• news

تحریک انصاف کو ریلی کی مشروط اجازت‘ امن و امان خراب نہیں کرنے دینگے : نثار ‘ احتجاج روکا تو حالات خراب ہونگے جمہوریت ڈی ریل نہیں کرنا چاہتے : عمران

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وفاقی حکومت نے تحریک انصاف کو 11 مئی کو جناح ایونیو پر ایکسپریس چوک میں مشروط طور پر احتجاجی جلسہ کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ کوئی سیاسی کارکن اپنے ساتھ اسلحہ نہیں لائے گا۔ جس گاڑی میں اسلحہ ہو گا اسے روک لیا جائے گا۔ احتجاج کی آڑ میں کسی کو امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ کسی ’’کنٹینر سیاست‘‘ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جلسہ میں بچوں کو ’’انسانی ڈھال‘‘ کے طور پر استعمال کرنے سے روکنے کیلئے بچوں کو جلسہ میں لانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ جلسہ میں آتشبازی کی اجازت نہیں ہو گی۔ ریڈزون میں کسی کو داخل ہونے نہیں دیا جائے گا۔ اس بات کا اعلان وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے پنجاب ہائوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پی ٹی آئی کی قیادت انتظامیہ کی طرف سے عائد کردہ شرائط کی پاسداری کریگی۔ دھرنا ہوا یا صرف احتجاج دونوں صورتوں کیلئے حکومت تیار ہے۔ توقع ہے پی ٹی آئی کی طرف سے غیرجمہوری رویئے کا مظاہرہ نہیں کیا جائے گا۔ آزادیٔ رائے کے حوالے سے حکومت میں کوئی ابہام ہے نہ کوئی اختلاف، اسلام آباد انتظامیہ کا اجلاس بلایا ہے۔ پی ٹی آئی کو جلسے کی تحریری اجازت جلد مل جائے گی۔ حکومتیں آجی جانی ہیں اصل چیز ریاست اور اس کے ادارے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کے اہم ترین اور حساس علاقے میں ریلیوں اور جلسوں کا رواج بن گیا ہے۔ دنیا بھر میں دھرنوں اور جلسوں کیلئے جگہیں مختص کی گئی ہیں۔ ہمارے ہاں جمہوری رویہ نہیں۔ یہاں چند لوگ اکٹھے ہو کر طوفان بدتمیزی کھڑا کر دیتے ہیں۔ پی ٹی آئی کو اس بار مختلف شرائط کی بنیاد پر جلسے کی اجازت دی جائے گی۔ اسلام آباد میں آئندہ کیلئے جگہ مختص کی جائے گی تاکہ سکیورٹی کا مسئلہ اور دیگر مسائل پیدا نہ ہوں۔ یہاں چند سو لوگ آ کر ریاست، پولیس اور انتظامیہ کو مشکل میں ڈال دیتے ہیں۔ انہیں روکیں تو مسئلہ اور نہ روکیں پھر بھی مسئلہ ہوتا ہے۔ اہم ترین اداروں کی عمارتوں کی سکیورٹی پر کمپرومائز نہیں کرینگے۔ بلیو ایریا تجارتی مرکز ہے، یہاں جلسے جلوس اور کنٹینر سیاست ہوتی ہے۔ سابقہ دور حکومت میں طاہر القادری نے ڈرامہ رچایا، شدید سردی میں چھوٹے چھوٹے بچے اور خواتین لائی گئیں۔ چند شرائط کی بنیاد پر تحریری اجازت دیدی ہے۔ پنجاب آزاد کشمیر اور خیبر پی کے کے سکیورٹی اداروں کو اسلحہ کی چیکنگ کا حکم دیا ہے۔ امید کرتے ہیں کہ جمہوری انداز میں جلسہ ہو گا۔ جہاں ہماری ذمہ داری ہے کہ جمہوری جلسے کا حق دیں وہاں شہریوں کے جان و مال کی حفاظت بھی ہماری ہے۔ تین حصار میں سکیورٹی ہو گی۔ پولیس، رینجرز اور ایف سی کی سکیورٹی ہو گی۔ ڈنڈے لانے یا کسی پارٹی شخصیت کو کنٹینر لانے کی اجازت نہیں ہو گی۔ مرد و خواتین کو کھلے عام جلسے میں آنے، بچوں کو جلسے میں لانے کی اجازت نہیں ہو گی کیونکہ یہ بچوں سے زیادتی ہو گی۔ ان کو ’’انسانی ڈھال‘‘ کے طور پر استعمال نہیں کرنے دینگے۔ جس گاڑی میں چھوٹے بچے آنئیں گے وہ گاڑی روک لی جائے گی۔ آزاد کشمیر اور مری سے آنے والوں کیلئے الگ روٹ ہو گا۔ کلثوم پلازہ سے آگے کسی گاڑی کو آنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ ڈی چوک کی بجائے ایکسپریس چوک پر سٹیج لگے گا۔ پی ٹی آئی کی قیادت نے اس پر اظہار رضامندی کیا ہیے خواتین اور مرد کیلئے الگ الگ جگہیں بنائی جائیں گی، سکیورٹی کے حوالے سے کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے۔ پی ٹی آئی کے جلسے کی آڑ میں امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دینگے۔ مجھے اطمینان ہے کہ سیاسی انداز میں احتجاج کیا جائے گا۔ تحفظات کے باوجود جلسے کی اجازت دی ہے۔ پی ٹی آئی کو حکومت سے نہیں الیکشن کمشن سے تحفظات ہیں۔ سکیورٹی، بجلی و دیگر انتظامات کیلئے کروڑوں روپے کی سپلیمنٹری گرانٹ لی گئی ہے۔ صوبوں سے بھی پولیس اور ایف سی منگوا رہے ہیں۔ عمران خان کے اعتراضات یا مطالبات حکومت کے دائرہ اختیار میں نہیں آتے، عدلیہ، الیکشن کمیشن اور میڈیا آزاد ہے، جس میڈیا گروپ کو تحریک انصاف کے سربراہ نے ہدف بنا رکھا ہے اسی گروپ نے نہ صرف ان کی پارٹی کو سب سے زیادہ کوریج دی بلکہ بنیاد بھی فراہم کی۔ مسلم لیگ ن کو تحریک انصاف کے مقابلے میں کم کوریج دینے پر الیکشن کے دوران نہ صرف سخت اعتراض تھا بلکہ کچھ خبروں پر اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا تھا۔ حکومتیں آنی جانی ہیںمگر مسلم لیگ ن کی جمہوری حکومت کے لئے ریاست اور ملکی مفاد سب سے زیادہ مقدم ہے، ہمیں کسی پارٹی یا شہری کے  احتجاج اور اختلاف رائے پر کوئی اعتراض نہیں۔ جلسے میں شرکت کے لئے آنے والے شرکاء کے لئے مختلف مخصوص روٹ لگائے جائیں گے۔ پارلیمنٹ کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے  الزام عائد کیا کہ  قومی اسمبلی کے سپیکر  سردار ایاز صادق نے   وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے ساتھ میچ فکس کر کے مجھے بولنے کا  موقع نہیں دیا  جس  کے باعث  وہ  خواجہ سعد رفیق کے الزامات کا جواب نہیں دے سکے۔ حکومت میرے 3حلقوں سمیت جہاں جہاں سے تحریک انصاف کامیاب ہوئی ہے وہاں تحقیقات کرانا چاہتی ہے تو ہم اس کا خیرمقدم کریں گے، خیبر پی کے سمیت ملک بھر سے تحریک انصاف جہاں جیتی ہے ہم تحقیقات کے لئے تیار ہیں۔ اس موقع پر  تحریک انصاف کے رہنما مخدوم شاہ محمود قریشی، شیریں مزاری، ڈاکٹر عارف علوی اور شیخ رشید  بھی موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت سمیت اپوزیشن کو موجودہ انتخابی عمل پر اعتراضات ہیں  مسلم لیگ (ن) کراچی میں دھاندلی کا رونا رو رہی ہے تو دیگر جماعتیں ملک بھرمیں دھاندلی پر احتجاج کر رہی ہیں۔ کسی بھی فرد پر دھاندلی کا الزام نہیں لگایا بلکہ ہم انتخابی عمل کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں تا کہ آئندہ دھاندلی نہ ہو خواجہ سعد رفیق کی تقریر سے تحریک انصاف کے موقف کی تائید ہوئی ہے، تحریک انصاف کے احتجاجی دھرنے سے جمہوریت ڈی ریل نہیں ہوگی، دھاندلی زدہ انتخابات کی وجہ سے ضرور  ہو گی،  اپوزیشن تو کیا حکومت کو بھی  انتخابی عمل کی شفافیت پر یقین نہیں، انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں ہونے والی دھاندلی کے بعد سے ہم نے آئین میں موجود طریقہ کار پر عمل کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے ٹربیونل، عدلیہ سمیت ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے  لیکن انتخابی عمل کا پورا نظام ہی غیر فعال ہے۔ حلقہ این 118میں دھاندلی کے تمام ثبوت ٹربیونل کو دے دیئے ہیں  جن میں سے ایک لاکھ 70ہزار ووٹرز میں سے 90ہزار ووٹ ناقابل تصدیق ہیں۔ اس موقع پر شیخ رشید احمد نے کہا کہ سپیکر قومی اسمبلی آئین کے مطابق غیر جانبدار ہوتا ہے، اگر کوئی ایک رکن  بھی سپیکر  پر  جانبداری کا الزام لگا دے تو تحریک عدم اعتماد آ سکتی ہے۔ حکومت 11مئی کی احتجاجی تحریک سے خوفزدہ ہے، موجودہ حکومت کے غیر جمہوری رویہ کی وجہ سے موجودہ جمہوریت کو شدید خطرات لاحق  ہیں۔ دریں اثناء وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا عمران خان کے پاس دھاندلی کا کوئی ثبوت نہیں، عدالتیں مطالبات پر نہیں شواہد پر فیصلے دیتی ہیں، ان کے اعداد و شمار جھوٹ کا پلندہ ہیں، جھوٹ بولنے پر بھی سزا ملنی چاہئے، عمران خان شیخ رشید  جیسے ماحول خراب کرنے والے مہم جوؤں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں، جہانگیر ترین کے حلقے میں 3بار گنتی ہوئی اور ان کے ووٹ پہلے سے بھی 900 ووٹ کم نکلے، میرے حلقے کا فیصلہ حامد خان نے رکوا رکھا ہے۔ اسمبلی میں عمران خان نے 11 مئی کے حوالے سے تقریر کرنے کی خواہش کا اظہار کیا اور انہیں خطاب کا موقع بھی دیا گیا عمران خان کو دوبار بات کرنے کا موقع ملا ایک بار مجھے اور ایک بار چودھری نثار کو بات کرنے کا موقع ملا۔ میں نے عمران خان کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے ایوان کے سامنے یہ بات کہی کہ عمران خان نے جو اعداد و شمار بتائے ہیں میں انہیں چیلنج کرتا ہوں، عمران خان کے بتائے گئے اعداد و شمار غلط ثابت ہوئے تو پھر کون سا آرٹیکل لگنا چاہئے کیونکہ جھوٹے الزام لگانے والوں کو بھی سزا ملنی چاہئے۔ اگر عمران خان عدالتوں میں مقدمہ لڑے اور مرضی کا فیصلہ نہ ملے تو پھر عدالت پر چڑھائی کردیتے ہیں، لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان حلقہ این اے 122 کے مقدمے میں سردار ایاز صادق کی درخواست پر گئے تھے۔ گزشتہ روز وہ اس جج کے پاس نہیں گئے جہاں ان کا کیس لگا تھا بلکہ چیف جسٹس کے کمرے میں چلے گئے جہاں ان کا کیس ہی نہیں تھا۔ عمران خان کے پاس ثبوت نہیں عدالتیں مطالبات پر فیصلے نہیں دیتیں، عمران خان خواہشات اور مطالبوں پر فیصلے چاہتے ہیں جو ان کی خواہش پوری کرے وہ ٹھیک اور جو خواہشات پوری نہ کرے اسے برا سمجھنے لگتے ہیں۔ چیف الیکشن کمشنر فخر الدین جی ابراہیم کی تقرری پر عمران خان سے مشورہ کیا گیا تھا پنجاب میں تھانیدار تک تبدیل کردیئے گئے دھاندلی کس طرح ہوئی کوئی غیبی طاقت آکر دھاندلی کرگئی ہر جگہ سے عمران خان مسترد ہورہے ہیں قوم کو سچ کیوں نہیں بتاتے؟ عمران خان کا مسئلہ چار حلقوں کا نہیں عمران خان چار حلقوں کو بنیاد بناکر پورے انتخابی عمل کو تبدیل کرنا چاہتے ہیں تاکہ جمہوریت کمزور ہو، جو خدمت ہم پاکستان کی کررہے ہیں گزشتہ 11 ماہ میں تبدیلی آئی ہے امن وامان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے،  معیشت میں بہتری آرہی ہے،  زرمبادلہ کے ذخائر بڑھ گئے ہیں،  ڈالر کی قیمت میں کمی آئی، ریلوے جیسا ادارہ دوبارہ چلنا شروع ہوگیا، پی آئی اے نے دوبارہ کھسکنا سرکنا شروع کردیا عمران خان کو گڈگورننس اور شفاف طرز حکمرانی ہضم نہیں ہورہی ان کے اردگرد شیخ رشید جیسے لوگ ہیں جن کا ایجنڈا چیزوں کو سبوتاژ کرنا ہے یہ وہی شیخ رشید ہیں جو محترمہ بے نظیر بھٹو کی کردار کشی میں حد سے گزر گئے تھے اس شخص نے ہمیشہ ماحول خراب کیا ہے۔ عمران خان تحریک انصاف کے صدر کا مشورہ سنیں جاوید ہاشمی جو کہہ رہے ہیں ان کی بات سنیں پتہ نہیں عمران خان کن مہم جوئوں کے ہتھے چڑھ گئے ہیں۔ جہانگیر ترین کے حلقے میں 3 بار گنتی ہوئی جہانگیر ترین کے 900ووٹ مزید کم ہوگئے، میرے حلقے کا فیصلہ حامد خان نے رکوایا ہوا ہے۔ عمران کا مسئلہ سیاسی نہیں نفسیاتی ہے، 11 مئی کا سونامی نالہ لئی میں بہہ جائیگا۔ کسی نے احتجاج کے دوران قانون ہاتھ میں لیا تو سختی سے نمٹا جائیگا۔
اسلام آباد (خبر نگار+ ایجنسیاں) عام انتخابات میں دھاندلی کے معاملہ پر قومی اسمبلی میں مسلم لیگ (ن) اور تحریک انصاف آمنے سامنے آگئیں، وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خاں نے تحریک انصاف کو احتجاج میں رخنہ نہ ڈالنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر تحریک انصاف کا تجویز کردہ بنایا گیا۔ نگران سیٹ اپ بھی انہی کے تجویز کردہ ناموں پر بنایا گیا، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے عمران خان کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ اگر میرے حلقہ کے ایک پولنگ سٹیشن سے بھی دھاندلی ثابت ہو جائے تو مستعفی ہو جائوں گا۔ ناانصافی تحریک انصاف کے ساتھ نہیں ہمارے ساتھ ہوئی ہے۔ تحریک انصاف عدالتوں کو ڈکٹیٹ کرنے کا سلسلہ بند کرے، چار حلقے حکومت چار حلقے اپوزیشن کی مرضی کے لیکر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی بنا کر تحقیقات کرائی جائے مگر دھرنا، عدالتی کارروائی اور کمیٹی اکٹھے نہیں چل سکتے۔ عمران خان نے کہا کہ جمہوریت ڈی ریل نہیں کر رہے۔ جمہوریت کی مضبوطی کے لئے احتجاج کر رہے ہیں۔ حکومت گرانا نہیں چاہتے۔ احتجاج میں رخنہ نہ ڈالا جائے ورنہ حالات خراب ہوں گے اور احتجاج تشدد میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ چار حلقوں میں شفاف تحقیقات ہوتی تو آج معاملہ احتجاج تک نہ آتا۔ شفاف تحقیقات کے مطالبے سے ایک قدم بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ہمیں انصاف نہیں ملا اس لئے سڑکوں پر آئے ہیں۔ نکتہ اعتراض پر عمران خان نے کہا کہ شفاف اور غیر جانبدار انتخابات کا مطالبہ کرنا جمہوریت کو ڈی ریل کرنا نہیں بلکہ نظام کی مضبوطی کے لئے ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی ہمارے موقف کی تائید کی ہے۔ میرا دھاندلی کے حوالے سے کیس ہائی کورٹ میں 9 ماہ سے پھنسا ہوا ہے۔ حامد خان نے97 لاکھ روپے خرچ کر دیئے معلوم ہوا ہے کہ 325 بیگز میں صرف70 سیل تھے باقی ڈھائی سو کھلے ہوئے تھے ایک لاکھ70 ہزار ووٹوں میں سے 90 ہزار ووٹوں کا علم نہیں تھا۔ اگلے انتخابات کے لئے دھاندلی قبول نہیں۔ احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے۔ ہم نے65 میں سے صرف چار حلقوں کی بات کی تھی مگر اس پر مثبت جواب نہیں ملا ہمارے احتجاج کو روکا گیا تو پھر یہ غیر جمہوری اقدام ہوگا۔وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے ایوان کو یقین دلایا کہ تحریک انصاف کی جانب سے ان کا احتجاج سیاسی، جمہوری ہے تو پھر ہم 11 مئی کو اسے کسی صورت نہیں روکیں گے ان کو اجازت ہے۔ اسلام آباد انتظامیہ اس حوالے سے کوئی رکاوٹ نہیں ڈالے گی۔ اگر الیکشن میں کوئی سمجھتا ہے کہ دھاندلی یا ناانصافی ہوئی ہے تو جمہوری اور آئینی دائرے میں احتجاج حق ہے۔ سکیورٹی اور روز مرہ کے معمولات کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔ ایک جگہ کا تعین ضرور ہونا چاہئے۔ میں نے کہا تھا کہ چار حلقوں کی بجائے چالیس حلقوں کے نتائج کی جانچ پڑتال ہونی چاہئے مگر اس کا اختیار حکومت کے پاس نہیں۔ چیف الیکشن کمشنر کے معاملے پر ضروری نہیں تھا کہ پارلیمنٹ سے باہر کی جماعتوں کو اعتماد میں لیں لیکن اس کے باوجود تحریک انصاف سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کی، فخرو بھائی بھی تحریک انصاف کا انتخاب تھے۔ نگران سیٹ اپ پر ہمارے پیش کردہ ناموں کو مسترد کر دیا گیا۔ نجم سیٹھی کے خلاف میری پریس کانفرنس اور میاں شہباز شریف کا بیان ریکارڈ پر ہے جس پر عمران خان نے کہا کہ جمہوریت انتہائی نازک مراحل سے گزر رہی ہے اگر جمہوریت کو بار بار ڈی ریل نہ کیا جاتا تو ہم غلطیوں سے سبق سیکھ چکے ہوتے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا  کہ جلسوں اور پریس کانفرنس میں بات کرنا اور ہوتا ہے اصل حقائق بتائے جانے چاہئیں۔ حقیقت یہ ہے جہانگیر ترین تو ہیلی کاپٹر پر سفر کرتے رہے حالانکہ کل خرچ 15 لاکھ ہے لیکن انتخابات میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے مہم چلائی گئی۔ کاظم خان کا فیصلہ سامنے ہے اسے دیکھ لیں۔ جہانگیر ترین خود انگوٹھوں کے نشانات رکوانے کے لئے درخواست دیئے ہوئے ہیں۔ سچ کیوں نہیں بولتے۔ جو لیڈر ہائی کورٹ تین سو کارکنوںکے ہائی کورٹ جاتے تو وہاں ہنگامہ ہو جاتا ہے اگر وہی لیڈر تین ہزار کارکنوں کے ساتھ سپریم کورٹ آئے جائے تو پھر کیسے امن ہوگا۔ پہلے کارکنوں کی تربیت کی جائے۔ کسی کو بھی عدالتوں کو ڈکٹیٹ کرنے کی کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ دھاندلی کا جھوٹ بولنے والوں پر بھی کسی آرٹیکل کا اطلاق ہونا چاہئے۔ پھر کہا جائے گا کہ عدالتیں آزاد نہیں ہیں اگر آزاد ہیں تو پھر کیوں الزام تراشی کی جارہی ہے۔ چودھری نثار علی خاں نے عمران خان کو انتخابی دھاندلی کے خلاف پھر مشترکہ طور پر سپریم کورٹ سے رجو ع کرنے کی پیشکش کی۔ چودھری نثارعلی خان نے کہا 11 مئی کو اسلام آباد  انتظامیہ تحریک انصاف کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔ احتجاج پرامن ہونا چاہئے، ہمیں احتجاج کا طریقہ کار طے کرنا چاہئے۔ کاروباری حضرات سمیت عام لوگوں کو کسی دشواری کا سامنا نہ کرنے پڑے، سکیورٹی کے معاملات کو بھی دیکھنا ہوگا، احتجاج کی شدت کا اندازہ جگہ سے نہیں بلکہ افراد کی تعداد سے کیا جاتا ہے، عمران خان نے 11مئی کو احتجاج کے اعلان کے بارے میں کہا کہ ایسا تاثر دیا جارہا ہے کہ جیسے ہم جمہوریت کو ڈی ریل کرنا چاہ رہے ہیں، شفاف الیکشن کی ہماری ڈیمانڈ کو غلط رنگ نہ دیا جائے، ہم نے الیکشن کے نتائج تسلیم کئے ہیں نہ کہ انتخابات میں ہونے والی دھاندلی، جمہوریت کی راہ میں باقی تمام رکاوٹیں دور ہوگئی ہیں اب اگر رکاوٹ ہے تو انتخابی سسٹم اسے درست کرنا ہوگا، ہم چاہتے ہیں کہ آئندہ انتخابات میں اس قسم کی دھاندلی نہ ہو، ہم ایک سال سے مطالبہ کر رہے ہیں۔ چودھری نثارعلی خان نے کہا کہ عمران خان کو انتخابات میں دھاندلی کی شکایت ہے تو وہ الیکشن کمشن اور سپریم کورٹ سے کریں، ہم بھی چاہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی ہے تو اس کی تحقیقات ہونی چاہئے، انتخابات کے دوران پنجاب میں ایک کلرک سے لے کر چیف منسٹر تک تمام کے تمام تبدیل ہوئے اسی طرح سندھ، خیبر پی کے اور بلوچستان میں بھی سرکاری ملازمین تبدیل کیے گے، عمران خان نے کہا کہ جمہوریت کے راستے میں جورکاوٹ ہے وہ فری اینڈ فیئر الیکشن نہ ہونے کی وجہ سے ہے، یہاں تو حال یہ ہے کہ جو الیکشن ہارے ہیں وہ بھی کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی اور جو الیکشن جیتے ہیں وہ بھی دھاندلی کی شکائت کرتے ہیں، ہم نے سسٹم کو درست کرنے کے لئے تجاویز دیں ہیں، چار حلقوں میں دھاندلی کی تحقیقات ہوں تو آئندہ سسٹم کو درست کرنے میں مدد ملے گی،خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عمران خان نے جو اعدوشمار پیش کیے ہیں وہ ان کو چیلنج کرتے ہیں، یہ بات کہہ دیناکہ دھاندلی ہوئی ہے آسان ہے مگر ٹھوس ثبوت دینا مشکل کام ہے، نگران وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے تقرری کے وقت سب سے رائے لی گئی، پہلے انہوں نے آنکھیں کھلی رکھنا چاہے تھی، تحریک انصاف کے مطالبے پر ریٹرننگ افسر حاضر ڈیوٹی جج لگائے گئے، پنجاب کے 70حلقوںمیں پی ٹی آئی کے امیدواروں کی ضمانتیں ضبط ہوئیں،حلقہ این اے 125میں 700پولنگ بوتھ بنائے گے تھے، پولنگ کے دوران 8بجے سے 5بجے تک کسی ایک نے بھی ایک ووٹ کوبھی چیلنج نہیں کیا ، 48گھنٹے تک دھاندلی اور لڑائی جھگڑے کی کسی نے شکائت نہیں کی، آپ سے زیادہ مجھے فیصلے کی جلدی ہے، پی ٹی آئی کے امیدوار نے ریٹرننگ افسر کی بے عزتی کی جس کی وجہ سے انہوںنے کیس سے علیحدگی اختیار کرلی، مقناطیسی سیاہی فراڈ تھا، سعد رفیق نے کہا کہ حریک انصاف عدالتوں میں ثبوت فراہم کرنے کی بجائے محض مطالبے اور خواہش کی بنیاد پر مرضی کے فیصلے مانگ رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن