• news

لاہور ہائیکورٹ کا ضلعی عدالتوں کے اہلکاروں کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کا فیصلہ

لاہور(ایف ایچ شہزاد سے) لاہور ہائی کورٹ نے ضلعی عدالتوں کے اہلکاروں کے اثاثوں کی جانچ پڑتال کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں مروجہ رولز کے تحت خفیہ ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے جو تمام اضلاع میں عدالتی اہلکاروں کی تنخواہ، سالانہ اخراجات، بچوں کی تعلیم، زیور، جائیداد، بنک اکائونٹ، گاڑیوں اور کاروبار سے متعلق جمع کروائی گئی تفصیلات کی جانچ پڑتال کے بعد رپورٹ پیش کرے گی۔ یہ فیصلہ صوبائی دارالحکومت کی ضلعی عدالتوں کے اہلکاروں کی طرف سے اپنے اور اہل خانہ کے اثاثوں سے متعلق جمع کروائی گئی تفصیلات کے ابتدائی جائزے کے بعد کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق875اہلکاروں میں سے صرف آٹھ کے پاس مکان ہے صرف دو اہلکاروں نے اپنے نام گاڑی کا ذکر کیا ہے۔ اہلکاروں کی اکثریت کرائے کے مکانوں میں رہتی ہے۔ گاڑی اور بنک بیلنس بھی نہیں ہے۔ اپنے اثاثے والدین کے نام منتقل کرنے کا بھی پتہ چلا ہے،  بہت سے اہلکاروں نے پرائیویٹ بزنس میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے جس کا کوئی ریکارڈ ہی نہیں ہے۔  ٹیم اس بات کا جائزے لے گی کہ اہلکاروں کی سالانہ آمدنی اور اخرجات کا تناسب کیا ہے۔ ہائی کورٹ نے ماتحت عدلیہ کے ججز اور اہلکاروں کے اثاثوں کی تفصیلات جمع کروانے کی ہدایت کر رکھی ہے۔ لاہور میں ماتحت عدلیہ کے جن اہلکاروں نے اپنے اثاثوں کی تفصیلات جمع کروائیں۔ ان میں سپرنٹنڈنٹ، سٹینو گرافر، کورٹ آف کلرک، ریڈرز، اہلمد، سینئر و جونئیر کلرک سمیت47عہدوں کے آٹھ سو سے زائد اہلکار شامل ہیں۔ قانون و عدالتی حلقے اس بات پر متفق ہیں کہ ماتحت عدالتوں میں اہلکاروں کی کرپشن ختم کئے بغیر فوری اور سستے انصاف کی فراہمی ممکن نہیں ہے۔ اہلکاروںکے اثاثوں کی جانچ پڑتال سے متعلق رپورٹ کی روشنی میں کسی بھی کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔

ای پیپر-دی نیشن