• news

پنجاب میں رواں برس تحصیل سطح پر ہسپتالوں میں آنکھوں کے شعبے قائم ہو جائیں گے : ڈاکٹر اسد اسلم

لاہور (ندیم بسرا) پنجاب کی تمام تحصیلوں کے سرکاری ہسپتالوں میں رواں برس کے آخر تک جدید ترین طبی آلات سے مزین آنکھوں کے شعبہ جات قائم کر دیئے جائیں گے۔ تمام ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں آنکھوں کے ڈیپارٹمنٹ قائم ہو چکے ہیں۔ لاہور میں جناح اور جنرل ہسپتال میں بھی آنکھوں کے ڈیپارٹمنٹس قائم کر دیئے گئے ہیں جبکہ جون 2014ء میں جلال پور جٹاں، سمندری اور جنوبی پنجاب کی 2 تحصیلوں کے سرکاری ہسپتالوں میں آنکھوں کے شعبے مکمل طور پر فنکشنل ہو جائیں گے۔ اس حوالے سے نیشنل کوارڈینیٹر فار کنٹرول آف بلائنڈنس پروگرام اور کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی/ میو ہسپتال میں آنکھوں کے ہسپتال کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر اسد اسلم خان نے نوائے وقت سے خصوصی بات چیت میں بتایا حکومت پنجاب کے ویژن کے مطابق بنیادی طبی سہولتیں نچلی سطح تک پہنچا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے احکامات ہیں صوبے کے تمام سرکاری تحصیل اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں آنکھوں کے علاج کی تمام سہولتیں دستیاب ہوں۔ انہوں نے بتایا اب تک صوبے کی 32 تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتالوں میں آنکھوں کے ڈیپارٹمنٹ قائم کئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا پہلے دور دراز علاقوں سے مریضوں کو لاہور میں علاج کیلئے آنا پڑتا تھا اب ان کے علاقوں کے سرکاری ہسپتالوں میں علاج معالجے کی مکمل سہولتیں دستیاب ہیں۔ انہوں نے بتایا لاہور میں کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی/ میو ہسپتال میں قائم آنکھوں کے ہسپتال (کالج آف آپتھلمالوجی اینڈ الائیڈ ویژن سائنسز) میں ایک برس میں 12 ہزار آپریشن کئے جاتے ہیں۔ روزانہ 500 مریض آئوٹ ڈور میں چیک کئے جاتے ہیں جبکہ 100 کے قریب آنکھوں کے آپریشن بھی کئے جا رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا ہمارے ادارے کا کام ایسی پالیسیاں بنانا ہے جس سے آنکھوں کے مریضوں کو علاج کی مکمل سہولیات دستیاب ہوں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں اندھاپن کی شرح 1 فیصد ہے جن میں 54 فیصد اندھاپن سفید موتیا، 14 فیصد کرینیا کی سفیدی، 8 فیصد کالا موتیا اور باقی عمر یا شوگر یا دیگر بیماریوں کی وجہ سے ہوتا ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق ایسٹرن ریجن کے ممالک میں اندھا پن کے ممالک میں پاکستان کا گیارہواں نمبر ہے۔

ای پیپر-دی نیشن