پاکستان، ایران میں 8 معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط‘ نوازشریف کی صدر روحانی سے ملاقات، گیس منصوبہ جاری رکھنے، تجارت 5 ارب ڈالر تک لے جانے پر اتفاق
تہران (ایجنسیاں) پاکستان اور ایران کی قیادت نے گیس پائپ لائن منصوبہ جاری رکھنے اور باہمی تجارت 5 ارب ڈالر تک لے جانے، سرحد پر سکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے پر اتفاق کیا ہے، اس اتفاق رائے کا اظہار وزیراعظم نواز شریف اور ایرانی صدر حسن روحانی کے درمیان ملاقات میں کیا گیا۔ ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان باہمی تعلقات کے فروغ، خطہ کی صورتحال، افغان صدارتی انتخابات، نیٹو اور امریکی افواج کے افغانستان سے انخلا کے بعد کے معاملات، مشرق وسطیٰ اور خاص طور پر ایران سعودی عرب تعلقات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں پاکستان کی طرف سے بعض سرحدی معاملات پر ایرانی قیادت کی پاکستان پر الزام تراشی اور دھمکیوں کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان نے کبھی ایسا رویہ نہیں اپنایا۔ ایرانی صدر نے وزیر اعظم کو یقین دلایا کہ وہ ا س کا نوٹس لیں گے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا، دونوں طرف سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ پاکستانی وفد میں شامل مشیر خارجہ، خزانہ اور پٹرولیم وقدرتی وسائل کے وفاقی وزرا نے ایران پر عالمی پابندیوں سمیت دیگر ایشوز پر بات کی، ایرانی حکام نے اپنے موقف کا کھل کر اظہار کیا۔ ذرائع کے مطابق گیس کی قیمتوں کے حوالے سے پاکستان نے اپنے اعتراضات اٹھائے۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ دوطرفہ تجارت کا حجم پانچ ارب ڈالر تک بڑھایا جائے، ایرانی صدر نے اس سے اتفاق کیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ تعلقات کا نیا باب کھولنا چاہتا ہے، ہم اپنے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانا چاہتے ہیں۔ ایرانی صدر نے پاکستانی عوام اور قیادت کے لئے خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے ایرانی صدر کو دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کر لیا۔ ذرائع کے مطابق پاکستان اور ایران کی اعلیٰ قیادت میں گیس پائپ لائن منصوبے پرکسی بھی قسم کا دباؤ خاطر میں نہ لانے کا عزم کرتے ہوئے منصوبے میں پیش رفت کے لئے مختلف اقدامات پر اتفاق ہوا۔ علاقائی امن و استحکام کے لئے ایرانی قیادت نے پاکستان کی کاوشوں کی تعریف کی۔ ملاقات میں علاقائی و عالمی صورتحال پر بات ہوئی۔ ایرانی قیادت نے وزیراعظم پاکستان کا انتہائی گرمجوشی سے خیر مقدم کیا دونوں برادر اسلامی پڑوسی ممالک میں تعاون کی نئی راہیں تلاش کرنے، امت مسلمہ کو درپیش مسائل اور ان کے حل میں مسلم قیادت کے ممکنہ کردار پر گفتگو ہوئی۔ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت نے گیس پائپ لائن منصوبہ آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔ ایران سے بجلی کی درآمد کی سہولت کیلئے بھی بات چیت کی ہے۔ واضح رہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کا یہ دورہ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب ایرانی سرحدی محافظوں کی اعلیٰ کمان پاکستان پر سنگین الزامات عائد کر رہی ہے۔ وزیراعظم نواز شریف نے ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری سے ملاقات کی جس میں دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم سے ایران کے اقتصادی امور اور خزانے کے وزیر علی طیب نے بھی ملاقات کی اور دو طرفہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس سے پہلے ایران کی مسلح افواج کے دستے نے وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا، مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے انہیں سلامی دی۔ دونوں ملکوں کے قومی ترانے بجائے گئے۔ وزیراعظم کے ساتھ اعلیٰ سطح کا وفد ہے ان میں وفاقی وزرا اسحاق ڈار، شاہد خاقان عباسی قومی سلامتی اور خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز، معاون خصوصی طارق فاطمی اور گورنر بلوچستان مہمند خان اچکزئی شامل ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ایرانی صدر سے ملاقات میں وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ چند عناصر پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، تعلقات سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دینگے، ان سے سختی سے نمٹیں گے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم بڑھانے کے بھرپور مواقع ہیں۔ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے میں رکاوٹ کا باعث بننے والے تمام مسائل کو حل کیا جائیگا۔ ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ خطے میں امن کا قیام مشترکہ ہدف ہے۔ نواز شریف کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان برادرانہ تعلقات کو مزید فروغ دیگا۔ ایرانی حکومت خطے میں امن کیلئے پاکستان کی بھرپور حمایت اور تعاون جاری رکھے گی۔ ملاقات میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ بہتر بارڈر مینجمنٹ اور اضافی سکیورٹی اقدامات کے نتیجے میں دوطرفہ تجارت کو فروغ حاصل ہو گا۔ واضح رہے کہ دونوں برادر ممالک میں نئی حکومتوں کے قیام کے بعد اعلیٰ سطح کا یہ پہلا دورہ ہے۔ دورہ کے دوران وزیراعظم محمد نواز شریف روحانی پیشوا رہبر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کریں گے۔ دوطرفہ تعاون اور باہمی مفادات پر مبنی مفاہمت کی دستاویزات اور معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔ اس سے قبل تہران ائرپورٹ پر وزیراعظم کا پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ آن لائن کے مطابق پاکستان نے ایران سے گیس پائپ لائن سمجھوتہ کے حوالہ سے جرمانہ کی شق میں نرمی اور ایران پر منصوبہ کیلئے سرمایہ فراہم کرنے کے بارے میں سابقہ یقین دہانی پر برقرار رکھنے پرزور دیا ہے، دونوں ملکوں نے اتفا ق کیا ہے کہ ان امور کو باہمی گفت و شنید کے ذریعے طے کیا جائے گا۔ قابل اعتماد ذرائع کے مطابق باہمی رضا مندی سے معاہدے کی بعض دفعات میں تبدیلی یا ترمیم کی کوشش کی جائے گی۔ توقع ہے کہ اس حوالہ سے بقیہ امورطے کرنے اور معاہدے پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لئے جلد ایرانی وفد بھی پاکستان کا دورہ کرے گا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کوشش کرتے رہے کہ ایرانی متعلقہ حکام کو ایران پاکستان گیس پائپ لائن کے لئے فنانسنگ پر قائل کر سکیں۔ سابق دور حکومت میں ایران نے پاکستان کو آئی پی گیس پائپ لائن کی فنانسنگ کی پیشکش کی تھی تاہم جب موجودہ حکومت نے اس حوالے سے ایرانی حکام سے بات چیت کی تھی تو ایران نے اپنی ابتر اقتصادی صورت حال کے باعث اس حوالے سے معذرت کر لی تھی۔ وفد کے ارکان کی یہ بھی کوشش ہے کہ وہ ایرانی حکام کو معاہدے کی چند دفعات میں ترامیم یا تبدیلی کے لئے قائل کر سکیں جن کے تحت اگر پاکستان یکم جنوری 2015 تک تعمیراتی حجم کے ساری گیس نہیں لیتا تو اسے گیس کے حجم کے عوض رقم کی ادائیگیاں کرنا ہوں گی اور جرمانہ دینا پڑے گا۔ 31 دسمبر 2014 ء تک پاکستان اپنے حصہ کا کام مکمل نہیں کرتا تو اسے 3 ملین امریکی ڈالر یومیہ جرمانہ دینا ہوگا۔ وزیر اعظم کی ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات کے دوران اس حوالے سے کوئی درمیانی راستہ تلاش کرنے یا معاہدے کی ڈیڈلائن آگے بڑھانے پر زور دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اس اعلیٰ سطحی دورے کے بعد عنقریب ایرانی وفد پاکستان کا دورہ کرے گا جو بقیہ معاملات اور منصوبہ پر عملدرآمد کے حوالے سے امور پر متعلقہ پاکستانی حکام سے بات چیت کرے گا اور قابل عمل درآمد شیڈول تیار کرنے کے حوالے سے بھی معاملات دیکھے گا۔
تہران (این این آئی) پاکستان اور ایران نے وزیراعظم محمد نواز شریف کے دورہ تہران کے دوران 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کئے ہیں جس میں مجرمین کی حوالگی کا معاہدہ شامل ہے۔ اس میں وہ قیدی شامل ہیں جنہوں نے سزا کی مدت پوری کرلی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف اور ایران کے نائب صدر اسحاق جہانگیری بھی معاہدوں کے دستخط کے وقت موجود تھے، مجرمین کی حوالگی سے متعلق معاہدہ پر دستخط وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز اور ایران کے وزیر انصاف نے کئے۔ ایک معاہدے کے تحت غیرقانونی طریقے سے پیسوں کی منتقلی کی روک تھام کیلئے دونوں ممالک ایک دوسرے سے تعاون کرینگے۔ اس معاہدے پر دستخط وزیر خزانہ اور انکے ایرانی ہم منصب نے دستخط کئے۔ مشترکہ سرحد کمیشن کے مفاہمت کی یادداشت پر سرتاج عزیز اور ایران کے وزیر خارجہ نے دستخط کئے۔ ثقافتی پروگراموں کے تبادلے، شماریات کے شعبے میں تعاون، کھیلوں کے فروغ، بحری جہازوں سے ماحولیاتی آلودگی کے کنٹرول میں تعاون اور تجارتی تنظیموں کے مابین تعاون سے متعلق بھی مفاہمت کی یاداشتوں پر دستخط کئے گئے۔