’’انتخابی اصلاحات‘‘ ق لیگ‘ پی پی پی‘ مجلس وحدت المسلمین نے تحریک انصاف کی حمایت کر دی
اسلام آباد(نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) تحریک انصاف کے تین رکنی وفد نے چارٹر آف ڈیمانڈ پر حمایت حاصل کرنے اور انتخابی اصلاحات کیلئے قومی اتفاق رائے پیدا کرنے کیلئے دیگر سیاسی جماعتوں سے رابطے کر لئے۔ جاوید ہاشمی، شاہ محمود قریشی اور جہانگیر ترین پر مشتمل وفد نے اس حوالے سے گذشتہ روز مسلم لیگ (ق)، پیپلز پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین کے قائدین سے ملاقاتیں کیں۔ تینوں جماعتوں نے تحریک انصاف کے موقف کی تائید کردی، کل جماعتی کمیٹی کے ذریعے پارلیمان سے انتخابی اصلاحات پر مشتمل پیکج کی منظوری پر اتفاق، موجودہ الیکشن کمیشن سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو تحریک انصاف کے صدر جاوید ہاشمی، وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی اور سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین پر مشتمل تین رکنی وفد نے مسلم لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی اور انہیں تحریک انصاف کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر اعتماد میں لیا۔ اس ملاقات میں چوہدری پرویز الہی،مشاہد حسین سید،چوہدری ظہیر الدین بھی موجود تھے۔ ملاقات کے بعدصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ ق کا متفقہ مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن کو اخلاقاً مستعفی ہونا چاہئے۔ دونوںجماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ شفاف الیکشن جمہوریت کیلئے ضروری ہے اور موجودہ قوانین میں اصلاح کی ضرورت ہے۔ انتخابی اصلاحات کے یکہ نکاتی ایجنڈے پر قومی اتفاق رائے کیلئے ہم کمیٹی بنا رہے ہیں جو 2013ء کے انتخابات کو بنیاد بناتے ہوئے مستقبل کی راہ تلاش کریگی۔ اس میں کامل علی آغا اور طارق بشیر چیمہ عارف علوی اور شفقت محمود کونامزد کیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن کمیشن غیر آئینی اس وقت ہوگا جب انہیں تحلیل یا معطل کیاجائے گاہم یہ نہیں کہہ رہے ہم صرف یہ کہناچاہتے ہیں الیکشن کمیشن کی جوآئینی ذمہ داری تھی اس میں وہ ناکام ہوئے۔ ان کی ذمہ داری صاف وشفاف الیکشن تھا۔ الیکشن پر تمام سیاسی جماعتیں معترض ہیں۔ کمشن کے ارکان اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے ہیں، وہ اخلاقاً مستعفی ہو جائیں۔ تحریک انصاف کے رہنماء مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ فخر الدین جی ابراہیم نے جس وہر استعفیٰ دیا الیکشن کمشن کے ارکان کو بھی مستعفی ہونا چاہئے تھا کیونکہ وہ عوام کے امنگوںکے مطابق الیکشن کرانے میں ناکام رہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم نے شروع دن سے ہی کہا تھا کہ الیکشن پر ہمارے اعتراضات ہیں۔ دھاندلی ہوئی اس کے باوجود ہم نے موقع دیا کہ حکومت کام کرے اور اپنی غلطیوں سے سیکھے۔ لیکن غلطیاں تو بڑھتی جارہی ہیں۔ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہمارا بھی یہ مطالبہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے ارکان کو خود ہی استعفی دے دیناچاہیے۔ انہوںنے کہاکہ الیکشن ہارنے والے ہمیشہ کہتے ہیں کہ دھاندلی ہوئی۔ اس مرتبہ اتفاق سے جیتنے اور ہارے والے کہہ رہے ہیں کہ الیکشن شفاف نہیں ہوئے۔ بعد ازاں تحریک انصاف کے وفد نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ اور سینٹ میں قائد حزب اختلاف اعتزاز احسن،سید نوید قمر، رضا ربانی سے ملاقات کی اور انہیں انتخابی اصلاحات کے بارے میں تحریک انصاف کے نکتہ نظر سے آگاہ کیا۔ تحریک انصاف کے وفد نے اسلام آباد میں مجلس وحدت المسلمین کی قیادت سے بھی ملاقات کی اور انتخابی نظام کی اصلاح کیلئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر زور دیا۔ تینوں اہم ملاقاتوں کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران تینوں جماعتوں کے قائدین نے پاکستان تحریک انصاف کے موقف کی تائید کی اور کل جماعتی کمیٹی کے ذریعے پارلیمان سے انتخابی اصلاحات پر مشتمل پیکج کی منظوری پر اتفاق کا اظہار کیا۔ سیاسی قیادت نے موجودہ الیکشن کمیشن سے فوری طور پر مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کیا۔ اس موقع پر مسلم لیگ(ق) اور پیپلز پارٹی کی قیادت نے انتخابی اصلاحات کے لئے مجوزہ کمیٹی میں شمولیت کا بھی اعلان کیا۔ علاوہ ازیں شاہ محمود قریشی نے جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کو فون کر کے سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اپنی پارٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر جماعت اسلامی کو اعتماد میں لینے کیلئے سراج الحق سے ملاقات کا وقت مانگ لیا۔