• news

شرح سود10 فیصد پر برقرار، مہنگائی میں اضافہ، معاشی استحکام کے لئے رکاوٹیں دور کرنا ہوں گی: سٹیٹ بنک

کراچی (نیوز ایجنسیاں+ کامرس رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بینک نے رواں مالی سال کی آخری مانیٹری پالیسی کا اعلان کردیا جس کے مطابق شرح سود 10 کو فیصد پر برقرار رکھا گیا ہے۔ ترجمان مرکزی بینک کے مطابق 9 ماہ میں تجارتی خسارہ 12 ارب ڈالر سے تجاوز کرچکا ہے۔ سال کی تیسری سہ ماہی میں شرح مبادلہ 8 فیصد بڑھ گئی، آئندہ برس کیلئے شرح مبادلہ کے ممکنہ اثرات کا بغور جائزہ لینا ہوگا۔ یورو بانڈ اور دیگر کثیر فریقی ذرائع سے ملنے والی رقوم حاصل ہونے کے بعد زر مبادلہ کے ذخائر 5.4 ارب ڈالر سے بڑھ کر 8 ارب ڈالر ہوگئے۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ مہنگائی میں اضافہ دیکھتے ہوئے شرح سود کو برقرار رکھا گیا ہے۔ مرکزی بینک کے ترجمان نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے شرح نمو میں حائل رکاوٹوں کو دورکرنا ہوگا، معیشت کی بہتری کیلئے مزید بہتری کی ضرورت ہے۔ شعبہ توانائی میں اصلاحات سے معیشت کو مستحکم کرنے اور شرح نمو کو بڑھانے میں مدد مل سکتی ہے۔ رواں مالی سال ملکی ترقی کی شرح 4.1 فیصد رہنے کی توقع ہے۔ ترجمان کے مطابق اشیا خوردونوش کی قیمتوں میں اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد شرح سود برقرار رکھی گئی۔ مرکزی بنک کے مطابق جولائی سے اپریل تک اوسط مہنگائی کی شرح ہدف سے معمولی زائد رہی جو مالی سال کے اختتام پر ہدف کے نزدیک ہی رہے گی۔ بجٹ ہدف کے مقابلے میں ٹیکس وصولیاں کم رہنے کے باوجود مالی خسارہ قابو میں رہا۔ سٹیٹ بنک کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کا اجلاس گورنر سٹیٹ بنک اشرف محمود وتھرا کی زیرصدارت ہوا۔ گذشتہ چند ماہ میں مہنگائی کی شرح تو کم ہوئی تھی لیکن ماہ اپریل 2014ءمیں دوبارہ بڑھ کر 9 فیصد سے تجاوز کرگئی ہے جو سال کے 8 فیصد ہدف سے بلند ہے۔ اسی طرح بیرونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے ساتھ وسط مدت میں زدمبادلہ کے ذخائر بڑھاتے رہنے کیلئے پیداواریت اور مسابقت میں بہتری لانا لازمی ہے۔ جولائی تا اپریل 14ءکی مدت کیلئے گرانی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت م س 8.7 فیصد ہے۔ سٹیٹ بینک نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ م س 15 ءکے دوران اوسط گرانی بلحاظ صارف اشاریہ قیمت 8 فیصد کے آس پاس رہے گی بشرطیکہ کوئی خارجی (exogenous) دھچکا نہ لگے۔ مانیٹری پالیسی رپورٹ کے مطابق بجٹ ہدف کے مقابلے میں ٹیکس وصولی میں کمی کے باوجود حکومت جولائی تا مارچ م س 14 کے دوران مالیاتی خسارے کو 3.1 فیصد تک روکے رکھنے میں کامیاب رہی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن