بھارت میں ہونیوالی دہشت گردی میں صرف مسلمان ملوث ہیں: رہنما بی جے پی کی ہرزہ سرائی
نئی دہلی (بی بی سی) بھارت میں پارلیمانی انتخابات کے ووٹوں کی گنتی سے دو روز قبل بی جے پی کے ایک سینئر رہنماگری راج سنگھ کے اس بیان سے ایک نیا تنازع اُٹھ کھڑا ہوا ہے کہ بھارت میں دہشت گردی میں صرف مسلمان ملوث ہیں۔ کئی سیاسی جماعتوں نے ان کے بیان کی مذمت کی ہے۔ بہار کے نواڈا حلقے سے بی جے پی کے امیدوار گری راج سنگھ نے ایک تقریب کے دوران کہا: ’کیا یہ صحیح نہیں ہے کہ جتنے دہشت گرد گرفتار کئے جاتے ہیں وہ سبھی مسلمان ہیں؟ میں یہ نہیں کہہ رہا ہوں کہ سبھی مسلمان دہشت گرد ہیں، لیکن جو بھی دہشت گردی میں ملوث پایا جاتا ہے وہ مسلم برادری کا ہی ہوتا ہے۔‘ گری راج سنگھ نے اس سے قبل انتخابی مہم کے دوران بیان دیا تھا کہ جو مودی کو روکنے کی کوشش کرے، اسے پاکستان بھیج دیا جائے۔ پولیس نے ان کے خلاف تین مقدمات درج کئے ہیں۔ اپنے نئے متنازع بیان میں بی جے پی کے رہنما نے کہا کہ ’پاکستان مودی کو اقتدار میں نہیں آنے دینا چاہتا۔‘ کانگریس کے ترجمان راشد علوی نے گری راج سنگھ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گردی کو مذہب کے خانے میں نہیں تقسیم کیا جا سکتا۔ بی جے پی ملک کو تباہ کرنا چاہتی ہے۔‘ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے رہنما طارق انور نے گری راج سنگھ سے جاننا چاہا کہ دہشت گردی کے معاملے میں گرفتار کی گئی خاتون سادھوی پرگیہ سنگھ کیا مسلمان ہیں؟ انھوں نے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں ملک کے مختلف علاقوں میں سرگرم انتہا پسند ماؤنوازوں کا تعلق بھی مسلم برادری سے نہیں ہے۔ بہار کی حکمراں جماعت جے ڈی یو کے رہنما اور رکن پارلیمان انور علی نے گری راج سنگھ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ بیان پورے سنگھ پریوار کی ذہنیت کا عکاس ہے۔