وزیراعظم کے بھارت جانے کا فیصلہ آج ہو گا‘ کشمیر سمیت تمام مسائل پر مذاکرات چاہتے ہیں : دفتر خارجہ
اسلام آباد (سٹاف رپورٹر+ نیوز ایجنسیاں) پاکستان نے توقع کا اظہار کیا ہے کہ بھارت کی نئی حکومت اپنے پڑوس میں امن قائم کرنے کو اہمیت دے گی اور پاکستان کے ساتھ مسئلہ کشمیر سمیت تمام غیر معمولی تنازعات کے حل کیلئے بامقصد اور نتیجہ خیز مذاکرات کئے جائیں گے۔ ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ کے دوران یہ بات کہی۔ بھارت کے نومنتخب وزیر اعظم نریندرا مودی کی تقریب حلف برداری میں وزیر اعظم نواز شریف کو شرکت کی دعوت کے بارے میں سب سے زیادہ سوالات پوچھے گئے جن کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ہمیں گزشتہ روز ہی مذکورہ دعوت نامہ موصول ہوا تھا۔ وزیراعظم کی شرکت کے بارے میں مشاورت سے فیصلہ 24 گھنٹے میں کر لیا جائے گا جس سے میڈیا کو بھی آگاہ کیا جائے گا۔ ترجمان نے کہا انہیں یاد نہیں پڑتا کہ اس سے پہلے کسی پاکستانی سربراہ حکومت یا مملکت نے اس نوعیت کی تقریب میں شرکت کیلئے بھارت کا دورہ کیا۔ بھارت سے مذاکرات بامقصد اور نتیجہ خیز ہونے چاہئیں۔ پاکستان ایسے مذاکرات کا خواہاں ہے جس کے نتیجہ میں دونوں ملکوںکے درمیان غیر معمولی تنازعات خوش اسلوبی سے حل ہوں اور خطہ میں پائیدار امن قائم ہو سکے۔ پاکستان کو یہ بھی توقع ہے کہ یہ مذاکرات پائیدار ہوں گے اور تعطل کا شکار نہیں ہوں گے۔ہمیں یہ بھی توقع ہے کہ نئی حکومت قائم ہونے کے بعد انتخابی ماحول کے دوران اختیار کیا گیا رویہ ترک کر کے ریاستی رویہ اختیار کیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا یہ عام طریقہ ہے کہ اگر سربراہ حکومت کی مصروفیات آڑے آ رہی ہوں تو وہ کسی کو نمائندگی کیلئے نامزد کر سکتے ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور نائیجیریا کے درمیان کوئی کشیدگی نہیں اور صدر مملکت کے دورہ کے التواء کے بعد نئی تاریخوں کے تعین کیلئے دونوں ملکوں کی خارجہ وزارتیں باہم رابطہ میں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر وزیر اعظم نواز شریف اور نریندرا مودی کے درمیان ملاقات ہوتی ہے تو منطقی اعتبار سے وہ ایک دوسرے کو جاننے کی کوشش کریں گے کیونکہ وہ پہلے نہیں ملے۔ دونوں قائدین ایسا رابطہ قائم کرنے کی کوشش کریں گے جس کے نتیجہ میں وہ سنجیدہ مسائل پر گفتگو کر سکیں۔ ملاقات کے دوران یقیناً مسلہ کشمیر، سرکریک، سیاچن، آبی تنازعات، تجارت، منظم جرائم، انسداد دھشت گردی اور عوامی رابطوں سمیت دیگر امور پر بھی بات ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل آفریدی پاکستان کا شہری ہے، پاکستان کا قانون ہی اس کے بارے میں طے کرے گا۔ اس وقت بھارت میں کوئی پاکستانی صحافی نہیں اور جب تھے بھی تب انہیں بھارتی وزارت خارجہ کی بریفنگ میں شرکت کیلئے مدعو نہیں کیا جاتا تھا۔ اس کے برعکس اسلام آباد میں موجود بھارتی صحافیوں سے کوئی امتیاز نہیں برتا جاتا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلوچستان پاکستان ا ور بھارت کے درمیان اہم ایشو نہیں ۔ بلوچستان پاکستان کا صوبہ ہے۔ بھارت کی طرف سے بلوچستان کی بعض کالعدم تنظیموں کیلئے بھارت کی حمائت کے بارے میں پاکستان نے اپنے تحفطات کا معاملہ نئی دہلی کے ساتھ اٹھایا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت اغواء شدہ چینی شہری کی بازیابی کیلئے تمام تر کوششیں کر رہی ہے۔ ترجمان نے سنکیانگ میں دہشت گردی کے حملہ کی مذمت کی۔