طاہر القادری سے تعلق نہیں مہنگائی کیخلاف احتجاج کیلئے آئے ٹھوکر کے نوجوانوں کی گفتگو روزگار ہو تو کون پاگلوں کی طرح آئیگا: شہزاد
لاہور (بی بی سی) مال روڈ پر دو نوجوان گلے میں سبزیوں کی مالائیں پہنے عوامی تحریک کے حکومت مخالف احتجاجی جلوس کا حصہ تھے۔ ان نوجوانوں کا دعویٰ تھا وہ ٹھوکر نیاز بیگ سے تین گھنٹے پیدل چل کر جلسے میں شرکت کیلئے پہنچے ہیں اور انکا خیال ہے یہ احتجاج مہنگائی کیخلاف ہے۔ علی شیر کا کہنا ہے وہ سبزی کی ریڑھی لگاتے ہیں جس سے ماہانہ سات سے آٹھ ہزار روپے آمدنی ہوتی ہے۔ ’اس سے گھر کا کرایہ، بجلی، پانی اور گیس کے بل ادا کرتے ہیں۔ ان ادائیگیوں کے بعد انکے حصے میں کچھ نہیں بچتا اور مشکل سے گزارہ ہوتا ہے۔ انکا کہنا تھا 60 روپے کلو آلو ہے یہ 20 روپے کلو ہوجائے تو بھی انکا مسئلہ حل ہوسکتا ہے۔ بقول علی شیر کے انکا طاہر القادری سے کوئی تعلق نہیں وہ یہاں صرف مہنگائی کیخلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرانے آئے ہیں۔ چہرے پر عوامی تحریک کے جھنڈے پینٹ کیے ہوئے لڑکی سے میں نے پوچھا کیا ایک سیاستدان نظام تبدیل کرسکتا ہے تو وہ پراعتماد تھیں کہ یہ ممکن ہے اور طاہرالقادری یہ کرسکتے ہیں کیونکہ ان کے پاس متبادل نظام موجود ہے لیکن وہ کیا ہے اس سے یہ نوجوان لڑکی آگاہ نہیں تھی۔ آسیہ نامی خاتون نے بھی مہنگائی کی ہی شکایت کی حکمرانوں نے گیس، بجلی ہر چیز بند کی ہوئی ہے۔ اتنی تنخواہیں نہیں جتنی مہنگائی ہے۔ ہم نے ناخن لگا کر ان کے گلوں کو دبانا ہے۔ ہماری جوان بچیاں بیٹھی ہیں لیکن ہمارے پاس وسائل نہیں جبکہ حکمرانوں نے بینک بھرے ہوئے ہیں۔‘ سڑک کے کنارے اپنے ساتھیوں کے ساتھ بیٹھے نوجوان شہزاد غازی آباد سے آئے تھے۔ میرے سوال کا پنجابی میں جواب دیتے ہوئے کہا (میں فارغ ہوں اسی لیے میں یہاں بیٹھا ہوں۔ اگر روزگار ہو تو کون پاگلوں کی طرح یہاں آئیگا)