یورپی یونین کی بھارت پر پابندی، پاکستانی آم کی یورپ برآمد بڑھنے کا امکان
لندن (بی بی سی) یورپی یونین کی جانب سے بھارت سے آم کی برآمد پر پابندی عائد کئے جانے کے بعد پاکستان میں اس پھل کے برآمد کنندگان رواں موسم گرما میں یورپ میں آم کی مارکیٹ میں اپنا حصہ بڑھانے کیلئے پرامید ہیں۔ آم کو پھلوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے اور پاکستان اور بھارت دونوں ممالک سے سالانہ 9 کروڑ ڈالر سے زیادہ مالیت کے آم برآمد کیے جاتے رہے ہیں۔ آم کی اس برآمدی مارکیٹ میں پاکستان کو پہلے ہی بھارت پر سبقت حاصل ہے اور 2013ء میں پاکستان نے بھارت کے مقابلے میں تقریباً 50 فیصد زیادہ آم برآمد کیے تھے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی نے سرکاری اعدادوشمار کے حوالے سے کہا ہے کہ گذشتہ برس پاکستان سے ایک لاکھ ٹن آم برآمد ہوئے جس سے ملک کو 4 کروڑ 86 لاکھ ڈالر زرِمبادلہ حاصل ہوا جبکہ بھارت نے اس عرصے میں 56 ہزار ٹن آم باہر بھجوا کر 4 کروڑ 46 لاکھ ڈالر کمائے۔ تاہم اب یورپی یونین نے یکم مئی سے بھارت کے مشہور الفانسو آم کی یورپ درآمد پر پابندی عائد کر دی ہے اور یوں پاکستان کو اس شعبے میں اپنی برآمدات میں اضافے کا موقع ملا ہے۔ بھارتی آم پر پابندی کی وجہ یورپ پہنچنے والے بھارتی آموں کی پہلی کھیپ میں فروٹ فلائی یا پھل مکھی کی موجودگی کا انکشاف تھا۔ صوبہ پنجاب میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے پارلیمانی سکریٹری راجہ اعجاز احمد نون کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ بھارتی غلطیوں سے کاشتکاری کے معیار میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔ ملتان میں اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اسے مثبت انداز میں لے رہے ہیں اور بھارت کی غلطیوں سے سیکھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستان میں آم کے کاشتکاروں کی ایسوسی ایشن کے صدر سید زاہد گردیزی بھی پرامید ہیں کہ پاکستانی آم یورپ کے علاوہ امریکہ اور کینیڈا کی مارکیٹ میں بھی اپنا حصہ بڑھانے میں کامیاب رہیں گے۔