شوال: طالبان گروپوں میں تصادم جاری، مزید6 جاں بحق، ہنگو میں 2 اساتذہ ،پشاور میں اے این پی کا رہنما قتل
جنوبی وزیرستان+ ہنگو+ پشاور (آن لائن+ نوائے وقت رپورٹ) ہنگو کے علاقے باڑی خان میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے سرکاری سکول کے 2 اساتذہ کو قتل کردیا جبکہ پشاور کے علاقے حیات آباد میں برساتی نالے سے 2 بوری بند نعشیں برآمد ہوئی ہیں جبکہ مسلح افراد کی فائرنگ سے اے این پی کا رہنما انوار الحق دم توڑ گیا جبکہ شوال میں جاری 2طالبان گروپوں کے درمیان جھڑپ میں مزید 6افراد جاں بحق اور 3زخمی ہو گئے۔ شکردرہ میں سکیورٹی اہلکاروں کے ساتھ جھڑپ میں ایک شدت پسند مارا گیا جبکہ ایک ایس ایچ او زخمی ہوگیا۔ ادھر پشاور کے علاقے حیات آباد فیز 6 میں موبائل ٹاور کے قریب دھماکہ ہوا تاہم کسی قسم کا نقصان نہیں ہوا ۔ تفصیلات کے مطابق ہنگو کے علاقے باڑی خان میں گورنمنٹ ہائی سکول کے 2 اساتذہ صبح ساڑھے 7 بجے سکول آ رہے تھے کہ تاک لگائے نامعلوم افراد نے اندھادھند فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک استاد موقع پر ہی جاں بحق ہوگیا جبکہ دوسرے کو ہسپتال منتقل کیا جا رہا تھا کہ وہ بھی زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ اساتذہ کے نام شمیم بادشاہ اور لیاقت علی بتائے جاتے ہیں۔ واقعہ کیخلاف سکول کے طلبا اور اہل علاقہ نے شدید احتجاج کیا اور مین روڈ کو کچھ دیر کیلئے بند کردیا۔ ادھر پشاور کے علاقے حیات آباد میں برساتی نالے سے دو بوری بند نعشیں ملی ہیں۔ ایک نعش خاتون کی ہے۔ ادھر پشاور کے علاقے کوہائی میں نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے سابق کونسلر اور اے این پی کے رہنما انوار الحق کو جاں بحق کردیا۔ ادھر شمالی وزیرستان میں 3 گھنٹے کی نرمی کے بعد دوبارہ کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ادھر وادی تیراہ میں آئی ڈی پیز سینٹر اچانک بند کر دیا گیا۔ پولیٹیکل ایجنٹ شہاب علی شاہ نے کہا ہے کہ تیراہ سے نقل مکانی کرنے والوں کی فہرستوں کا کام مکمل ہونے پر سینٹر بند کیا گیا۔ پردہ باغ میں قائم سینٹر میں تیراہ کے 10ہزار خاندانوں نے اندراج کرایا۔ علاوہ ازیں جنوبی وزیرستان کی تحصیل شوال کے علاقہ وچہ درہ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے دو ضلعی گروپوں کے درمیان جھڑپ ہوئی جس میں دونوں اطراف سے چھ افراد مارے گئے جبکہ تین زخمی ہو گئے ہیں۔ مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ کل بھی اس مقام پر مذکورہ دونوں گروپ یعنی شہریار محسود اور خان سید عرف سجنا کے درمیان جھڑپ وئی تھی۔ جھڑپ میں دو گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں ہیں۔ ادھر شمالی وزیرستان ایجنسی میں چھٹے روز بھی غیرمعینہ مدت تک کرفیو نافذ رہا۔ کرفیو کے باعث نہ صرف بنوں اڈے میں مسافر پھنس گئے بلکہ ہزاروں کی تعداد میں ایف آر بنوں بکا خیل سیدگی روڈ سینکڑوں گاڑیوں میں جہاں زیادہ تر بچے، خواتین اور بوڑھے موجود ہیں پھنس گئے ہیں۔ میرانشاہ غلام خان روڈ پر سینکڑوں افغانستان نیٹو سپلائی سے بھری ہوئی گاڑیاں پھنس گئیں۔ ادھر تحریک انصاف فاٹا کے رہنما اقبال آفریدی نے تیراہ متاثرین کی رجسٹریشن تیسرے روز بھی بند کرنے اور ہزاروں متاثرین رجسٹرینش سے رہ جانے کی شدید مذمت کی ہے۔