سینٹ: حیدرآباد میں پانی کے بحران پر اپوزیشن کا واک آئوٹ، وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کی دھمکی
اسلام آباد (نامہ نگار) حیدر آباد میں بجلی کی بندش سے پانی کے بحران سے متعلق وزیر مملکت عابد شیر علی کے بیان پر احتجاج کرتے ہوئے حزب اختلاف نے سینٹ سے واک آئوٹ کر دیا، قائد حزب اختلاف نے بجلی بحال نہ کرنے پر پنجاب سے سندھ جاکر وفاقی حکومت کے خلاف احتجاج کی دھمکی دیدی، وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا پیسے دیدو بجلی لے لو، ادائیگی کے بغیر بجلی کی بحالی ممکن نہیں، حکومت سندھ 56ارب کی نا دہندہ ہے، 5600کنکشن کو تسلیم ہی نہیں کیا جا رہا، کم از کم 25فیصد ادائیگی ہی کر دی جائے۔ سینیٹر مولا بخش چانڈیو نے نکتہ اعتراض پر حیدر آباد میں بجلی کی بندش سے پانی کے بحران کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا حیدر آباد میں پانی کی قلت سے زندگی اجیرن ہوگئی ہے، اگر پانی کی ترسیل ممکن نہ بنائی گئی تو میں مجبور ہو جائونگا کہ وزیر اعلی سندھ سے کہوںکہ وہ وفاقی حکومت کے خلاف احتجاجی مظاہرے کریں‘ جس پر وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیر علی نے کہا کہ سندھ حکومت 56ارب روپے کی نادہندہ ہے۔ وزیر اعلی سندھ سے ہونے والی ملاقات میں حیسکو کے نمائندے بھی موجود تھے۔ حیدر آباد ترقیاتی ادارہ بغیر بل کے18کروڑ روپے کی بجلی استعمال کررہے ہیں ، سندھ حکومت کل واجبات کے 25فیصد ہی دیدے توسارے مسائل حل کر دینگے، پنجاب میں واسا اور جیلوں کو عدم ادائیگی پر بجلی کاٹی، مولابخش چانڈیو نے کہا کہ وزیر موصوف کے بیان سے لگتا ہے کہ نہ نو من تیل ہوگا نہ رادھا ناچے گی، حکومت معاملے کے حل کے لئے کمیٹی بنائے، عابد شیر علی نے کہا سندھ حکومت کچھ تو دے بجلی بحال کر دینگے، اس پر قائد حزب اختلاف چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ پانی زندگی کی بنیادی ضرورت ہے، حکومت کسی بھی شہری کو زندگی کے حق سے محروم نہیںکر سکتی، نہ حکومت ہوا روک سکتی ہے نہ پانی روک سکتی ہے حکومتوںکے تنازعہ میں عوام کو سزا کیوں دی جار ہی ہے، ٹیوب ویل کی بجلی بحال کریں، سابقہ دور میں شہباز شریف نے کہا تھا کہ صدر پاکستان کے گلے میں رسی ڈال کر کھینچیں گے، وفاقی حکومت کیخلاف مظاہروں کی انہوں نے قیادت کی، اب حیدر آباد کو کربلا بنا دیا گیا ہے۔ جس پر ایوان سے واک آئوٹ کرتے ہیں حزب اختلاف کی سیاسی جماعتوں سمیت متحدہ نے بھی ایوان سے واک آئوٹ کیا، جس پر عابدشیر علی نے کہا اعتزاز احسن بھا گ گئے ہیں، چیئرمین کے کہنے فوری طور پر بھاگنے والا لفظ واپس لے لیا، سینیٹر ہری رام نے کہا کہ جتنا کنڈا ہے سندھ حکومت کے کھاتے میں ڈالا جارہا ہے اور سزا عوام کو مل رہی ہے۔ رحمٰن ملک نے کہا کہ حکومت کو عوام کے ساتھ ہمدردی کا پہلو رکھنا چاہئے غیر قانونی بجلی استعمال کرنیوالوں کے خلاف قانون میں سزا موجود ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ معاملے کو حل کرنے کیلئے آئینی راستہ موجود ہے، معاملے کو مشترکہ مفادات کونسل میں لایا جائے، قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر پانی و بجلی کی ملاقات کروا کر یہ معاملہ حل کیا جائے۔ قبل ازیں سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے قائمہ کمیٹی برائے ہیلتھ سروسز‘ریگولیشنز کوآرڈینیشن ادویہ سازی کی پریکٹس کو منضبط کرنے کی غرض سے پاکستان فارمیسی کونسل کے قیام سے متعلق بل اور ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی )بل 2013ئ) کے حوالے سے رپورٹ ایوان میں پیش کی، چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ جون 2012 سے لیکر 2013تک کی رپورٹ سینیٹر کلثوم پروین نے ایوان پیش کی۔ علاوہ ازیں سینٹ کو حکومت کی جانب سے بتایاگیاہے کہ آئندہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا جائے گا، 30 اپریل تک گزشتہ مالی سال کے مقابلے میں 240 ارب زیادہ ٹیکس وصول ہوا۔ وزیر مملکت بلیغ الرحمن نے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہاکہ حکومت کا کام کاروبار کرنا نہیں اس لئے خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی نجکاری کی جاری ہے۔ سینیٹر صغریٰ امام کے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سیاسی بھرتیوں کے باعث منافع میں جانے والے ادارے بیٹھ جاتے ہیں اور ملک کا نقصان ہوتا ہے اور وہ رقم جو عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جانی چاہئے وہ ان اداروں کو چلانے میں خرچ کرنا پڑتی ہے۔ حکومت مستقبل میں 69 اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کا ارادہ رکھتی ہے۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر کے سوال پر انہوں نے بتایا کہ فرینڈز آف ڈیمو کریٹک پاکستان کی طرف سے قائم شدہ فنڈز میں برادر ممالک سعودی عرب نے ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد بطور تحفہ دی یہ قرضہ نہیں ہے۔ سلیم مانڈوی والا کے سوال انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کی طرف سے ترسیلات زر میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔ حکومت کی کوششوں سے ٹیکس وصولی میں بھی ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔