کراچی آپریشن کسی دبائو کے بغیر جاری رکھا جائیگا‘ سیاسی و عسکری قیادت
کراچی (سٹاف رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) سیاسی اور عسکری قیادت نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن بلا امتیاز اور کسی دباؤ کے بغیر جاری رکھا جائے گا۔ ملزموں کی سیاسی سرپرستی کرنے والے افراد اور جماعتوں کے خلاف بھی بھرپور کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ آپریشن کے دوران عسکری اور انٹیلی جنس ادارے کراچی پولیس اور رینجرز سے مکمل معاونت اور تعاون کریں گے۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے حتمی مرحلے کی منظوری دے دی ہے۔ غیر قانونی سموں کی بندش کے لئے وفاقی سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ یہ کمیٹی ایک ماہ میں غیر قانونی موبائل سموں کی بندش اور بائیو میٹرک سسٹم کے نفاذ کے لئے عملی اقدامات کرے گی۔ کراچی میں انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو 15 روز میں ملیر کینٹ منتقل کرنے کے لئے حکومت سندھ کو فوری پالیسی بنانے اور سندھ کے پانچوں ڈویژنز میں زیادہ سکیورٹی کی حامل جیلیں تعمیر کرنے، پولیس کو جدید وسائل فراہم کرنے اور سی سی ٹی وی کیمروں کے دائرہ کار کو بڑھانے کی بھی ہدایت کی۔ وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کراچی میں کارروائی کے دوران کسی بھی قسم کا ردعمل سامنے آ سکتا ہے۔ اس کے لئے ہمیں تیار رہنا ہو گا، امن و امان کے قیام کے لئے ایسا نظام وضع کرنا ہو گا جو خواہشات سے بالا تر ہو۔ امن و امان کی صورتحال میں بہتری کیلئے ہر ایک سے ہاتھ ملانے کو تیار ہوں۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا کراچی میرے لئے خاص اہمیت رکھتا ہے۔ دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کو سیاسی چھتری استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ طالبان سے مذاکرات ہوں یا کراچی میں قیام امن سیاسی رائے کو اہم سمجھتے ہیں۔ کراچی کی صورت حال میں بہتری کے لئے ہر ایک سے ہاتھ ملانے کو تیار ہوں۔ امن و امان کی صورت حال سیاست سے بالاتر ہونی چاہئے۔ دہشت گردی اور جرائم کو سیاست سے نہیں جوڑنا چاہئے۔ ہم نے آپریشن تمام سیاسی جماعتوں کی رضامندی سے کیا۔ اگر ہر آدمی چاہتا ہے کہ امن و امان ہو تو وہ ہمارا ساتھ دے۔ وہ گورنر ہاؤس میں کراچی میں امن و امان کے حوالے سے سیاسی قائدین کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے۔ اجلاس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اعلیٰ حکام نے بھی شرکت کی۔ وزیرا عظم نے کہا کہ تمام سیاسی قوتیں کراچی میں امن چاہتی ہیں۔ حکومت امن کے لئے تمام سیاسی قوتوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے۔ ہم سب کے ہاتھوں میں ہاتھ ملاکر صورت حال بہتر کرنا چاہتے ہیں۔ کون ہے جو کراچی کی صورت حال بہتر نہیں کرنا چاہتا۔ اگر سب امن چاہتے ہیں تو ہمیں ساتھ بیٹھ کر مسئلے کا حل نکالنا ہوگا۔ پولیس کی صلاحیتوں میں اضافہ ضروری ہے۔ ریٹائرڈ فوجیوں کی پولیس میں بھرتی اچھی بات ہے۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فری ہینڈ دینا چاہئے۔ موجودہ صورت حال میں مسائل کے حل اور تحفظات کے خاتمے کے لئے کمیٹی قائم کی ہے ہمیں اداروں اور انتظامیہ کو صورت حال بہتر کرنے کے لئے مینڈیٹ دینا چاہئے۔ امن و امان کی صورتحال سیاست سے بالاتر ہونی چاہئے۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن کے حوالے سے کوئی سیاسی دبائو قبول نہیں کیا جائے گا اور ٹارگٹڈ آپریشن جاری رہے گا۔ کراچی آپریشن کی نگرانی سیاسی اور عسکری قیادت مل کر کرے گی آپریشن میں حصہ لینے والے رینجرز اور پولیس اہلکاروں کو فری ہینڈ دینے کی تجویز دی گئی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ غیر قانونی سمز کے خاتمہ کے لئے کمپنیوں کو سختی سے پابند اور غیرقانونی سموں کی فروخت میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ وزیر اعظم نے گزشتہ فیصلوں پر عدم عملدرآمد، آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی سندھ کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا۔ کراچی میں جاری ٹارگٹڈ آپریشن مزید تیز کرنے اور اسکے اہداف حاصل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ امن کے لئے ہر ممکنہ قدم اٹھایا جائے گا۔ قیام ا من کے لئے کسی اقدام سے دریغ نہیں کرینگے۔ کراچی میں اندھیرے اور شٹر ڈائون نہیں دیکھنا چاہتے۔ ڈی جی رینجرز سندھ نے کہا کہ اگر سیاسی قیادت ساتھ دے تو کراچی آپریشن میں کامیابی حاصل کر لیں گے۔ اجلاس میں سابق صدر آصف علی زرداری،گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، کورکمانڈر کراچی، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ظہیر الاسلام، ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل رضوان اختر، چیف سیکرٹری سندھ سجاد سلیم اور دیگر حکام نے شرکت کی۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا کہ برے وقت میں کراچی کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ وزیراعظم نے انسداد دہشت گردی عدالتیں محفوظ جگہ منتقل کرنے کی اجازت دی اور کہا کہ کراچی جاگے گا تو ملک چلے گا۔ جرائم کے خاتمے کے لئے کوئی سیاسی دباؤ قبول نہ کیا جائے۔ غیر رجسٹرڈ سموں کی بندش پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا۔ کراچی ملکی معیشت کی شہ رگ ہے اس کے امن کے لئے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیںکریں گے۔ رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے آزاد ہیں۔ کراچی آپریشن کسی کے خلاف نہیں کیا جا رہا۔ انٹیلی جنس شیئرنگ بہتر بنائی جائے۔ کراچی آپریشن کا ردعمل آسکتا ہے اس کے لئے تیار رہنا ہو گا۔ وزیراعظم نے اجلاس میں متعلقہ حکام سے استفسار کیا کہ جو فیصلے پہلے کئے گئے تھے ان پر عملدرآمد کیوں نہیں ہوا۔ وزیراعظم نے پوچھا کہ اب تک سنگین مجرموں کے ریڈ وارنٹ جاری کیوں نہیں کئے گئے خاص طور پر لیاری گینگ کے کچھ ملزموں کو بیرون ملک سے واپس لانا تھا۔ سندھ اور وفاقی حکومت کراچی میں امن کے قیام کے لئے مکمل طور پر سنجیدہ ہیں اس سلسلہ میں کسی بھی اقدام سے دریغ نہیں کیا جائے گا تمام سیاسی جماعتیں ایک ہی پچ پر ہیں کراچی میں آپریشن مزید تیز کیا جائے۔ جب تک کراچی میں امن قائم نہیں ہو گا ملک میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ وزیراعظم نے وزیر اعلیٰ سندھ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ کپتان صاحب آپ فعال ہو جائیں اور ٹی 20 کھیلیں۔ ٹیسٹ میچ کھیلنے سے گریز کریں۔ کراچی میں ایک بھی جرائم پیشہ شخص کی موجودگی تک آپریشن جاری رہے گا۔ ہر صورت امن قائم کرانا اولین ترجیح ہے۔ فوج کا مورال ہرگز کم نہیں ہونے دیں گے۔ ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کے لئے فوج کی ضرورت نہیں سیاسی قوتیں ساتھ دیں تو وہ اس پر قابو پالیں گے۔ پانچ ماہ میں سیاسی قوتیں ہمارے ساتھ تھیں۔ تین ماہ سے انتظامی مسائل آڑے آرہے ہیں جس کی وجہ سے مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ قانون میں بھی کچھ خامیاں موجود ہیں جو آپریشن میں رکاوٹ بن رہی ہیں۔ امن و امان کی خرابی میں لینڈ مافیا، ڈرگ مافیا اور کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کا بڑا ہاتھ ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ گواہوں کے عدم تحفظ کی بناء پر اہم مقدمات کے گواہ پیش نہیں ہوئے اور ملزم بآسانی عدالتوں سے رہا ہو جاتے ہیں اجلاس میں کراچی آپریشن کے نتائج کا بھی جائزہ لیا گیا پکڑے جانے والے ملزموں کو عدالتوں سے سزا دلانے کے معاملے پر بات چیت کی گئی۔ وزیراعظم کو دی جانے والی بریفنگ میںانسداد دہشت گردی کورٹس کی منتقلی، کراچی کے داخلی راستوں پر سکینرز کی تنصیب شامل تھی وزیر اعظم کو لیاری گینگ وار اور ہائی پروفائل ملزموں کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے، کراچی میں تجاوزات کے خلاف اور صوبہ میں ہائی سکیورٹی جیلوں کے قیام اور حساس علاقوں میں نئے تھانوں کے قیام، تحفظ پاکستان آرڈیننس کے موثر استعمال اور پولیس میں شفاف تعیناتیوں کے بارے میں آگاہ کیا گیا۔ وزیراعظم نے بیرون ملک فرار ہونے والے ملزموں کے فوری طور پر ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی ہدایت کی۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا کہ کراچی کے حالات پہلے جیسے نہیں رہے، پیپلزپارٹی امن کیلئے حکومت کے ہر اقدام کی حمایت کرے گی۔ پولیس کو مؤثر بنانا ہو گا۔ پولیس کو کام کرنے دیا جائے قیام امن کے لئے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ ہم چاہتے ہیں کہ کراچی میں پہلے جیسا امن واپس آجائے۔ آج لیاری سمیت کراچی میں پہلے جیسے حالات نہیں رہے، پیپلز پارٹی شہر میں قیام امن کیلئے حکومت کے ہر قدم کی حمایت کریگی۔ سندھ حکومت نے 2 ہزار ریٹائرڈ فوجیوں کو پولیس میں بھرتی کیا ہے۔ سندھ حکومت وفاقی وزیر داخلہ سے بھرپور تعاون جاری رکھے گی اور جس طرح کی مدد اور وسائل درکار ہوئے فراہم کئے جائیں گے۔ کراچی میں امن کیلئے ہر ایک کی مدد کی ضرورت ہے، پولیس کو مؤثر بنانا ہو گا پولیس کو تیار رہنے کی ضرورت ہے۔ وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا کہ وفاقی حکومت کراچی میں امن و امان کے لئے سندھ حکومت کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو جدید آلات فراہم کئے جائیں گے۔ تھری جی لائسنس کے اجراء کے بعد غیر قانونی سموں کی بندش کے لئے مزید موثر اقدامات کرنا ہوں گے۔ وفاقی حکومت امن کے لئے سنجیدہ ہے اور کراچی میں امن و امان کے لئے سندھ حکومت کی ہر ممکن مدد کریں گے۔ موجودہ حکومت نے غیرقانونی سموں کی بندش کے لئے اقدامات کرنا شروع کئے، 2008 سے اب تک8لاکھ غیر قانونی سموں کو بند کیا گیا۔ اس ضمن میں اسلام آباد میں تمام صوبائی محکمہ داخلہ اور متعلقہ محکموں کا اجلا س طلب کر لیا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ شہر میں قیام امن کیلئے وفاق اور سندھ حکومت سنجیدہ ہیں۔ کراچی معاشی شہ رگ ہے اس کے امن کیلئے کسی اقدام سے گریز نہیں کریں گے۔ اجلاس میں چیف سیکرٹری سندھ نے کراچی میں جاری ٹارگیٹڈ آپریشن اور حکومت سندھ کے اقدامات سے آگاہ کیا۔ ڈی جی رینجرز اور قائم مقام آئی جی نے کراچی میں 4 ستمبر 2013ء سے شروع ہونے والے ٹارگیٹڈ آپریشن، ملزموں کی گرفتاریوں، عدالتوں میں پیش کئے گئے گرفتار ملزموں کے چالان ملزمان سے پکڑا جانے والا اسلحہ اور دیگر امور تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیر اعظم کو بتایا گیا کہ تفتیش کے نظام میں سقم اور تحفظ پاکستان آرڈی ننس پر عمل درآمد نہ ہونے سے آپریشن کے مقاصد حاصل نہیں ہو رہے۔ گواہ عدالتوں میں تحفظ نہ ہونے کی وجہ سے گواہی دینے سے ڈرتے ہیں۔ کراچی مختلف علاقوں میں کالعدم تنظیموں کا نیٹ ورک موجود ہے جرائم پیشہ عناصر سیاسی جماعتوں کی آڑ میں شہر میں امن وامان کی صورت حال خراب کر رہے ہیں اور مختلف گرفتار ہونے والے ملزموں نے دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ ٹارگٹ کلنگ اور فرقہ وارانہ کارروائیوں میں مختلف گروپس ایک ہی قسم کا اسلحہ استعمال کرتے ہیں۔ اجلاس میں تجویز دی گئی کہ کراچی میں غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کے لئے فوری مہم شروع کی جائے۔ اجلاس میں پولیس کو جدید وسائل کی کمی پر بھی بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سندھ کراچی میں غیر قانونی اسلحہ کی برآمدگی کے لئے گھر گھر تلاشی مہم شروع کرنے کے لئے فوری قانون نافذ کرنے اداروں کی مشاورت سے پالیسی تشکیل دے۔ وزیر اعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ غیر قانونی سموں کی بندش کے لئے فوری پالیسی تشکیل دی جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاقی سیکرٹری داخلہ کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کی جائے گی، جس میں سیکرٹری ٹیلی کام، پی ٹی اے، چاروں صوبائی حکومتوں کے نمائندے اور موبائل فونز کمپنیوں کے نمائندے شامل ہوں گے، جو غیر قانونی سموں کی بندش اور بائیو میٹرک سسٹم کے نفاذ کے لئے اقدامات کریں گے۔ وزیر داخلہ نے بتایا کہ 7 لاکھ غیر قانونی سمیں بند کی جا چکی ہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں آپریشن کا اگلا مرحلہ تیز ترین حکمت عملی کے تحت ہو گا اس مرحلے میں پولیس اور رینجرز مشترکہ طور پر انٹیلی جنس اطلاعات کی روشنی میں کارروائیاں کرے گی اور جرائم پیشہ عناصر کی سیاسی سرپرستی ٹارگیٹڈ آپریشن کے دوران اس بات کا خیال رکھا جائے کہ کسی بھی بے گناہ شخص کو حراست میں نہ لیا جائے۔ حکومت سندھ کو وفاق ٹارگٹڈ آپریشن کے لئے مزید گرانٹ فراہم کرے گا۔ وفاق سندھ حکومت کو فوری طور پر تین جدید ٹیکنالوجی کی حامل گاڑیاں فراہم کرے گا۔ یہ گاڑیاں بموں اور بارودی مواد کی نشاندہی اور ان کو ناکارہ کرنے کی ٹیکنالوجی کی حامل ہوں گی۔ وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کراچی میں زمینوں پر قبضہ کرنے والی مافیا کے خلاف بھی کارروائی کی جائے۔ ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے قبضہ کی گئی اراضی کو واگزار کرایا جائے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بیرون ملک فرار ہونے والے لیاری گینگ وار اور دیگر جماعتوں کے جرائم پیشہ عناصر کی گرفتاری کے لئے ریڈ وارنٹ فوری جاری کئے جائیں گے۔ بھتہ خوری کی روک تھام کے لئے انسداد بھتہ سیل کو ضلعی سطح پر فعال کیا جائے گا۔ سیاسی اور بزنس کمیونٹی کی مشاورت سے اقدامات کئے جائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فری ہینڈ نہ دینے سے آپریشن کو نقصان ہو گا۔ انہیں فری ہینڈ دینا بہت ضروری ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن پر انسداد تحفظات کمیٹی کی منظوری دی۔ ذرائع کے مطابق قائم کی گئی کمیٹی میں گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، ڈی جی رینجرز میجر جنرل رضوان اختر، ایڈیشنل آئی جی کراچی پولیس شاہد حیات، انٹیلی جنس اداروں اور سٹیک ہولڈرز کو کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے۔ کمیٹی کراچی میں ٹارگٹڈ آپریشن کی مانیٹرنگ کرے گی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کراچی میں تمام سیاسی جماعتوں کو باقاعدہ خطوط بھیجے جائیں گے جس میں انہیں کہا جائے گا کہ اگر ان کی جماعتوں میں کوئی جرائم پیشہ عناصر موجود ہیں تو اس سے وہ فوری لاتعلقی کا اظہار کریں۔
کراچی (سٹاف رپورٹر+ ایجنسیاں) جماعت اسلامی نے گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد کو تبدیل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ یہ مطالبہ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کیا۔ اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہم نے اجلاس میں غیرجانبدار گورنر کی تقرری کا مطالبہ کیا ہے۔ عشرت العباد جانبدار گورنر ہیں۔ اجلاس میں آرمی چیف نے یقین دہانی کرائی ہے کراچی میں امن کیلئے پاک فوج ہر قسم کی مدد فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں پر مشتمل کمیٹی بنانے پر اتفاق ہوا ہے۔ اجلاس میں سب جماعتوں نے اتفاق کیا کہ ہمیں کراچی کے مسائل کو حل کرنا ہو گا۔ حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ وزیراعظم کو کراچی اون کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ہم نے وزیراعظم سے مطالبہ کیا ہے کہ کراچی پانچ سال سے میئرشپ سے خالی ہے۔ یہاں بلدیاتی انتخابات ہونے چاہئیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے امن و امان سے متعلق اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیراعظم سے کارکنوں کے ماورائے عدالت قتل اور الطاف حسین کے پاسپورٹ پر بات کی ہے۔ ایم کیو ایم کے مطالبے پر کراچی آپریشن سے متعلق کمیٹی بنائی گئی ہے۔ ہم نے وزیراعظم کو اپنے بھرپور تعاون اور حمایت کا یقین دلایا ہے۔ ہم کراچی کے وارث ہیں چاہتے ہیں کہ کراچی امن کی طرف واپس آئے۔ کراچی میں امن و امان بحال ہو مگر ساتھ ساتھ جو انسانی حقوق سے متعلق سوال اٹھ رہے ہیں ان کو بھی دیکھنے کی ضرورت ہے۔ کمیٹی میں انٹیلی جنس کے ادارے، ڈی جی رینجرز، گورنر سندھ، وزیراعلیٰ اور باقی تمام سٹیک ہولڈرز کو شامل کیا گیا ہے۔کمیٹی سے صورتحال بہتر ہو گی۔ ایم کیو ایم کراچی میں امن چاہتی ہے، شہر کی بہتری کیلئے سب ہاتھ ملانے کیلئے تیار ہیں۔ گورنر سندھ کی تبدیلی کے حوالے سے جماعت اسلامی کے تمام دکھ درد اچھی طرح سمجھتے ہیں۔