تامل ناڈو یونیورسٹی میں انتہا پسند ہندوئوں کا پاکستانی طالب علم پر تشدد : پاکستان کا بھارت سے احتجاج
نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ+ آن لائن+ آئی این پی) بھارتی حکومت نے پاکستانی ہائی کمیشن کی شکایت پر بھارتی ریاست تامل ناڈو کی حکومت سے پانڈی چیری یونیورسٹی میں زیرتعلیم واحد پاکستانی قصور کے رہائشی طالب علم حسن رضا پر انتہا پسند ہندوئوں کے تشدد کی رپورٹ طلب کر لی اور پاکستان نے بھارت سے احتجاج بھی کیا ہے۔ انتہا پسند ہندئووں نے پاکستانی طالب علم کو تشددکا نشانہ بنا کر شدید زخمی کر دیا تھا جس کی وجہ سے اسکی حالت تشویشناک ہے۔ پانڈی چیری یونیورسٹی میں زیر تعلیم 24 سالہ طالب علم علی حسن رضا 3 روز قبل رات کو یونیورسٹی کے ہاسٹل میں اپنے کمرے کا دروازہ کھول کرسو رہے تھے کہ رات گئے انتہا پسند ہندو کمرے میں داخل ہوئے اور انہوں نے ان پر لوہے کی سلاخوں سے حملہ کردیا۔ علی رضا کو کمر اور گردن پر شدید چوٹیں آئی ہیں۔ پولیس نے واقعے کی رپورٹ تو درج کرلی تاہم کئی روز گزرنے کے باوجود ابھی کوئی کارروائی نہیں کی۔ علی حسن رضا نے پولیس کو بیان دیا ہے کہ مارنے والے نشے میں دھت تھے۔ دوسری جانب علی رضا وطن سے دور دشمنوں کی سرزمین پر بننے والی درگت پر اس قدر خوفزدہ تھے کہ وہ اپنے اوپر ہونے والے مظالم کو کھل کر نہ بتا سکے۔ والدہ سے بات کرتے ہوئے بھی وہ بڑے ضبط سے کام لیتے رہے۔ پاکستانی طالبعلم کا تعلق ضلع قصور کی تحصیل پتوکی کے علاقے النور سٹی سے ہے۔ اسے سارک ممالک کے درمیان علاقائی تعاون اور امن کو فروغ دینے کے پروگرام کے تحت یونیسکو سارک کی جانب سے داخلہ دلوایا گیا۔ پانڈیچری یونیورسٹی میں علی حسن رضا کیساتھ دیگر 15500 جبکہ افغانستان‘ بنگلہ دیش اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے 18طلبا زیر تعلیم ہیں۔ علی حسن بھارت میں اعلی تعلیم حاصل کرنے والوں میں سے ایک ہیں۔ علی حسن یونیسکو مدن جیت سنگھ انسٹیٹیوٹ فار سائوتھ ایشیا ریجنل کوآپریشن میں زیر تعلیم ہے جس کا افتتاح بھارت کے سبکدوش ہونے والے وزیراعظم من موہن سنگھ نے اڑھائی سال قبل کیا تھا۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں پاکستانی طلباء کی سکیورٹی خطرے میں ہے۔ بھارتی ہائی کمشن سے کہا ہے واقعہ کی تفصیلات فراہم کی جائیں۔ امید ہے طالب علم پر تشدد کرنے والوں کیخلاف کارروائی کرے گا۔ طالب علم پر تشدد پر بھارت سے احتجاج بھی کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت زائرین کو ویزے نہیں دیتا اور اگر کوئی علم کیلئے چلا جاتا ہے تو ایسے واقعات ہو جاتے ہیں۔ یہ سنجیدہ معاملہ ہے بھارت کو اپنے رویئے پر غور کرنا ہو گا۔ بھارت میں پاکستانی ہائی کمشن نے کہا ہے کہ پاکستانی طالب علم علی حق سے رابطے میں ہیں۔ بھارتی وزارت خارجہ کے ساتھ معاملہ اٹھایا، وطن واپسی کیلئے سہولتیں دیں گے۔ علی حسن پر حملے کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ طالب علم کا ویزہ 30جون تک ہے۔