• news

اقلیتوں کے تحظ کیلئے سپیشل فورس بنانے کا جائزہ لے رہے ہیں، ہر مذہب کی تضحیک پر توہین کا قانون لاگو ہوتا ہے: چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ ایجنسیاں) چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ آئین و قانون کے مطابق ہر حال میں اقلیتوں کے حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا، ملکی قانون کے مطابق کسی بھی مذہب کی توہین کی اجازت نہیں دی جا سکتی، توہین مذہب کا قانون ہر مذہب کی تضحیک پر لاگو ہوتا ہے، چرچ ہو یا مندر ان کا تحفظ چاہتے ہیں۔ جمہوری حکومت بھی بغیر کسی سیاسی مفاد کے اقلیتوں کے حوالے سے اقدامات اٹھارہی ہے جو قابل تعریف ہیں۔ انہوں نے بھارتی سپریم کورٹ کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھی اپنے بعض فیصلوں میں دونوں ممالک کی جانب سے  جیلوں میں قید مچھیروں  کے تبادلہ کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کے لئے کہا ہے۔ عدالت اس بات کا بھی جائزہ لے رہی ہے کہ اقلیتوں کے تحفظ کے لئے کوئی سپیشل فورس قائم کی جائے یا پولیس کے ذریعے ہی ان کو تحفظ فراہم کیا جائے، انہوں نے ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ کے بیان کہ اقلیتوں اور ان کے مقدس مقدمات کی بے حرمتی کرنے پر آئین پاکستان میں کارروائی کرنے کے لئے کوئی شق موجود  نہیں ہے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا پی پی سی 295کے مطابق مذہب کی بے حرمتی کرنا جرم ہے ایسے اقدمات پر مقدمات کا اندراج کیوں نہیں کیا جاتا؟ آپ کیسے لاء آفسر ہیں آپ کو قانون کا نہیں پتہ؟ سپریم کورٹ میں پشاور چرچ حملہ، کیلاش مذہب تبدیلی دھمکی، اقلیتوں کے حقوق اور متروکہ وقف املاک سے متعلق سوموٹو مشترکہ مقدمات کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کر دی گئی۔ عدالت نے کیس میں معاونت کے لئے تین سنیئر ترین وکلاء کو عدالتی معاون مقرر کردیا۔ عدالت نے سند ھ میں اقلیتوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی اور تشدد قتل سے متعلق 6مقدمات کے حوالے سے آئی جی سندھ سے ایک ہفتے میں پیش رفت رپورٹ طلب کر لی ہے۔ عدالت نے سندھ ہائی کورٹ کو حکم دیا ہے کے اقلیتوں کے مقدمات کے فیصلے تک ان کی متروکہ وقف املاک کی دیکھ بھال کے لئے ناظر مقرر کئے جائیں۔ عدالت نے  نوٹس جاری کرتے ہوئے پنجاب اور کے پی کے ایڈووکیٹ جنرل سے اقلیتوں کے حقوق، شادی اموات رجسٹریشن، درپیش مسائل کے حل کے علاوہ اقلیتوں اور ان کے مقدس مقامات کو تحظ فراہم کرنے کے حوالے سے ایک بار پھر رپورٹس طلب کرلی ہیں جبکہ فریقین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی سفارشات اور تجاویز تحریری طور پر عدالت میں پیش کریں، عدالت ان کا جائزہ لے کر اس کی روشنی میں احکامات جاری کرے گی۔ اقلیتوں کے  نمائندے رمیش کمار نے بتایا کہ اقلیتوں کو بدستور مشکلات کا سامنا ہے،  اس وقت بھی شکارپور، لاڑکانہ، مٹھی اور کراچی کی  لی مارکیٹ سمیت بعض علاقوں میں مندروں پر حملے ہوئے ہیں  اور مندروں کوآگ لگانے کی کوشش کی گئی ہے لیکن اس کے باوجود  ایسے واقعات پر نہ توکوئی ایکشن لیا گیا ہے اور نہ کسی کیخلاف  ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ عدالت نے سندھ میں مندروں کو نذر آتش کرنے والے افراد کیخلاف مقدمات درج نہ کئے جانے پر اظہار تشویش کیا۔ عدالت کے  استفسار پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل  عتیق شاہ نے عدالت کو بتایا کہ ایسے کیسز کے حوالے سے  کئی  ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن