سرمایہ داروں، جاگیرداروں کے خلاف جلد لاہور یا اسلام آباد میں میدان حشر لگے گا، سب سے حساب لیں گے: سراج الحق
لاہور(خصوصی نامہ نگار +نیوز رپورٹر) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ اقتدار پر قابض لوگوں کی جگہ اسمبلی نہیں بلکہ اڈیالہ جیل اور اصطبل ہونا چاہیے۔ اگر آئین کی دفعہ 62,63 پر عمل کیا جاتا تو چور، لٹیرے اور کرپٹ لوگ اسمبلیوں میں پہنچتے نہ عوام کا انتخابی عمل سے اعتماد ختم ہوتا۔ ملک پر حکومت کرنے والوں نے ہی پاکستان کو دولخت کیا اور آج ایک بار پھر اپنے اقتدار کو بچانے کے لیے سازشیں کر رہے ہیں۔ الیکشن کمشن کمزور ہونے کی وجہ سے کوئی بھی نتائج تبدیل کرا سکتا ہے۔ حکمرانوں کی پہنچ سے آسمان بہت دور ہے ورنہ اس کو بھی کھا جاتے۔ الیکشن کمیشن ذمہ داریاں پوری کرتا تو ایسے لوگ ایوان میں نہ پہنچتے جن کے کمروں سے شراب کو بوتلیں برآمد ہوتیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور میں شہریوں کی طرف سے اپنے اعزاز میں دئیے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا۔ انہوں نے کہا برسر اقتدار جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور اشرافیہ کے خلاف جلد میدان حشر مینار پاکستان کے گرائونڈ یا اسلام آباد میں لگے گا اور سب سے حساب لیا جائے گا۔ جماعت اسلامی نے ان کو نکیل ڈالنے کا فیصلہ کر لیا ہے قوم ہمارا ساتھ دے۔ میں غریب کے بچے پر بھی اسمبلیوں اور سینٹ کے دروازے کھولنا چاہتا ہوں۔ نواز شریف مذاکرات کو سبوتاژ کرنے والوں کو بے نقاب کریں۔ ملک میں قیام امن کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ مذاکرات مخالف قوتیں ہیں۔ فوج اور عوام کو باہم دست و گریباں اور ملک کو انتشار کی دلدل میں جاتا نہیں دیکھ سکتے۔ سراج الحق نے کہا کہ ملک کو سیکرلر بنانے کے خواب دیکھنے والے ناکام و نامراد ہوں گے۔ پاکستان کلمہ کی بنیاد پر بنا تھا اور اسی پر قائم رہے گا۔ قائداعظم ؒنے کانگریس سے استعفیٰ دے کر اپنی 100سے زیادہ تقریروں میں قرآن و سنت کو ملک کا سپریم لاء قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا پورا نظام زندگی مسجد کے گرد گھومتا ہے۔ وہ وقت دور نہیں جب مسجد ہمارا ہیڈ کوارٹر ہو گی، مسجد اسمبلی ہال، عدالت اور مرکزی بینک ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ (ن) نے کبھی ایک دوسرے کی لوٹ مار اور کرپشن کا احتساب نہیں کیا بلکہ ایک دوسرے کو تحفظ دیتی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا بچہ بچہ مقروض ہے، قوم کو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا غلام بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو غریب دال کھانے کی استطاعت نہیں رکھتا وہ گوشت کے بارے میں تو سوچ بھی نہیں سکتا۔ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے لیاقت بلوچ نے کہا کہ ملک بدترین بحرانوں سے دوچار ہے۔ عوام آزمائے ہوئے سیاسی دھڑوں سے مایوس ہو چکے ہیں۔ اغیار کی خواہش پر ملک میں لاقانونیت کے لیے ریاستی طاقت استعمال کی جارہی ہے۔ مٹھی بھر مراعات یافتہ طبقہ ملک کی تقدیر اور قوم کے مستقبل کو تاریک کر رہا ہے۔ ثناء نیوز کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن ایک دوسرے کا احتساب نہیں کر سکتیں۔ دونوں جماعتیں ایک مگر جھنڈے مختلف ہیں۔ دونوں باری آنے پر ایک دوسرے کی محافظ بن جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف قوم کو بتائیں کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کو کون سبوتاژ کرنا چاہتا ہے۔ محض سیاسی بیانات نہ دیں۔ انہوں نے کہا کہ روٹی کپڑا مکان کا نعرہ لگانے والوں نے ملک کو دو ٹکڑے کیا۔ تھر میں غریبوں کے بچے بھوک سے مر رہے تھے۔ سندھ کے ایک حصہ میں 1ارب سے زائد روپے سے ثقافت شو منعقد کروایا جا رہا تھا۔ غیرممالک سے رقاصائوں کو بلوا کر ڈانس کروایا جا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں صرف اسلحہ والی دہشت گردی نہیں بلکہ معاشی اور سیاسی دہشت گردی بھی ہو رہی ہے۔ بینکوں، گندم، سی این جی پر قبضہ کیا یہ معاشی دہشت گردی نہیں۔ بنکوں سے قرضہ صرف امیر کو ملتا ہے۔ یہ مالیاتی دہشت گردی ہے جو سٹیٹ بینک کے تعاون سے ہو رہی ہے۔ کراچی نیوز رپورٹر کے مطابق11مئی 2013ء کے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف جماعت اسلامی نے صوبائی الیکشن کمشن کے باہر زبردست احتجاج کیا اور انتخابی نتائج کوکالعدم قرار دیتے ہوئے کراچی میں دوبارہ انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے سے جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن، نائب امراء نصر اللہ خان شجیع، مظفر احمد ہاشمی، مسلم پرویز، ضلعی امراء یونس بارائی، اسحاق خان، محمد اسلام ،جماعت اسلامی کراچی کے سابق امیر محمد حسین محنتی، تحریک ِ انصاف کے سیف الرحمن محسود، نجیب ہارون اور دیگر نے خطاب کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ کراچی میں دوبارہ انتخابات کرائے جائیں۔