• news

انتشار، احتجاج اور گرمی

پاکستان کا شمار گرم ترین ملکوں میں ہوتا ہے۔ شدت اور گرمی مزاجوں، رویوں اور فیصلوں پر بُری طرح اثرانداز ہوتی ہے اس کے باوجود الیکشن اکثر گرم موسم میں منعقد ہوتے ہیں جب ذرا ذرا سی بات پر بگڑنے والے گولیاں چلا کر دشمنیاں قائم کر لیتے ہیں۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ پاکستان میں جلسے جلوسوں اور احتجاجوں کی سیاست بھی انہی مہینوں یعنی مئی، جون میں زور پکڑتی رہی ہے۔ بجٹ بھی انتہائی گرم موسم میں پیش کیا جاتا ہے۔ یہ بات اپنی جگہ درست ہے کہ سڑکوں پر نکلنے والوں کو ہمیشہ استعمال کیا گیا اور ان کی طاقت دکھا کر اپنے فوائد حاصل کئے گئے۔ اس کے باوجود عوام جلسے، جلوسوں اور مارچوں کے اس قدر شوقین ہیں کہ جب کبھی کسی پارٹی یا لیڈر کو اپنی بات منوانی ہو وہ ان کے کندھے پر بندوق رکھ کر چلانے سے گریز نہیں کرتا اور یہ بھی خوشی خوشی اپنے کندھے پیش کر دیتے ہیں۔ اس سال مئی کے آغاز سے شور شرابے کی خبریں آنا شروع ہو گئیں۔ گرمیوں میں مختلف اپوزیشن جماعتوں نے مختلف حوالوں سے ہڑتالوں کیلئے اپنے اپنے ایجنڈے پیش کرنا شروع کر دیئے ہیں جن میں بجلی کے علاوہ الیکشن مسائل بھی ہیں۔ یہ دونوں اہم مسائل اس نوعیت کے ہیں کہ ان کے حوالے سے سیمینارز منعقد کئے جانے چاہئیں جہاں پر حکومت، میڈیا اور سیاسی جماعتوں کے ارکان شامل ہوں اور اپنی رائے اور تجاویز کے ذریعے اس پر قابو پانے کی کوششیں کی جائیں۔ الیکشن اصلاحات کے حوالے سے بائیو میٹرک نظام کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے تاکہ چند غلطیوں کی وجہ سے تمام انتخابات کو مشکوک نہ بنایا جا سکے اور ان کی بنا پر ملک میں بدامنی کی فضا قائم نہ کی جا سکے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے اراکین اسمبلی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک بہت نازک دور سے گزر رہا ہے۔ ہمیں بیک وقت اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا نہ صرف سامنا ہے بلکہ ان سے نمٹنے کی تدبیر بھی کرنی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پاکستان مسلم لےگ (ن) کی حکومت نے وزےراعظم نواز شرےف کی قےادت مےں 11 ماہ کے دوران ملک کو مشکلات سے نکالنے کیلئے شبانہ روز کام کےا ہے جس کے باعث معےشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ ڈالر کے مقابلے مےں روپے کی قدر مےں 15 فےصد اضافہ ہوا ہے، ٹےکس وصولےاں بہتر ہوئی ہےں، مجموعی قومی پےداوار بڑھی ہے، ٹےکسٹائل کی برآمدات مےں 7 فےصد اضافہ ہوا ہے، زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہےں، توانائی بحران کے حل کیلئے انتہائی تےز رفتاری کے ساتھ کام کےا جا رہا ہے اور قلےل مدت مےں 1700 مےگا واٹ بجلی کا اضافہ کےا گےا ہے جبکہ 24870 مےگا واٹ بجلی کے 19 منصوبوں پر کام کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم کی قیادت میں حکومت نے ملک کی تاریخ میں پہلی بار کوئلے اور شمسی توانائی سے بجلی بنانے کے منصوبو ں پر بھی کام شروع کیا ہے۔ حال ہی میں پورٹ قاسم میں کوئلے سے 660 میگا واٹ کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے جبکہ بہاولپور میں بھی پاکستان کے پہلے سولر پاور پراجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے جس سے رواں سال نومبر، دسمبر تک 100 میگا واٹ بجلی حاصل ہو گی۔ ساہیوال میں 1320میگا واٹ کے کول پاور پلانٹس کا سنگ بنیاد رواں ماہ کے آ خر میں رکھا جا رہا ہے۔ چےن کی جانب سے توانائی، انفرا سٹرکچر اور دےگر شعبوں کے لئے 32 ارب ڈالر کی سرماےہ کاری پےکےج کا اعلان کےا گےا ہے۔ ہم قومی وسائل امانت سمجھ کر عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کر رہے ہےں جبکہ ترقی اورخوشحالی کے سفر کے مخالفےن احتجاج کے ذرےعے انتشار پےدا کر نے کی ناکام کوشش کر رہے ہےں لےکن 18 کروڑ عوام جانتے ہےں کہ بے لوث خدمت کون کر رہا ہے اور تخرےبی سےاست کون؟ محب وطن اور باشعور عوام کسی بھی صورت مےں بے مقصد احتجاج کرنے والوں کا ساتھ نہےں دےں گے وقت قوم خود فےصلہ کرے گی کہ اس نے تخرےبی سےاست کرنے والوں کا ساتھ دےنا ہے ےا محنت اور دےانت کے ساتھ عوام کی خدمت کرنے والوں کا۔

ای پیپر-دی نیشن