولیو ویکسین سرٹیفکیٹ) فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے حکام کو عالمی سطح پر لابنگ کی ہدایت بھی کی گئی ہے اور وزیر مملکت برائے ہیلتھ ریگولیشنز سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان پر اچانک پابندیاں لگائی گئی ہیں جبکہ بھارت کو دو ماہ کا وقت دیا گیا تھا ہمیں فوری پابندیوں کی توقع نہیں تھی تاہم ہنگامی بنیادوں پر صورتحال سے نمٹنے کیلئے سالانہ کروڑوں روپے کی ویکسین کی ضرورت ہوگی۔ ہم ڈبلیو ایچ او کی اسمبلی میں جانے والے تھے اور ہمیں امید تھی کہ اسمبلی میں ہی کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا میڈیا بھی اس سماجی ذمہ داری کو سمجھے اور افواہیں پھیلانے کی بجائے لوگوں کو آگاہی فراہم کرے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی طرف سے جو سفارشات آئی ہیں وہ صرف مسافروں کیلئے ہیں غیر ملکی پاسپورٹ رکھنے والے افراد اگر پاکستان میں چار ہفتے سے زیادہ قیام کرینگے تو پھر انہیں بھی پاکستان سے جاتے ہوئے پولیو ویکسین اور کارڈ لینا ہونگے۔ سائرہ افضل تارڑ نے کہا ہے کہ ملک میں پولیو کی صورتحال اور سفری ایڈوائزری کے حوالہ سے لائحہ عمل تیار کیا جارہا ہے اور دو ہفتے کے اندر اندر پلان تیار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اگر کوئی شخص ایمرجنسی میں ملک سے باہر جانا چاہے تو اس کو ایئرپورٹ پر ہی یہ کارڈ فراہم کیا جائے گا۔ آئی این پی کے مطابق پاکستان نے عالمی ادارہ صحت سے دو ہفتے کی مہلت مانگتے ہوئے کہا ہے کہ پولیو کا خاتمہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے پھر واضح کیا ہے کہ چھ ماہ میں انسداد پولیو کے حوالے سے مناسب اقدامات نہ ہوئے تو پاکستان پر سفری شرائط برقرار رہیں گی۔ محکمہ صحت پنجاب کے حکام کی سول ایوی ایشن نارتھ زون سے ملاقات میں بڑے ائرپورٹس پر پولیو ویکسی نیشن کائونٹر قائم کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔ دریں اثناء لاہور ائرپورٹ پر محکمہ صحت کے پولیو کائونٹر پر قطرے پلانے کا سلسلہ گزشتہ روز بھی جاری رہا۔ البتہ وہاں پر بیرون ملک دکھانے کیلئے سرٹیفکیٹ کے اجرا کا سلسلہ شروع نہیں کیا جاسکا۔ علاوہ ازیں بیرون ملک جانے والے افراد کو ٹائون ہال میں پولیو کے قطرے پلانے اور پولیو ویکسین کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا سلسلہ رات گئے تک جاری رہا۔ منگل کو ٹائون ہال سے 300 اور بدھ کو 500 افراد نے قطرے پیئے اور سرٹیفکیٹ حاصل کئے تاکہ بیرون ملک جاسکیں۔