غازی رشید کیس : مشرف کی حاضری سے استثنی کی درخواستیں مسترد‘ 12 جون کو ہر صورت پیش ہوں : عدالت
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت + ایجنسیاں) ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد واجد علی خان نے مشرف کی غازی عبدالرشید قتل کیس میں حاضری سے مکمل استثنیٰ اور بریت کی درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔ عدالت نے مشرف کو حکم دیا ہے کہ وہ آئندہ سماعت پر 12 جون کو ہر صورت عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے سابق صدر کے دونوں ضمانتیوں کو بھی حکم دیا ہے کہ وہ 12 جون کو مشرف کے ساتھ عدالت میں پیش ہوں۔ عدالت نے حکومت کو ہدایت کی ہے وہ مشرف کی پیشی کے لئے سکیورٹی انتظامات کرے جبکہ عدالت نے قرار دیا ہے کہ اگر پرویز مشرف پیش نہ ہوئے تو زرضمانت ضبط، ضمانت بھی منسوخ کی جا سکتی ہے۔ مشرف کے وکیل سے ایڈیشنل سیشن جج نے استفسار کیا کہ مشرف عدالت کیوں پیش نہیں ہوئے۔ اس پر اختر شاہ کا کہنا تھا کہ مشرف بیمار ہیں اور سکیورٹی خدشات کے باعث پیش نہیں ہو سکتے۔ وکیل نے مشرف کی کیس سے بریت اور حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں دائر کیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مشرف کو سکیورٹی فراہم کی جائے وہ عدالت میں پیش ہو جائیں گے جبکہ بریت کی درخواست کے حوالہ سے اختر شاہ کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا نام خانہ نمبر دو میں رکھا گیا ہے۔ ایف آئی آر بے بنیاد ہے۔ مشرف کے خلاف کوئی ثبوت نہیں۔ ہارون الرشید کے وکیل کا کہنا تھا کہ مشرف بار بار سکیورٹی خدشات کو جواز بنا کر عدالت میں پیش نہیں ہو رہے اس لئے آج حتمی فیصلہ کیا جائے اور پرویز مشرف کو ہر صورت عدالت طلب کیا جائے۔ دوسری جانب خصوصی عدالت میں مشرف کے خلاف غداری کیس کی سماعت میں عدالت نے وکیل دفاع کی دو درخواستوں پر نوٹس جاری کرتے ہوئے پراسیکیوٹر کو حکم دیا ہے کہ وہ باقی گواہوں کی فہرست اور کیس کا دیگر ریکارڈ عدالت اور مشرف کی پراسیکیوشن ٹیم کو فراہم کریں جبکہ مزید سماعت آج جمعہ 23 مئی تک ملتوی کر دی گئی ہے۔ وکیل دفاع نے موقف اختیار کیا کہ انہیں عدالتی حکم کے باوجود کیس کا مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا ہے اسی وجہ سے انہوں نے دو درخواستیں دائر کی ہیں۔ 24 گواہوں میں 7 کے بیانات موجود نہیں ہیں پیش کئے گئے فراہم کئے گئے بیانات میں زیادہ تر مشیروں کے بیانات ہیں جن کی زیادہ اہمیت نہیں جبکہ دوسری درخواست میں کہا کہ انہیں 7 نومبر 2007ء ایمرجنسی کے بعد اسمبلی کے 44ویں اجلاس کے منٹس، تمام وزراء اور مشیروںکے نام، ایمرجنسی لگانے اور ہٹانے کے نوٹیفکیشن کی کاپیاں، اس وقت کے صوبائی وزراء اعلیٰ، گورنرز، وزیراعظم شوکت عزیز کے خط کی کاپی، صدر اور آرمی ہاؤس میں ہونے والی میٹنگز کا ریکارڈ، مشرف کے عہدہ چھوڑنے اور جنرل کیانی کے بطور آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے نوٹیفکیشن کی کاپیاں، ایمرجنسی لگانے اور ہٹانے کے نوٹیفکیشن اس وقت کی کور کمانڈرز کے نام، نگران حکومت کے وزیراعظم اور کابینہ کے عہدیداران کی فہرست سے، صدر مشرف کے بیان سے متعلق ریکارڈ فراہم نہیں کیا گیا جس کی فراہمی کا عدالت حکم دے اس کے بغیر جواب اور گواہان پر جرح نہیں کی جا سکتی۔ فیصل عرب نے کہا یہ ریکارڈ آپ کا حق ہے کہ کیس کا حصہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکرٹری داخلہ موجود ہیں آپ ان سے مطلوبہ ریکارڈ فراہم کرنے کے لئے خود کہہ سکتے ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹ کا جو چیزیں حصہ ہیں وہ فراہم کی جانی چاہئیں، پراسیکیوٹر اکرم شیخ نے کہا کہ عدالت کے حکم پر من و عن عمل کرتے ہوئے ریکارڈ فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے جو رہ گیا ہے وہ ایک دن تک فراہم کر دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب سیکرٹری داخلہ کے پیش ہونے کی ضرورت نہیں ان کا کام بس شکایت کنندہ کا تھا ان کا بیان لیا جا چکا ہے، عدالت نے قرار دیا کہ ایسا نہیں ہے یہ پیش ہوں ڈیفنس کونسل ان پر جرح کرے گی اور ان کا بیان سب سے اہم اور مرکزی ہے باقی گواہ تو ان کے بیان کو سپورٹ کرنے کے لئے ہیں۔ ریکارڈ عدالت میں پیش کیا جائے عدالت خود ڈیفنس کونسل کے حوالے کریگی کیونکہ ریکارڈ کی کمی بیشی کے باعث کیس کی سماعت کو بار بار ملتوی کیا جا سکتا عدالت روزانہ کی بنیاد پر کیس کی سماعت کرنا چاہ رہی ہے۔