عوامی تحریک کی ریلیاں، ق لیگ، سنی اتحاد کی بھی شرکت، حکومت نظام، کا خاتمہ واجب ہو چکا، جلد فائنل کال دوں گا: طاہر القادری
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نامہ نگاران+ ایجنسیاں) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے قائداعظمؒ کے پاکستان کی ازسرنو تعمیرکا وقت آگیا ہے، ہم کسی جمہوریت یا نظام کو ڈی ریل نہیں کر رہے، پاکستان میں نہ جمہوریت ہے نہ کسی جمہوری نظام کا وجود، پاکستان میں چند خاندان جمہوریت کے نام پر قوم کے وسائل پر قابض ہیں اور انہیں کسی صورت قبول نہیں عوام نے انقلاب لانے کا فیصلہ سنا دیا، انتظامی بنیادوں پر 30سے 35نئے صوبے بنائیں گے، پہلا صوبہ ہزارہ ہوگا، انتظامی اور مالی اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہونگے، پُرامن انقلاب کے لئے ہوم ورک کر لیا، جب انقلاب آئے تو میںگھنٹوں میں قوم کے پاس ہونگا اور انقلاب کی خود قیادت کرونگا،ہمارا انقلاب اصل جمہوریت لائیگا، عوامی مینڈیٹ چرانے کا نام جمہوریت نہیں،انقلاب آئیگا تو مرکزی حکومت کا سربراہ لیڈر آف دی ہائوس نہیں بلکہ لیڈر آف دی نیشن ہوگا اور عوام براہ راست اُسے منتخب کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان عوامی تحریک کے زیر اہتمام 11مئی کو انتخابات کا ایک سال مکمل ہونے پر یوم احتجاج کے سلسلہ میں لاہور، پنڈی، کراچی سمیت 60شہروں میں وڈیو لنک کے ذریعے ڈیڑھ گھنٹہ طویل خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور میں ڈاکٹر حسن محی الدین کی قیادت میں ریلی ناصر باغ سے فیصل چوک تک نکالی گئی۔ ریلی سے خرم نواز گنڈا پور، (ق) لیگ کے سینیٹر کامل علی آغا و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا امیر و غریب کے درمیان فرق کے خاتمے کیلئے دس نکاتی چارٹر دے رہا ہوں جس کے تحت بے گھروں کو تین یا پانچ مرلے کے پلاٹ دئیے جائیں گے جو گھر نہیں بنا سکیں گے انہیں بلا سود قرضے دئیے جائیں گے، جو گھر نہیں بنا سکتے انہیں گھر بنا کر دیں گے، بے روزگاروںکو روزگار یا بیروزگاری الائونس دیا جائیگا ‘ پندرہ سے بیس ہزار آمدن والوں کو اشیائے خوردونوش آٹا ‘ چاول ‘ دالیں‘ گھی ‘ چینی سبزی اور سادہ کپڑہ پچاس فیصد رعایت پر دیا جائے گا‘ بجلی ، پانی او رگیس کے ٹیکس ختم کر دئیے جائیں گے اور انہیں یہ آدھی قیمت پر دی جائے گی، غریبوں کے علاج کے لئے انشورنس کا نظام لائیں گے اور انہیں علاج معالجے کی مفت سہولیات میسر ہوں گی ‘ یکساں نصاب تعلیم رائج ہوگا اور میٹرک تک مفت اور لازمی تعلیم ہوگی، پانچ کروڑ ایکڑ فارغ پڑا زرعی رقبہ پانچ سے دس ایکڑ کاشتکاروںکو برائے کاشتکاری دیں گے ‘ فرقہ واریت ‘ دہشتگردی کے خاتمے کے لئے انقلابی کوئیک جسٹس اینٹی ٹیرسٹ کورٹس قائم کی جائیں گی جو ایک ہفتے میں فیصلہ دیں گی‘ عوام کی تربیت کے لئے پیس تربیت سنٹرز قائم کئے جائینگے‘ مدارس کے تعلیمی نصاب میں ترامیم کی جائے گی اورگھریلو خواتین کے لئے انڈسٹری لگا کر دیں گے، تنخواہوں کا سٹرکچر دوبارہ تشکیل دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا پھر یہ سوال اٹھے گا اسکے لئے وسائل کہاں سے آئیں گے تو اس کے لئے بھی ہوم ورک ہے ۔ صدراور وزیراعظم سمیت کسی کو استثنیٰ نہیں ہوگا۔ سوئٹرز لینڈ میں کالے دھن کی رقم محفوظ رکھنے کے لئے 13بینک ہیں مجھے ابھی تک دو بینکوں کی معلومات مل سکی ہیں جن میں پاکستان کے سیاستدانوں‘ بیورو کریٹس مذہبی رہنمائوں کے دس ہزار ارب پڑے ہوئے ہیں ہم لوٹ مار کرنے والے تمام لیڈروں کو قابو کریں گے اور انہیں جیلوں میں ڈالیں گے، رقم کی واپسی کے لئے سوئٹرز لینڈ حکومت سے معاہدہ کریں گے۔ صرف بلوچستان میں ریکوڈک ذخائر میں سونے کی کان ہے جس میں ایک لاکھ ارب کا سونا پڑا ہے، زیارت میں پلاٹینیم کی کانیں ہیں جو ایک ٹریلین ڈالر کی ہیں۔ ایران کی سرحد کے ساتھ دو ٹریلین کے آئل کے ذخائر ہیں ۔ گوادر بیس بلین ڈالر ہر سال دے سکتی ہے۔ ان سب کے لئے حکمران بیرون ممالک میٹنگز کر رہے ہیں اور میرے پاس ساری معلومات ہیں، کرپشن کا خاتمہ کیا جائے تو کم از پچاس ارب ماہانہ بچت ہو گی اور یہ سالانہ چھ سو ارب بن جائیں گے۔ ہم تاجروں اور ٹیکس دینے والے طبقے کی مشاورت سے نظام لائیں گے جس سے سالانہ پانچ سو ارب ملنا شروع ہو جائیں گے ۔ زکٰوۃ کا نظام لایا جائیگا۔ قومی اداروں کو منافع بخش بنائیں گے جس سے ایک ہزار ارب کی سالانہ آمدن شروع ہو گی ۔ انہوںنے کہا اب لمحوں اور مہینوں کی بات ہے اور انقلاب کا دن بہت قریب ہے اور میں پاکستان پہنچنے والا ہوں۔میں 11مئی کو عوام کو دیکھنا چاہتا تھا عوام پر امن انقلاب کے لئے آمادہ اور تیار ہیں کہ نہیں لیکن عوام نے باہر نکل کر ثابت کیا ہے وہ تیار ہیں اور اب اسکے بعد فائنل کال دوں گا اور پر امن عوامی جمہوری انقلاب آخری مرحلے میں داخل ہو جائے گا اور اقتدار جابر اور ظالم حکمرانوں سے لے کر عوام کو منتقل کر دیا جائے گا ۔ ظلم کی تاریک رات جلد ختم ہونے والی ہے ۔ انہوںنے کہا میں اعتراض کرنے والوں اور سٹیٹس کو اور انقلاب کے دشمنوں کے الزامات کا جواب دینا چاہتا ہوں ہم جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کر رہے لیکن بتایا جائے ملک میں جمہوریت نام کی چیز کہاں ہے۔ انہوں نے کہا دھاندلی پر قائم پارلیمنٹ سے کوئی خیر کی توقع نہیں۔ موجودہ پارلیمنٹ 75فیصد ٹیکس چوروں اور قرض خوروں سے بھری پڑی ہے اور یہ آئین پاکستان سے بغاوت ہے۔پاکستان کی سلامتی کے ضامن ادارے پاک فوج اور ملک اور بیرون ممالک پاکستان کی سلامتی کے خلاف کام کرنے والوں پر نظر رکھنے والے آئی ایس آئی پر حملے کئے گئے ۔ پیمرا کے نام پر بھی فوج سے دھوکہ کیا جارہا ہے ۔ حکمرانوںکو پتہ ہے فوج انکی راہ میں آخری رکاوٹ ہے یہ اسے بھی کمزور کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں بتانا چاہتے ہیں ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ ہر صوبے کو ڈویژن بنایا جائے گا، فاٹا ،قبائلی علاقوں اور گلگت بلتستان سمیت 30سے 35صوبے بنائے جائیں گے ۔ صوبوں میں وزرائے اعلیٰ اور کابینہ نہیں ہو گی بلکہ 150ضلعی حکومتیں قائم کی جائیں گی جہاں گورنر ہوگا اور اس گورنر مقرر ہوگا اس کا خرچہ ایک صوبے یا ایک ڈویژنل کمشنر کے بجٹ کے برابر ہوگا ۔ 400 شہری،400 ٹائون کی سطح پر حکومتیں ہونگی ۔ تحصیلوں،شہری او ردیہی سطح پر حکومتیں قائم کی جائیں گی ۔ 6ہزار یونین کونسلز اور گورنمنٹ اور ویلج ایڈ منسٹریشن ہو گی اس سارے نظام کے ذریعے 10لاکھ افراد لوکل منتخب کر کے شریک اقتدار کئے جائیں گے۔ مرکز کے پاس صرف کرنسی‘ دفاع ‘ خارجہ پالیسی‘ ہائر ایجوکیشن‘ اندرونی سکیورٹی ‘ ٹیرر ازم ‘ یکساں نصاب تعلیم ‘ انرجی ‘ قانون کے محکمے ہونگے۔ یہاں غریب کو پچیس ‘ پچیس سال انصاف نہیںملتا۔ نیا عدالتی نظام لایا جائے گا جس میں ہر ڈویژن میں سپریم کورٹ کا بنچ ہوگا جسے صوبائی سپریم کورٹ کہا جا سکے گا جبکہ مرکزی سپریم کورٹ قانونی معاملات دیکھے گی اور صوبوں سے کسی کو اسلام آباد آنے کی ضرورت نہیں رہے گی ۔ ضلعوں میں ہائیکورٹس کے بنچ ہوں گے اور یہ ڈسٹرکٹ ہائیکورٹس کہلائیں گی ‘سیشن کوٹس ضلع اور تحصیل کی سطح پر ہوں گی جبکہ اسکے علاوہ یونین کونسل میں عدالتیں قائم کریں گے جہاں پر عوام کو انکی گھر کی دہلیز پر فوری انصاف ملے گا ۔ یونین کونسل کی سطح پر انصاف کمیٹیاں قائم کریں گے، جرم ہونے کی صورت میں چوبیس گھنٹے میں مقدمہ درج ہو سکے گا، غریب تھانے میں نہیں جائے گا اور تین روز میں چالان مکمل ہو گا۔ فوجداری مقدمات کا فیصلہ ایک ماہ میں کر دیا جائے گا اور اپیل کے بعد تیسرے مہینے میں اس کا اختتام ہو جائے گا ۔ دیوانی مقدمات کی مدت صرف چھ ماہ ہو گی۔ میرا ہوم ورک مکمل ہے اور صوبے بنتے ہی اس نظام کو نافذ کر دیا جائے گا ۔ انہوںنے کہا کہ اب یہ سوال اٹھے گا کہ یہ وسائل کہاں سے آئیں گے تو میں بچہ نہیں ہوں اس کے لئے کسی اضافی بجٹ کی ضرورت نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 213اور62۔63کی دھجیاں بکھیر کر وجود میں آنے والی پارلیمنٹ کو جمہوری ہر گز نہیں کہا جا سکتا۔ اے این این کے مطابق ق لیگ کے رہنما مونس الٰہی کی قیادت میں ایک بڑی ریلی نے لاہور میں عوامی تحریک کی ریلی میں شرکت کی۔ لیگی کارکن اپنے پارٹی جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے اور موجودہ حکومت خاص کر پنجاب حکومت کیخلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق لاہور میں سینیٹر کامل علی آغا کی قیادت میں ق لیگ کا وفد بھی ریلی میں شریک ہوا۔ ق لیگ کی ثمینہ خاور حیات، آمنہ اُلفت اور دیگر خواتین بھی ریلی میں شریک ہوئیں جبکہ سنی اتحاد کونسل کے مرکزی چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی ہدایت پر یوم مذمت دھاندلی منایا گیا اور ریلیاں نکالی گئیں۔ طاہر القادری نے کہا عوام کو سیاسی آمریت سے نجات دلانا چاہتے ہیں یہ لوگ مزید رہے تو عوام خودکشیاں کریں گے، 11مئی کے بعد انقلاب کیلئے انشاء اللہ فائنل کال دوں گا، پاکستان کی ازسرنو تعمیر کا وقت قریب آ گیا ہے، آئی این پی کے مطابق ڈاکٹر طاہرالقادری نے موجودہ پارلیمنٹ اور نظام کو جمہوری کہنے والوں پر لعنت بھیجتے ہوئے کہا حکمران پیمرا کے ذریعے آئی ایس آئی اور فوج سے بھی دھوکہ کر رہے ہیں ہم فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہونے دیںگے ‘پاکستان کے سیاسی اور مذہبی رہنمائوں کے صرف 2سوئس بینکوں میں 10ہزار ارب روپے پڑے ہیں جنہیں ہم ہی واپس لائیںگے۔ فیصل آباد، ٹوبہ ٹیک سنگھ، خوشاب، شورکوٹ، بہاولپور، بھکر میں بھی احتجاج کیا گیا۔ پاکستان عوامی تحریک چنیوٹ کے زیراہتمام موجودہ کرپٹ نظام کے خلاف بہت بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی ریلی میں سینکڑوں کارکنوں نے بھرپور شرکت کی۔ ریلی کے شرکاء نے بڑے بڑے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے ریلی کی قیادت تحریک منہاج القران چنیوٹ کے ضلعی امیر چودھری محمد رفیق ،تحصیل صدر سید حسنات احمد شاہ، صفدر عباس، ضلعی ناظم ممتاز قادری، جنرل سیکرٹری عوامی تحریک چنیوٹ محمد طاہر ریاض قادری، ضلعی جنرل سیکرٹری یوتھ لیگ، سنی اتحا دکونسل کے ضلعی صدر سیف سیالوی نے کی۔ ریلی میں خواتین کی کثیر تعداد نے بھی شرکت کی۔ ریلی جھمرہ چوک سے شروع ہو کر شہر کے مختلف راستوں سے گزرتی ہوئی پریس کلب کے سامنے جا کر رکی۔ اس موقع پر عوامی تحریک اور تحریک منہاج القران کے علاوہ دیگر ذیلی تنظیموں کے سینکڑوں کارکنوں نے احتجاجی دھرنا بھی دیا۔ اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے رہنمائوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا قائد انقلاب ڈاکٹر علامہ محمد طاہر القادری ملک سے فرسودہ نظام کا خاتمہ کریں گے ، موجودہ نظام کرپٹ نظام ہے، علامہ طاہر القادری کی قیادت میں ملک میں مصطفوی انقلاب آئے گا۔ بعد ازاں پریس کلب میں ویڈیو لنک کے ذریعے تحریک منہاج القران پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر علامہ محمد طاہر القادری کا خطاب بھی سنایا گیا۔ اس موقع پر پولیس کی بھاری نفری تعینات رہی۔ پاکستان عوامی تحریک ضلع خوشاب کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی میں ہزاروں افراد نے شرکت کی، سینکڑوں گاڑیوں پر مشتمل بڑی احتجاجی ریلی شوگر مل پھاٹک جوہر آباد سے شروع ہوئی اور کلمہ چوک خوشاب میں اختتام پذیر ہوئی ریلی میں وادی سون ،قائد آباد ، نورپور تھل،کٹھہ سگھرال، ہڈالی، احتجاجی ریلی کی قیادت سید اصغر علی شاہ ،سید غلام رسول شاہ ،ملک محمد ریاض، ملک اظہر حیات گنجیال اور دیگر رہنمائوں نے کی۔ اس موقع پر خوشاب پولیس نے سکیورٹی کے سخت حفاظتی انتظامات کئے ہوئے تھے۔ شورکوٹ میں عوامی تحریک کے دھرنے میں شامل ہونیوالی بسیں، ویگنیں، کاریں جھنگ بائی پاس پر صبح ساڑھے نو بجے جمع ہونا شروع ہوگئیں پولیس نے دھرنے میں جانے سے روکنے کیلئے بسوں ،ویگنوں کی پکڑ شروع کی توعوامی تحریک کے کارکن غصے میں آگئے اور وہ ڈنڈے پکڑ کر پولیس کی گاڑی کے پیچھے دوڑے تو پولیس والے نے وہاں سے پولیس گاڑی بھگا کر لے گئے جس کے بعد عوامی تحریک کے کارکنوں نے روڈ بلاک کردیا۔ عوامی تحریک کے تحصیل صدر اعظم چٹھہ، ڈاکٹر شبیر، حسنین نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا ایک سال گزر جانے کے باوجود ملک میں بیروزگاری، لاقانونیت کادور دورہ ہے ہم اپنے قائد ڈاکٹر مولانا طاہرالقادری اور پاکستان کیلئے جان بھی دے دیں گے جس کے بعد تقریباً 30ویگنوں ،بسوں کاقافلہ دھرنے میں شامل ہونے کیلئے روانہ ہوا قافلے میں شامل زیادہ تر لوگوں نے ڈنڈے اٹھا رکھے تھے۔ پاکستان عوامی تحریک بہاولپور کے زیراہتمام فرید گیٹ سے چوک فوارہ تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکاء نے جھنڈے اٹھا رکھے تھے۔ ریلی میں تحریک منہاج القرآن بہاولپور کے عہدیداروں، کارکنوں، سول سوسائٹی کے ارکان کے علاوہ ق لیگ کے ضلعی صدر بہاولپور صلاح الدین جیلانی بھی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ شامل تھے۔ ریلی کی قیادت پاکستان عوامی تحریک بہاولپور کے ضلعی صدر ڈاکٹر عامر چودھری، سہیل کامران، مفتی مطلوب سعیدی ضلعی کوارڈینیٹر تحریک منہاج القرآن بہاولپور و دیگرنے کی۔ چوک فوارہ پر مفتی جاوید مصطفی و دیگر علماء کی قیادت میں تحریک نظام مصطفی بہاولپور کی ایک ریلی جن میں طلبہ و طالبات بھی شامل تھے پہنچے اور اسی ریلی میں شامل ہو گئے۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے مفتی مطلوب احمد سعیدی، ڈاکٹر عامر چودھری، خادم حسین و دیگر نے کہا لٹیرے حکمران بار بار باریاں بدل کر آ جاتے ہیں ہم ان سے عوام کو نجات دلانا چاہتے ہیں۔ ہم ڈاکٹر طاہر القادری کی قیادت میں مصطفوی انقلاب لے کر آئیں گے۔ بھکر میں عوامی تحریک کے رہنمائوں محمود حسنین آغا، عمر دراز، سردار جمعہ، عبدالرشید کھوکھر، مزمل عزیز، مشتاق احمد نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا غاضب حکمرانوں نے عوام کے حقوق غضب کر کے عوام کو غربت، مہنگائی، بے روزگاری کی دلدل میں دھکیل دیا ہے۔ ایک سال گزرنے کے باوجود بھی حکمران عوام کو مایوسی کے سوا کچھ بھی نہ دے سکے ہیں۔ قائد پاکستان عوامی تحریک علامہ ڈاکٹر طاہر القادری ہی ہماری امید کی آخری کرن ہیں جو ملک کے تمام تر مسائل کو دور اندیشی کے ساتھ حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس ضمن میں عوامی انقلاب ہی وقت کی ضرورت بن چکا ہے۔ اس موقع پر دیگر ضلعی قائدین کے علاوہ ہزاروں کی تعداد میں مردوخواتین کارکنان موجود تھے۔ ریلی کا باقاعدہ آغاز ضلعی دفتر پاکستان عوامی تحریک کلمہ چوک سے کیا گیا جہاں کلورکوٹ،میبل،شاہ عالم، پنجگرائیں، دریا خان،کوٹلہ جام، علی خیل جنڈانوالہ، دلے والا،خانسر، حیدرآباد، منکیرہ، سرائے مہاجر، جہان خان، بہل، نوتک سے آئے ہوئے قافلے جمع ہو گئے تھے جہاں ہزاروں افراد کا احتجاجی جلوس بھکر شہر کی جانب روانہ ہوا اور محمدی چوک بھکر پر پہنچ کر ایک جلسہ کی صورت میں تبدیل ہو گیا۔ جہاں مقامی قائدین کی تقریروں کے قائد علامہ ڈاکٹر طاہر القادری کا ویڈیو لنک خطاب دکھایا۔ اس موقع پر ضلعی انتظامیہ کی جانب سے سکیورٹی کے ریڈ الرٹ انتظامات کئے گئے تھے۔ پاکستان عوامی تحریک چنیوٹ کے زیراہتمام غلہ منڈی کے قریب تحصیل چوک سے آنے والے جلوس پر پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس کی وجہ سے ایک کارکن بیہوش ہو گیا اور ایک کارکن معمولی زخمی ہوا۔ اس واقعہ پر عوامی تحریک کے کارکنوں نے شدید احتجاج کیا تاہم جلوس انتظامیہ اور پولیس کے درمیان کامیاب مذاکرات کے بعد جلوس دوبارہ شروع ہو گیا۔ مزید برآں پولیس کی طرف سے ختم نبوت چوک میں عوامی تحریک کی طرف سے لگائے جانے والے سٹیج کو اکھاڑنے پر عوامی تحریک کے سینکڑوں کارکنوں نے ڈی پی او آفس کے سامنے احتجاجی دھرنا دیا اور شدید نعرہ بازی کی۔ انتظامیہ نے پریس کلب کے باہر دوبارہ سٹیج لگانے کی اجازت دے دی جس پر کارکنوں نے اپنا دھرنا ختم کر دیا۔ کراچی میں سردار منصور خان نے ریلی کی قیادت کی۔ خانقاہ ڈوگراں میں پاکستان عوامی تحریک اور منہاج القرآن کے زیرِانتظام مہنگائی اور لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں تنظیم منہاج القرآن ۔منہاج ویمن لیگ اور پاکستا ن عوامی تحریک کے کارکنوں نے شرکت کی۔ ریلی دربار حاجی دیوان سے شروع ہوئی اور اسواں روڈ ، مین بازار اور تھانہ بازار سے ہوتی ہوئی لاہور سرگودھا روڈپر مسیحی چرچ کے سامنے پہنچی تو یہاں شرکاء نے علامتی دھرنا دیا ۔تحصیل ناظم منہاج القرآن طارق محمود عاجز نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا عوام مہنگائی اور لوڈ شیڈنگ کی چکی میں پس رہی ہے لیکن حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں۔ شاہدرہ چوک پر عوامی تحریک کے استقبالیہ کیمپ پر دوسرے اضلاع سے آنے والے قافلوں کو خوش آمدید کہنے کے لئے نعرہ بازی ہوتی رہی۔ گوجرانوالہ میں سنی اتحاد کونسل کے مرکزی چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کی ہدایت پر یوم مذمت دھاندلی منایا گیا۔ شیخوپورہ موڑ سے شیرانوالہ باغ تک ریلی نکالی گئی۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری اطلاعات مولانا محمد اکبر نقشبندی، مفتی محمد حسین صدیقی، مفتی غلام نبی جماعتی، صاحبزادہ عمار سعید سلیمانی، مفتی محمد سعید رضوی،حافظ محمد رفیق قادری، مولانا محمد خالد حسن مجددی، قاری غلام سرور حیدری، ملک نصیر نقشبندی، حافظ محمد عدیل عارف مہر، قاضی محمد یعقوب رضوی اور دیگر نے خطاب کیا۔ یہاں مبینہ انتخابی دھاندلیوں، مہنگائی، لوڈشیڈنگ کیخلاف عوامی تحریک کے کارکنوں نے ڈاکٹر طاہرالقادری کا لائیو ویڈیو خطاب سننے کیلئے جی ٹی روڈ سمیت مختلف علاقوں میں سکرینیں لگا رکھی تھیں جہاں پر عوامی تحریک کے کارکن جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے جو ریلیوں کی صورت میں علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا خطاب سننے کیلئے جمع ہوئے، جی ٹی روڈ اور سیالکوٹی دروارہ پر خطاب سننے کیلئے آنے والے کارکنوں کی کثیر تعداد کے باعث پولیس نے سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر رکاوٹین کھڑی کر کے جی ٹی روڈ کو ٹریفک کے لئے بند کر دیا اس موقع پر کارکن پر جوش انداز میں نعرے بازی بھی کرتے رہے تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔