ہمارے کارکنوں کو روکا تو جمہوریت ڈی ریل ہو سکتی ہے : عمران‘ حکومت اوچھے ہتھکنڈوں سے باز رہے : طاہر القادری
لاہور+ اسلام آباد + فیصل آباد (خصوصی رپورٹر+ سٹاف رپورٹر+ نمائندہ خصوصی) الیکشن 2013ء کا ایک سال مکمل ہونے پر آج ملک کی اہم سیاسی جماعتیں پاکستان تحریک انصاف، پاکستان عوامی تحریک، عوامی مسلم لیگ اور (ق) لیگ احتجاجی ریلیاں نکالیں گی، جلسے ہونگے، پاکستان تحریک انصاف کے زیراہتمام اسلام آباد ڈی چوک میں جلسہ عام ہوگا جس میں راولپنڈی اسلام آباد سمیت پاکستان بھر اور بالخصوص صوبہ پنجاب اور خیبر پی کے سے لوگ شرکت کرینگے۔ عمران خان شام 5 بجے جلسے سے خطاب کرینگے۔ تحریک انصاف ضلع لاہور کے صدر عبدالعلیم خان کی قیادت میں دیگر عہدیداروں شعیب صدیقی، فرخ جاوید مون، میاں جاوید علی اور کارکن سینکڑوں بسوں، ویگنوں، گاڑیوں کے جلوس میں صبح 9 بجے ٹھوکر نیاز بیگ سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے۔ صوبہ پنجاب کے صدر اعجاز چودھری، جنرل سیکرٹری ڈاکٹر یاسمین راشد، سیکرٹری اطلاعات عندلیب عباسی اور ڈپٹی سیکرٹری اطلاعات ملک اعظم کی قیادت میں پنجاب کے مختلف شہروں سے آنے والے قافلے بھی ٹھوکر نیاز بیگ سے اسلام آباد کیلئے روانہ ہوئے۔ تحریک انصاف کے قائدین اعجاز چودھری، ڈاکٹر یاسمین راشد، عبدالعلیم خان اور فرخ جاوید مون نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت تحریک انصاف کے جلسے کو ناکام بنانے کیلئے ٹرانسپورٹروں پر دبائو ڈال رہا ہے لیکن حکومت کہ منہ کی کھانا پڑے گی۔ ڈی چوک اسلام آباد میں شام 5 بجے اسلام آباد کی تاریخ کا سب سے بڑا جلسہ ہوگا۔ پاکستان عوامی تحریک کے زیراہتمام لاہور اور راولپنڈی سمیت 37 شہروں میں احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی۔ لاہور میں 3 بجے سہ پہر ناصر باغ سے اسمبلی ہال چوک تک ریلی نکالی جائیگی جس کی قیادت پارٹی کے سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور اور ڈاکٹر طاہر القادری کے صاحبزادے ڈاکٹر حسن محی الدین قادری کرینگے۔ پاکستان عوامی تحریک کے ترجمان قاضی فیض نے کہا ہے کہ پاکستان عوامی تحریک کی پرامن ریلی کے راستے میں رکاوٹیں ڈالی گئیں تو انہیں برداشت نہیں کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردی کا ڈراوا دیکر نہیں روکا جا سکتا۔ انہوں نے کہا ڈاکٹر طاہر القادری ریلی کے شرکاء سے خطاب کرینگے۔ (ق) لیگ اور عوامی مسلم لیگ نے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے پروگراموں میں شرکت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ سنی اتحاد کونسل نے عوامی تحریک کی ریلیوں میں شرکت کا اعلان کردیا ہے۔ وہ آج ’’یومِ مذمت دھاندلی‘‘ منائیگی۔ سنی اتحاد کونسل کے کارکن لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد اور کراچی سمیت ملک بھر میں پاکستان عوامی تحریک کی ریلیوں میں شریک ہوں گے۔ اس بات کا اعلان سنی اتحاد کونسل پاکستان کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا نے ڈاکٹر طاہرالقادری کے بیٹے ڈاکٹر حسن محی الدین کیساتھ ملاقات کے دوران کیا۔ صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ حکومت کا عوامی تحریک اور تحریک انصاف کی ریلیوں میں رکاوٹیں پیدا کرنا غیرجمہوری رویہ ہے، حکومت منفی ہتھکنڈوں سے باز رہے۔ حکومت کی ایک سالہ کارکردگی مایوس کن ہے۔ قوم ایک سال میں ہی حکمرانوں سے بیزار ہوچکی ہے، مڈٹرم کے حالات پیدا ہو رہے ہیں۔ عمران خان کی قیادت میں آج ڈی چوک اسلام آباد میں 2013 ء کے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے علاوہ ملک میں لوڈ شیڈنگ، بیروزگاری اور مہنگائی کیخلاف احتجاجی جلسہ ہوگا جس میں پارٹی کے مرکزی قائدین مخدوم جاوید ہاشمی، مخدوم شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، ڈاکٹر عارف علوی، ڈاکٹر شیریں مزاری، سیف اللہ خان نیازی، نعیم الحق، ڈاکٹر شہزاد وسیم، منزہ حسن، شفقت محمود، اسد عمر، عمران اسماعیل ، چوہدری اعجاز، میاں محمود الرشیدکے علاوہ وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک شرکت کریں گے۔ جلسہ شام 5 بجے شروع ہوگا۔ ڈی چوک میں دوسٹیج کور کمیٹی اور ارکان اسمبلی کیلئے بھی بنائے گئے ہیںجلسے کیلئے وفاقی پولیس نے سکیورٹی کے سخت ترین انتظامات کئے ہیں۔ پولیس نے انٹی رائٹ فورس، گھڑ سوار دستے، ویمن پولیس تعینات کی ہے۔ جلسہ گاہ تک پہنچے کیلئے شرکاء کو کافی تعداد میں لگائے گئے واک تھرو گیٹوں سے گذارا جائیگا، علاقے کی فضائی نگرانی بھی کی جائیگی۔ تحریک انصاف کے جلسے کیلئے سیکورٹی انتظامات کو حتمی شکل دیدی گئی ہے، ریڈ زون سیل کر دیا گیا ہے، دو ہیلی کاپٹر جلسہ گاہ کی فضائی نگرانی کرینگے، سیکورٹی کیلئے 3 حصار قائم کر دیا گیا ہے، 7000 سکیورٹی اہلکار اور پی ٹی آئی کے 450 رضاکارمشترکہ طور پر سکیورٹی فرائض سرانجام دینگے، 700 میٹر لمبے پنڈال میں آنے والے شرکاء کیلئے واک تھرو گیٹ نصب کئے گئے ہیں۔ وفاقی دارالحکومت میں تین داخلی راستے متعین کئے گئے ہیں اور پارکنگ پوائنٹ بھی مختص کر دیئے گئے ہیں۔ عمران خان آج جلسے میں 9 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرینگے جس میں وہ الیکشن کمشن کی تشکیل نو کا مطالبہ کرینگے۔ چارٹر آف ڈیمانڈ میں 4 حلقوں میں انگوٹھوں کی تصدیق کا مطالبہ دہرایا جائیگا۔ ایکشن کمشن کو سیاسی وابستگی سے پاک کرنے، چیف الیکشن کمشنر، چاروں ممبروں کی تقرری کا عمل غیرسیاسی کرنے کا، آئندہ انتخابات بائیومیٹرک سسٹم کے تحت کرنے کا مطالبہ کیا جائے گا۔ چارٹر کی منظوری عمران خان، شاہ محمود قریشی، جاوید ہاشمی، جہانگیر ترین نے دی۔ اسلام آباد میں تحریک انصاف کے جلسے کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کی سکیورٹی میں نمایاں اضافے کے ساتھ ساتھ وزارت داخلہ کے حکم ڈپلومیٹک انکلیو، پارلیمنٹ ہاؤس، ایوان صدر، وزیراعظم سیکرٹریٹ، منسٹر انکلیو، سپریم کورٹ، پارلیمنٹ لاجز، ای سیون، ایف سیون اور جی سکس و سیون کے مختلف علاقوں کی سکیورٹی میں بڑھا کر تمام اہم مقامات، سفارتخانوں اور اہم سرکاری اداروں کی سکیورٹی بڑھا دی گئی ہے۔ ایوان صدر، وزیر اعظم سیکرٹریٹ، پارلیمنٹ ہاؤس و لاجز، سپریم کورٹ، فارن آفس، وفاقی شرعی عدالت، منسٹر انکلیو کی سکیورٹی میںنمایاں اضافے کے ساتھ ساتھ ایف سیون، ای سیون، جی سکس اور جی سیون کے چند علاقوں کی سکیورٹی بھی خصوصی طور پر بڑھائی گئی ہے۔ لاہور سے سٹاف رپورٹر کے مطابق لاہور میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مشترکہ جلسے اور ممکنہ ریلی کی سکیورٹی کیلئے 3 ہزار پولیس اہلکار ڈیوٹی ڈینگے، کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کے دفتر میں پولیس کی 4 اضافی ریزروز موجود ہونے کے علاوہ جی پی او چوک، نیلا گنبد، ریگل چوک اور فیصل چوک میں بھی پولیس کی ایک ایک اضافی ریزرو موجود ہو گی۔ سفید کپڑوں میں کوئیک رسپانس فورس کے 150 تربیت یافتہ کمانڈوز پنڈال میں موجود ہونگے۔ سیکرٹریٹ سے فیصل چوک مال روڈ تک سکیورٹی انتظامات اور ریلی کے شرکاء کو مانیٹر کرنے کیلئے کیمرے لگانے کیلئے 50 مختلف جگہوں کی نشاندہی کی گئی ہے جہاں 70 سے زائد کلوز سرکٹ کیمرے لگائے جائیں گے۔ واک تھرو گیٹس اور میٹل ڈیٹیکٹرز سے چیک کئے بغیر کسی بھی شخص کو جلسہ گاہ میں داخل ہونے نہیں دیا جائیگا۔
اسلام آباد + لاہور (اپنے سٹاف رپورٹر سے + نوائے وقت رپورٹ + خصوصی رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے خبردار کیا ہے کہ اگر ڈی چوک کے احتجاجی جلسے میں ہمارے کارکنوں کو آنے سے روکا گیا، انہیں راستہ نہ دیا تو اس سے انتشار پیدا ہوگا اور اس طرح جمہوریت بھی ڈی ریل ہوسکتی ہے، ہم نے مڈٹرم الیکشن کا نعرہ نہیں لگایا لیکن آصف علی زرداری اور چودھری پرویز الٰہی بھی الزام لگا رہے ہیں کہ الیکشن میں دھاندلی ہوئی تھی، میاں صاحب نے اگر مذاکرات کی دعوت دینی ہے تو میرے گھر آکر دیں، میں ان سے سیدھی بات کرنا چاہتا ہوں۔ میڈیا کے ذریعے بات چیت کی دعوت دینا قبول نہیں۔ احتجاجی جلسے میں مستقبل کا چارٹر آف ڈیمانڈ دوں گا، اس وقت حکومت خود ہی ڈی ریل ہونے کی حرکتیں کررہی ہے۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف شروع سے ہی امپائرز کو ساتھ ملا کر کھیلنے کے عادی ہیں لیکن اب وقت آگیا ہے کہ میاں صاحب نیوٹرل امپائر سے کھیلنا سیکھیں۔ پرامن احتجاج ہمارا جمہوری حق ہے، حکومت عوام کو جلسے میں آنے سے روکنے کیلئے مختلف قسم کے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے، مسلم لیگ (ن) والے ڈرپوک ہیں، ٹرانسپورٹرز کو روک رہے ہیں، مسلم لیگ (ن) کو اگر سونامی کا ڈر نہیں تو کیوں روکا جارہا ہے، پولیس کے ذریعے کارکنوں کو تنگ کیا جارہا ہے، رکاوٹوں کی وجہ سے انتشار ہوا تو ذمہ دار حکومت ہوگی۔ تمام جماعتیں کہہ رہی ہیں کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے، مسلم لیگ (ن) سچ بولنا سیکھے، اگر مسلم لیگ (ن) نے انتخابات درست طریقے سے جیتے ہیں تو ڈر کس بات سے رہے ہیں۔ عمران خان نے سوال کیا کہ مسلم لیگ (ن) بزدل ہے، کیا انکے پاس اخلاقی قوت نہیں؟ نواز شریف بتائیں کیا ہمارے مطالبات غلط ہیں؟ وہ ہمارے مطالبات سنیں۔ وزیر خزانہ باہر سے پیسہ لانے کی بات کررہے ہیں،اسحاق ڈار کا اپنا پیسہ بھی تو باہر پڑا ہوا ہے۔ دعوت دینے کا ایک طریقہ ہوتا ہے، ٹی وی پر دعوت نہیں دی جاتی، میاں صاحب نے دعوت دینی تھی تو فون کرتے یا گھر آتے۔ جیو ٹی وی حکومت کا میڈیا سیل بنا ہوا ہے، عوام کے ٹیکس کے پیسے سے جیو پر اشتہارات چلائے جارہے ہیں۔ اگر حکومت کے بقول تحریک انصاف کی سونامی نالہ لئی میں بہہ جائیگی تو خوف کس بات کا ہے، کیوں ہمارے کارکنوں کو روکا اور گرفتار کیا جارہا ہے اور ٹرانسپورٹروں کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔ پرویز مشرف کی آمریت کے دور میں بھی ہمیں پرامن احتجاج سے اس طرح نہیں روکا گیا جس طرح موجودہ حکومت روک رہی ہے۔ ہمارے کارکنوں کو پولیس اور ڈی سی اوز کے ذریعے جلسے میں آنے سے روکا جارہا ہے۔ ہم نے مڈٹرم انتخابات کا مطالبہ نہیں کیا بلکہ صرف اتنا کہا ہے کہ صرف 4 حلقوں میں دوبارہ سے ووٹوں کی گنتی کرا دی جائے۔ ہم جمہوری نظام ٹھیک کرنا چاہتے ہیں اس کیلئے انتخابی نظام کا ٹھیک ہونا بہت ضروری ہے۔ تحریک انتخابی نظام میں بہتری اور عام انتخابات میں دھاندلی کرنیوالوں کو سزائیں دینے تک جاری رہے گی۔ ڈی چوک پر دوسرے میڈیا چینلز کو کارڈز کے ذریعے داخلہ ملے گا پی ٹی وی اور جیو بغیر کارڈ کے کوریج کریں گے۔ وزیراعظم یاد رکھیں یہ مسلم لیگ (ن) کے کارکن نہیں، پی ٹی آئی کے کارکن ہیں، مسلم لیگ (ن) والے تو اپنے کارکنوں کو پراٹھے دیکر جلسے میں بھیجتے ہیں، ہمارے کارکن اگر مشکل ترین حالات میں جنوبی وزیرستان جاسکتے ہیں تو احتجاجی ریلی میں شرکت کیلئے وہ اسلام آباد کیوں نہیں آسکتے۔ ہمارے کارکنوں کو اسلام آباد آنے سے روکنے کیلئے انکی گاڑیاں روکی جارہی ہیں۔ حکومت یہ نہ سمجھے کہ ہم نے کوئی چوڑیاں پہنی ہوئی ہیں ڈی چوک میں باقی میڈیا کو کارڈ بنانے پر لگا دیا گیا ہے جبکہ جیو کو حکومت براہ راست داخل کریگی حکومت جیو کو فائدہ پہنچانے کیلئے کروڑوں کے اشتہار دے رہی ہے، جیو اور ریٹرننگ افسروں نے الیکشن میں دھاندلی کی جیو حکومت کی بی ٹیم ہے۔ انہوں نے کہا ہماری کوششوں سے حکومت نے لوڈشیڈنگ میں کمی کی ہے جو خوش آئند بات اور ہماری پہلی فتح ہے۔ انہوں نے کہا ہمارے کارکن مسلم لیگ (ن) کے کارکن نہیں جو صرف پیسے پر چلتے ہیں، یہ جنون پر چلتے ہیں۔ نجی ٹی وی سے انٹرویو میں عمران نے کہا کہ 11 مئی کو اگلے لائحہ عمل کا اعلان ہوگا، حکومت نے اسمبلی میں کہا کہ احتجاج میں رکاوٹ نہیں آئیگی۔ پنجاب میں احتجاج میں رکاوٹیں ڈالی جارہی ہیں پرامن احتجاج سے جمہوریت کو کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کے لئے ہوئے قرضے ہماری نسلیں ادا کریں گی۔ خیبر پی کے میں ہمارے کسی ایک وزیر پر کرپشن ثابت کردیں، حکومت نے جو ریونیو اکٹھا کرنا تھا وہ ہو نہیں رہا، قرضے لئے جارہے ہیں، آمر کے سائے میں پلنے والوں کو جمہوریت کی سمجھ ہی نہیں، ایک سال سے تمام قانونی اداروں سے انصاف مانگا۔ انصاف ملنے تک پرامن احتجاج کریں گے۔ نادرا کے چیئرمین کو کیوں نکالا، جب تک شفاف الیکشن نہیں ہوں گے جمہوریت آگے نہیں بڑھے گی۔ آصف زرداری کہہ رہے ہیں کہ یہ آر اوز کا الیکشن تھا، ہمیں عدلیہ سے انصاف کی امید تھی۔ جیو سے اختلاف 11 مئی انتخابات کی رات سے ہوگیا تھا، میں نے نجم سیٹھی کو پی سی بی کا چیئرمین بنانے کیخلاف بیان دیا تھا۔ جیو کے مالک نے بہت عرصہ پہلے مجھ پر عدالت میں کیس دائر کیا تھا، جیو نے آئی ایس آئی کا جو میڈیا ٹرائل کیا وہ دشمن بھی نہیں کرسکتا۔ عمران خان نے ڈی چوک کا دورہ کرکے انتظامات کا جائزہ لیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں ریکارڈ دھاندلی کی گئی۔ آج کا احتجاج تاریخی ہوگا، مسلم لیگ (ن) کی حکومت ڈری ہوئی ہے، سونامی انصاف کیلئے ہے، دھاندلی کرنیوالوں کو سزا دی جائے۔ کبھی کسی کے اشارے پر نہیں چلا آج نوجوانوں کو سونامی آرہا ہے کوئی نہیں روک سکتا۔ جیو کا مطلب حکومت کا میڈیا سیل ہے۔ جیو اس کی بات کرتا ہے جہاں سے پیسے آتے ہیں، انہیں بیرون ملک سے پیسے آتے ہیں۔ جیو والے پیسے کی پوجا کرنیوالے ہیں۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمو قریشی نے کہا کہ حکومت 11 مئی کا احتجاج کو ناکام بنانے کیلئے غیر جمہوری رویہ اپنائے ہوئے ہے، حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، کسی عمارت پر قبضے کا ارادہ نہیں ٗ انتخابی دھاندلیوں کے خلاف دھرنا نہیں جلسہ ہوگا ٗہمارے کارکنوں کو روکنے کی کوششیں ختم نہ کی گئیں تو پھرنتائج کی ذمہ دار حکومت خود ہوگی۔ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا تحریک انصاف کیخلاف حکومتی رویہ غیر جمہوری ہے، کارکنوں کو روکنے کی کوششیں کی جارہی ہیں جو قابل مذمت ہیں۔ احتجاج پر امن ہوگا۔ پنجاب حکومت نے انتظامیہ کو جلسہ ناکام بنانے کیلئے ہدایات جاری کی ہیں۔ 11 مئی کے احتجاجی جلسے سے حکومت بوکھلا گئی ہے، حکومت کی گفتگو جمہوری تاہم رویہ غیر جمہوری ہے۔ تحریک انصاف چارٹر آف ڈیمانڈ مرتب کر رہی ہے۔ حکومت 4 حلقوں کے کیس میں ہمارے ساتھ سپریم کورٹ چلے، تحریک انصاف کسی کی ذات پر الزام نہیں لگا رہی۔ دیگر جماعتیں بھی تحریک انصاف کا ساتھ دیں، حکومت خودمختار الیکشن کمیشن چاہتی ہے تو ہم سے بات کرے۔ ہم عوامی حقوق اور ایشوز کی سیاست کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔ شیریں مزاری نے کہا کہ پنجاب حکومت نے ہمارے قافلوں کو روکا تو جہاں روکا گیا وہیں احتجاج کریں گے، اگر کوئی گڑ بڑ ہوئی تو ذمہ دار پنجاب حکومت اور مسلم لیگ (ن) ہو گی۔ جہانگیر خان ترین نے کہا کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی اپنے فیصلے کی قوت کے کہنے پر کرتی ہے تو ان کو پی ٹی آئی کو الیکشن میں پڑنیوالے 80 لاکھ ووٹ جواب ہیں،80 لاکھ لوگ کسی کے اشارے پر ووٹ نہیں ڈالتے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ عمران خان نے چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کے بارے میں رائے نہیں بدلی، آج بھی انکا احترام کرتے ہیں۔ انہوں نے انتخابات کے دوران عدلیہ کے رویے سے شکایات تھیں جس طرح سابق چیف جسٹس نے انتخابات سے قبل آر اوز کے اجلاس سے خطاب کیا اور انتخابات میں دھاندلی کے بعد آر اوز کے کردار کی تعریف کی، اس سے عمران خان کو افسوس اور دکھ ہوا، جس کا انہوں نے اظہار کیا۔ تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجازچودھری نے صوبائی حکومت اور انتظامیہ خبردار کیا ہے کہ 11 مئی کو تحریک انصاف کے پُرامن احتجاج میں رکاوٹیں پیدا کی گئیں تو جاتی عمرہ کا گھیرائو کریںگے۔ پنجاب حکومت اور انتظامیہ صوبے تمام شہروں میں کارکنوں کو احتجاج میں شرکت کرنے سے روک رہی ہے، احتجاج کرنا ہمارا جمہوری حق ہے، جعلی مینڈیٹ والے حکمران ٹولے کی ٹانگیں کیوں کانپنا شروع ہو گئی ہیں۔ پارٹی آفس میں جنرل سیکرٹری پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد، اپوزیشن لیڈر میاں محمودالرشید، عندلیب عباس، میاں اسلم اقبال، شبیر سیال، ثوبیہ کمال، ملک اعظم اور ندیم ہارون کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا اسلام آباد میں ہر طرف کنٹینر لگادیئے گئے ہیں۔ہر ضلع سے تحریک انصا ف کے کارکنوںکو جگہ جگہ روکنے کیلئے پولیس نے ناکے لگادیئے ہیں۔ تحریک انصاف کے کارکنان ہررکاوٹ کو توڑ کر اسلام آباد پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔ کارکنوں کو تھانے میں بلا کر ناجائز تنگ کیا جا رہا ہے، کارکنوں کے حوصلے بلند ہیں۔عمرا ن خان کو تقریب کے دوران چائے کی دعوت دینا،نوازشریف کابیان غیر سنجیدہ ہے، انکو ایسے الفاظ زیب نہیں دیتے۔ یاسمین راشد نے کہا کہ 11 مئی کو 9 بجے قافلہ اسلام آباد روانہ ہوگا، اس کیلئے انتظامات مکمل کرلئے ہیں۔ محمود الرشید نے کہا کہ پولیس خادم اعلیٰ کی خادم بننے کے بجائے عوام کی خادم بنیں، عوام رکاوٹیں توڑ کر ڈی چوک پہنچیں گے۔ دریں اثناء پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاہے کہ حکومت پرامن احتجاج سے بوکھلاکر اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے، کارکنوں کو روکنے کیلئے جگہ جگہ ناکہ بندیوںو مسافروں کی شناخت پریڈ کاسلسلہ شروع کردیا گیا ہے۔ 11 مئی کو مختلف شہروں کے بس اڈے بند کرنے اور ٹرانسپورٹرز کو دھمکیاںدینے کاسلسلہ ناقابل برداشت ہے، حکومت ایسے اقدامات سے باز رہے،، اگر اس نے بلاجواز رکاوٹیں ڈالیں تو دمادم مست قلندر ہو گا کیونکہ ہم نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھیں، قوم کااربوں روپیہ خود ساختہ اور ذاتی نمود ونمائش پرمبنی اشتہارات پر ضائع کیا جارہاہے اسلئے اگر اشتہارات پر خرچ کی جانیوالی رقم بجلی کے منصوبوں پر لگا دی جائے تو ملک سے اندھیرے چھٹ سکتے ہیں۔ دھاندلی کی پیداوار پنکچروں والی حکومت عوام کی خدمت نہیں کرسکتی کیونکہ گڈ گورننس کی آڑ میں بد ترین گورننس اور تاریخ کی شرما دینے والی کرپشن نے دنیا بھر میں پاکستان کاوقار خاک میں ملادیاہے، ہم سیاسی کرپشن اور آئین سے بغاوت پر مبنی جمہوریت نہیں مانتے۔ عوام اب نہیں تو کبھی نہیں کے مقولہ کے تحت آج ہر صورت سڑکوںپر نکل کر پرامن احتجاج میں شریک ہوں تاکہ نام نہاد جمہوریت کی آڑ میں 18کروڑ سے زائد افراد کو ذہنی طور پر یرغمال بنانیوالوں سے نجات ممکن ہو سکے۔عوامی تحریک اور تحریک منہاج القرآن ضلع جھنگ کے عہدیداروں سے ٹیلیفونک خطاب کرتے ہوئے انہوںنے کہااسلام آباد لانگ مارچ انقلاب کی اذان تھا 11 مئی کو نماز کی اقامت ہوگی۔ عوام اٹھ کھڑے ہوں تاکہ پنکچر ز والی جمہوریت کی بجائے ملک میں حقیقی، سچی اور اصل جمہوریت کے ذریعے اسکے ثمرات عوام تک پہنچائے جاسکیں۔ اب زیادہ وقت باقی نہیں کیونکہ سبز انقلاب گنبد خضریٰ کی شعاعوں سے روشن ہو رہاہے، عوام ڈرامے باز خادموں سے تنگ آچکے ہیں جو کل تک بھی حکومت کاحصہ تھے اور آج بھی مکمل طور پر حکومت سمیت اقتدار کے ایوانوں میں براجمان ہیں۔ یہ امر انتہائی شرمناک ہے کہ کل تک لوڈ شیڈنگ کے خاتمہ کیلئے صنعتکاروں، مزدوروں، محنت کشوں، تاجروں، کاروباری افراد اور سول سوسائٹی کو احتجاج پر اکسانے اور مینار پاکستان کے سائے تلے احتجاجی کیمپ لگانے والے اپنی نااہلیت کاثبوت دیتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ اب ان کے ہوش بھی اڑ گئے اور طوطے بھی اڑ گئے ہیں۔