• news

جمہوریت کے نام پر لوگوں کی آواز دبانا انتقامی کارروائی ہے : یاسین ملک

سرینگر (کے پی آئی + این این آئی) جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے  چیئرمین محمد یاسین ملک سمیت فرنٹ قائدین ایڈووکیٹ بشیر احمد بٹ، امتیاز احمد بٹہ، اشرف بن سلام، بشیر احمد کشمیری اور محمد اعظم زرگر کو پولیس حراست سے رہا کردیا گیا ہے جبکہ فرنٹ قائدین میر سراج الدین داؤد ،محمد جمال، عبدالرحمن پہلوان،محمد اکبر وانی، محمد سلطان سمیت سینکڑوںمعصوم نوجوان ابھی تک پولیس کی قید و بند میں ہیں۔قید سے رہائی کے بعد فرنٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے کشمیر کے لوگوں کا مثالی الیکشن بائیکاٹ کرنے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا اور لوگوں کے جذبہ آزادی کو سلام پیش کیا۔ یاسین ملک نے کہا کہ لوگوںنے ہر ہر جگہ آزادی پسندوں کی آواز پر لبیک کہہ کر شہداء  کے ساتھ جس والہیت کا مظاہرہ کیا اْس نے دنیا کو ایک واضح پیغام پہنچایا ہے اور وہ یہ ہے کہ کشمیری اپنے شہداء  کے لہو سے سیراب تحریک آزادی کو کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کرسکتے ۔ یاسین ملک نے کہا کہ جمہوریت کا معنی  ہی لوگوں کے جذبات و خواہشات کا احترام کرنا ہوتا ہے لیکن یہاں جمہوریت ہی کے نام پر لوگوں کو اپنے حق کیلئے آواز اْٹھانے اور اظہار رائے کرنے پر نہ صرف یہ کہ پابند سلاسل کیا جاتا ہے بلکہ انہیں انتقامی کارروائیوںکا بھی نشانہ بنایا جاتا ہی۔ اس کی مثال وہ ہزاروں نوجوان ہیں جنہیں محض اپنے خیالات کے اظہار پر انٹروگیشن سینٹروں ،پولیس تھانوں،آرمی کے کیمپوں وغیرہ میں پابند سلاسل کیا گیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ ایسا کرکے ان معصوم جوانوں جن کی اکثریت طالب علم ہے کے مستقبل کے ساتھ نہ صرف کھلواڑ کیا جارہا ہے بلکہ انہیں پشت بہ دیوار کرکے تباہی کی جانب دھکیلاجارہا ہی۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں اور ان کی انتظامیہ کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ظلم و جبر سے کسی انسان کی آواز کو دبانا ممکن نہیں ہوتا ہے اور جو نسخہ بھارت اور اس کے حواریوں نے بارہا آزمایا ہے وہ نہ ماضی میںیہاں کے جذبہ آزادی کو ختم کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور نا ہی مستقبل میں کامیاب ہوسکتاہی۔یاسین ملک نے فرنٹ کے اسیر قائد میر سراج الدین دائود جن کے ہمراہ محمد جمال اور عبدالرحمن اور دوسرے کئی لوگ پٹن تھانے میں مقید ہیں پر پولیس کی جانب سے ظلم کا رویہ روا رکھنے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ پولیس اور فورسز سیاسی قائدین و اراکین کے ساتھ جس طرح کا مذموم برتائو کررہے ہیں وہ اس بات کا غماز ہے کہ حکمران اور انکی فورسز عوامی بائیکاٹ کی کامیابی سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر انتقام گیری پر اْتر آئے ہیں۔یاسین ملک نے براٹھ زینہ گیر میں مقامی آرمی کیمپ کی جانب سے عوام الناس پر جبر و ظلم ڈھانے کی بھی سخت الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ فوج اور فورسز جس طرح سے عوام الناس پر بے لگام ہوکرظلم و جبر ڈھانے میں مصروف ہیں وہ ثابت کرتا ہے کہ انہیں حکمرانوں کی کھلی چھوٹ حاصل ہے جو کہ قابل مذمت ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن