”مودی کی فتح کا جشن“ بھارت کی کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ، کوئی آئے یا جائے، مسلمان کبھی ڈرا ہے نہ ڈرے گا: بھارتی مسلم رہنما
پونچھ+ جموں+ نئی دہلی (ایجنسیاں) بھارت میں ہندو انتہاپسند جماعت بی جے پی کی کامیابی کا جشن بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ کرکے منایا۔ بھارتی فوج نے کنٹرول لائن کے پونچھ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کی جو آدھ گھنٹہ سے زائد وقت تک جاری رہی تاہم اس سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا۔ بھارتی فوج کی جانب سے داغے گئے گولے پاکستانی چیک پوسٹوں کے قریب جنگلات میں گرے۔ بھارتی فائرنگ کے جواب میں پاک فوج نے بھارتی چیک پوسٹوں کو نشانہ بنایا جس کے بعد دشمن کی توپیں خاموش ہوگئیں، بھارتی سورما چیک پوسٹیں چھوڑ کر فرار ہو گئے۔ پاکستانی سرحدی حکام نے واقعہ پر بھارت سے شدید احتجاج کیا اور واضح کیا ہے کہ کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ برداشت نہیں کی جائیگی۔ حکام نے مطالبہ کیا کہ فائرنگ کے ذمہ داران کیخلاف کارروائی کی جائے، سیز فائر معاہدے کی پابندی یقینی بنائی جائے، امن کوششوں کو نقصان پہنچانے سے گریز کیا جائے۔ دوسری جانب بھارتی وزارت دفاع کے ترجمان کرنل منیش میتا کی طرف جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کنٹرول لائن پر فائرنگ میں پہل پاکستان کی جانب سے کی گئی جس کے جواب میں بھارتی فوج نے بھی اسی نوعیت کے ہتھیاروں سے جوابی فائرنگ کی۔اپنی پارٹی کی فتح کے بعد جب وزیراعظم کے عہدے کےلئے نامزد امیدوار نومنتخب نریندر مودی ہفتے کی صبح دہلی پہنچے تو ترنگا لہراتے ہوئے سینکڑوں حامیوں نے انکا استقبال کیا۔ مودی نے مسکراتے ہوئے فتح کا نشان بنایا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق بی جے پی کے صدر راج ناتھ سنگھ بذاتِ خود انہیں ائرپورٹ لینے کےلئے پہنچے۔ انکے شاندار استقبال کےلئے ائر پورٹ پر حامیوں کی بھاری بھیڑ جمع تھی۔ مودی کے حامی نریندر مودی کے حق میں نعرے لگا رہے تھے۔ اس موقع پر لوگوں کے مجمع سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ یہ جیت پارٹی کے لاکھوں کارکنوں کی محنت کا نتیجہ ہے۔ بی جے پی کے حامیوں کے نعروں کی گونج کے درمیان نریندر مودی نے کہا کہ یہ فتح مودی کے کھاتے میں نہ ڈالی جائے، یہ بی جے پی کے لاکھوں کارکنوں کے محنت کا نتیجہ ہے۔ اجلاس کے بعد راج ناتھ سنگھ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم یہ واضح کردینا چاہتے ہیں کہ حلف برداری کی تقریب کی تاریخ ابھی طے نہیں ہوئی، اس بارے میں طرح طرح کی قیاس آرائی ہو رہی ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہم نے 20 مئی کو دوپہر 12 بجے پارلیمانی پارٹی کی میٹنگ بلائی جس میں لیڈر کا انتخاب ہوگا اور اسکے بعد ہی حلف برداری کی تاریخ طے کی جائےگی۔ ادھر مودی کو عالمی رہنماﺅں کی جانب سے مبارکباد کا سلسلہ جاری ہے، امریکہ نے یوٹرن لیتے ہوئے مودی کو انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دیکر دورہ امریکہ کی دعوت دی۔ بنگلہ دیش، سری لنکا، افغانستان، برطانیہ، آسٹریلیا اور اسرائیل کے سربراہان حکومت نے بھی متوقع وزیراعظم مودی کو مبارکباد دی۔ قائم مقام امیر جماعت اسلامی بنگلہ دیش مقبول احمد نے نریندر مودی کو انتخابات جیتنے پر مبارکباد دیتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نریندر مودی جمہوری طریقے سے حکومت کو چلائیں گے۔
نئی دہلی (نیٹ نیوز/ بی بی سی) جمعیت علمائے ہند کے مولانا محمود مدنی نے کہا ہے ہمیں اس بات کا احساس تو انتخابی مہم کے دوران ہی ہو گیا تھا کہ اس بار سیکولر پارٹیاں، کانگرس یا یو پی اے حکومت نہیں بنا پائیگی، یہ امید تھی کہ بی جے پی حکومت میں آئیگی، اب جو انتخابات کے نتائج آئے ہیں وہ حیران کن نہیں ۔ انہوں نے کہاکہ انہیں اس بات کا خدشہ ہے کہ اگر بی جے پی اپنے ایجنڈے پر قائم رہتی ہے تو انکے نشانے پر اقلیت اور انکے مسائل ہوں گے۔ پہلے بھی مرکز میں بی جے پی قیادت میں این ڈی اے کی حکومت تھی۔ اس کے علاوہ کئی ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے اور وہاں مسلمانوں کی خاصی آبادی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ یہاں انہوں نے اپنا ایجنڈا نافذ کرنے کی کوشش کی ہے۔ ظاہر ہے مسلمان وہاں اپنی شناخت اور دیگر مسائل کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ بی بی سی کے مطابق انہوں نے کہاکہ مودی حکومت میں کئی اہم مسئلے پیدا ہو سکتے ہیں جیسے کہ یکساں سول کوڈ یا رام مندر کی تعمیر یا دفعہ 370، لیکن اس بار لوگوں نے ان مسائل سے ہٹ کر ترقی کے نام پر ووٹ دیا ہے۔ لوک سبھا انتخابات 2014ءکے دوران کہیں ’ہندوتوا‘ کا مسئلہ نہیں تھا۔ ’یہ بات صحیح ہے کہ بی جے پی نے جس شخص کو وزیراعظم کے امیدوار کے طور پر سامنے رکھا ان کی کامیابی اس کے علاوہ اور کچھ نہیں کہ انہوں نے ایک ہندو لیبارٹری کے طور پر گجرات کو تیار کیا تھا۔ اس کے علاوہ2002ءکے فسادات انکے اکاو¿نٹ میں ہیں۔ ان کو آگے بڑھانے میں یہ ایک بڑا فیکٹر تھا۔ بہر حال بی جے پی نے انتخابی مہم کے دوران کوشش کی کہ ان تضادات کو سامنے نہ آنے دیا جائے۔ یہ دکھایا گیا کہ ملک کی آبادی صلح و آشتی اور امن چاہتی ہے۔ ساتھ ہی وہ بدعنوانی سے آزاد سماج چاہتی ہے۔ اگر واقعی بی جے پی یہ ثابت کرنا چاہتی ہے کہ وہ ایک مستحکم حکومت دے سکتی ہے تو اُسے ان تمام مسائل سے خود کو علیحدہ رکھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے لئے خود کو ثابت کرنے کا یہ سنہری موقع ہے۔ دوسری جانب بھارت میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رہنما سید قاسم رسول الیاس کو آنے والی مودی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں کوئی شک نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ ’مسلمان نہ کبھی ڈرا ہے اور نہ آئندہ کبھی ڈرےگا۔ اس ملک میں سماج بہت قوی ہے۔ ایسے میں صرف مسلمان کو ہی نہیں کسی کو بھی ڈرنے اور گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔‘ وہ کہتے ہیں: ’کوئی آئے اور کوئی جائے ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اتحاد، بھائی چارہ اور امن قائم کرنا، لوگوں کو ترقی کے یکساں مواقع فراہم کرنا کسی بھی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے۔‘ ’نئی حکومت اپنی اس ذمہ داری کو کس طرح ادا کرتی ہے اس کا تو کچھ دن بعد ہی پتہ چلے گا۔ اسی کے بعد یہ فیصلہ کیا جا سکتا ہے کہ حکومت کیسی ہے کیسی نہیں ہے۔ دریں اثناءنیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ بھارت میں مسلمانوں کے ساتھ تعصب کی انتہا ہے انہیں ملازمتیں دینے سے انکار کر دیا جاتا ہے انہیں بنک قرضہ تک نہیں دیتے۔ اخبار لکھتا ہے کہ جب ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی بھاری اکثریت سے کامیاب ہوئی تو مسلمان سہم کر رہ گئے۔ ان کے بابری مسجد کی شہادت اور گجرات میں قتل عام کے زخم ہرے ہو گئے۔ گجرات میں مسلمانوں کے قتل عام پر مودی کو ”قصاب“ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ کئی تجزیہ کار مودی کی کامیابی کو بھارتی سکیولر زم کیلئے خطرہ قرار دے رہے ہیں۔