لاہور میں میٹرو ٹرین چلانے کیلئے چین سے معاہدے پر دستخط‘ تجارتی راہداری بھی جلد مکمل کرنے پر اتفاق
لاہور (خصوصی رپورٹر) پاکستان میں پہلی میٹرو ٹرین چلانے کے منصوبے کے معاہدے کی تاریخی تقریب گذشتہ روز شنگھائی میں منعقد ہوئی۔ حکومت پاکستان کی طرف سے وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف اور چین کی طرف سے نیشنل ڈویلپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے چیئرمین ژو سوسائی نے میٹرو ٹرین چلانے کے منصوبے کے معاہدے پر دستخط کئے۔ معاہدے پر چین کے صدر ژی جی پنگ کی موجودگی میں دستخط کئے گئے۔ پاکستان کے صدر ممنون حسین بھی اس موقع پر موجود تھے۔ شہباز شریف نے چین کے ساتھ میٹرو ٹرین چلانے کے منصوبے کے معاہدے کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی عوام کے لئے بہت بڑی خوشی کا دن ہے۔ لاہور میں میٹرو ٹرین کا منصوبہ ملک کی تاریخ میں اہم سنگ میل ثابت ہو گا اور عوام کو جدید اور بہتر سفری سہولیات میسر آئیں گی۔ میٹرو ٹرین منصوبہ آمدورفت کے نظام میں انقلاب لائے گا۔ حکومت چین منصوبے کے لئے سرمایہ کاری فراہم کرے گی۔ لاہور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کی ڈیزائننگ، کنسٹرکشن اور نگرانی چینی کمپنیاںکریں گی جبکہ پنجاب حکومت اس ضمن میں ہرممکن سہولت فراہم کرے گی۔ مسلم لیگ (ن) کی حکومت عوام کی فلاح و بہبود اور انہیں سہولتیں مہیا کرنے کیلئے دوست ملکوں کے تعاون سے انقلابی اقدامات اٹھا رہی ہے اور اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبہ ہمارے عوامی خدمت کے ایجنڈے کا حصہ ہے جسے تیز رفتاری، شفافیت اور اعلیٰ معیار کے ساتھ مقررہ مدت کے اندر مکمل کیا جائے گا۔ ہم نے عوام کو جدید سفری سہولیات کی فراہمی کا وعدہ کیا تھا اور ہم اس وعدے کی تکمیل کی طرف تیزی سے بڑھ رہے ہیں جس طرح میٹروبس منصوبے کو لاہور کے بعد دوسرے شہروں تک بڑھایا جا رہا ہے اسی طرح میٹروٹرین منصوبے کا دائرہ کار بھی دیگر بڑے شہروں تک بڑھایا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آرام دہ سفر پر صرف امراء نہیں بلکہ عام آدمی کا بھی اتنا ہی حق ہے اور میٹروٹرین منصوبے کا آغاز ہماری حکومت کی عام آدمی کو جدید سفری سہولیات فراہم کرنے کی سوچ کا حصہ ہے۔ یہ تمام منصوبے چین کی قیادت کی ذاتی دلچسپی کے بغیر ممکن نہیں تھے اور ان منصوبوں میں مدد فراہم کرنے پرہم چین کی قیادت کے شکرگزار ہیں۔ لاہور اور نج لائن میٹرو ٹرین کے آغاز میں روزانہ تقریبا اڑھائی لاکھ شہری سفر کریں گے اور 2025 تک مسافروں کی تعداد بڑھ کر دوگنا یعنی پانچ لاکھ ہو جائے گی۔ میٹرو ٹرین کا روٹ ٹھوکر نیاز بیگ سے ملتان روڈ‘ چوبرجی‘ مال روڈ ‘لکشمی چوک‘ ریلوے سٹیشن‘ گڑھی شاہو پل‘ جی ٹی روڈ‘ پاکستان منٹ ‘ڈیرہ گجراں تک ہو گا۔ لاہور اورنج لائن ٹرین کا ٹریک 27.1کلو میٹر طویل ہو گا اور 25.4کلومیٹر ٹریک معلق (ایلیویٹڈ) ہو گا۔ منصوبے پر رواں برس میں کام کا آغاز ہوگا اور یہ 27 ماہ میں مکمل کیا جائے گا۔ مجموعی طور پر اورنج لائن میٹرو ٹرین منصوبے کا تخمینہ 1.6 ارب ڈالر لگایا گیا ہے۔ پیشتر ازیں شہباز شریف نے چین کے صدر ژی جی پنگ کی صدارت میں منعقد ہونے والے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انتہاء پسندی کے خاتمے کے لئے طاقت کے استعمال کے ساتھ ساتھ غربت کو ختم کرنا بھی ضروری ہے۔ ہم چین کے تعاون سے انتہاء پسندی اور دہشت گردی کو تعلیم، ترقی اور خوشحالی کے ہتھیاروں سے شکست دینا چاہتے ہیں۔ علاوہ ازیں شہباز شریف چین کے دورے کے بعدوطن واپس پہنچ گئے۔ لاہور پہنچنے پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ محمد شہبازشریف نے کہاکہ دورہ چین انتہائی کامیاب رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ میٹرو ٹرین منصوبہ پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا اور منفرد پراجیکٹ ہے۔ دوست ملکوں کے تعاون سے وطن عزیز کو ترقی یافتہ اور خوشحال ملک بنائیں گے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت تعلیم، صحت اور دیگر سماجی شعبوں کی بہتری کیلئے انقلابی اصلاحات کر رہی ہے۔ عالمی بینک اور ڈیفڈ کے تعاون سے سرکاری اداروں کی کارکردگی کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔ صوبے کے وسائل امانت سمجھ کر عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کر رہے ہیں۔ ڈیفڈ کے تعاون سے ہیلتھ کیئر کا جامع پروگرام شروع کیا جا رہا ہے۔ وہ گذشتہ روز دورہ چین سے واپسی پر اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ شہبازشریف نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں عوام کا معیار زندگی بلند کرنے کے لئے شرح ترقی میں اضافے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ صوبے کے وسائل میں اضافہ وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس مقصد کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ پسماندہ علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق شہباز شریف نے نجی ٹی وی بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ چین کے صدر اور وزیر اعظم پاکستانی عوام کی ترقی اور خوشحالی کیلئے ہر طرح کا تعاون کرنے کیلئے تیار ہیں اس کیلئے وہ بجلی کے منصوبوں میں تعاون کر رہے ہیں۔ اب یہ ہم پر ہے کہ کتنی محنت اور جانفشانی سے عمل کریں۔ چین کے صدر کے الفاظ میں میٹرو ٹرین چین کا پاکستانی عوام کیلئے تحفہ ہے جس طرح میٹرو بس کا منصوبہ بنایا گیا اس طرح میٹرو ٹرین پر بھی کام کریں گے۔ میٹرو ٹرین پر 2 سے ڈھائی لاکھ افراد سفر کر سکیں گے۔ لوگ اپنے دفاتر، طلباء وطالبات، سکولوں، کالجز اور یونیورسٹیز جا سکیں گے۔ معاہدہ ہو گیا ہے اب جیسے ہی ٹینڈر منظور ہوئے اس منصوبے پر دن رات کام شروع ہو جائے گا۔ کراچی میں میٹرو بس منصوبے پر کام کے حوالے سے انہوں نے وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کو پیشکش کی کہ اگر وزیراعلیٰ سندھ اجازت دیں تو میں بخوشی اپنی ٹیم کراچی میٹرو بس منصوبے کیلئے بھیجنے کو تیار ہوں۔ ہم ایک سال کے اندر کراچی میٹرو بس منصوبہ لگوا دیں گے۔
شنگھائی (ایجنسیاں) پاکستان اور چین نے تجارتی راہداری کے منصوربوں کی جلد تکمیل پر اتفاق کیا ہے گزشتہ روز شنگھائی میں سیکا سربراہ اجلاس کے موقع پر صدر ممنون حسین کی چینی ہم منصب ژی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان توانائی، تجارت و سرمایہ کاری، انفراسٹرکچر کی ترقی اور عوامی سطح پر روابط سمیت تمام شعبوں پر محیط دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے اس موقع پر صدر ممنون حسین نے پاکستان اور چین تجارتی راہداری منصوبوں کی جلد تکمیل پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بڑا منصوبہ پورے خطے کو ایک فعال تجارتی، توانائی اور اقتصادی راہداری بنا دیگا۔وہ گزشتہ روز چینی صدر ژی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے دوران بات چیت کررہے تھے۔ ملاقات میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امور طارق فاطمی، خارجہ سیکرٹری اعزاز احمد چودھری اور چین میں پاکستان کے سفیر مسعود خالد بھی موجود تھے۔صدر ممنون حسین نے کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں جو بین الریاستی تعلقات کے موجودہ دور میں بے مثال ہیں۔ چین کے ساتھ تعلقات کا استحکام پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے۔ انہوں نے اس امر کا اعادہ کیا کہ چین کے ساتھ تعلقات کا استحکام پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اہم جزو ہے، چین کے ساتھ مضبوط روابط برقرار رکھنے کے بارے ہمہ جہت سیاسی اور عوامی تائید پائی جاتی ہے۔ صدر کی پریس سیکرٹری صبا محسن رضا نے ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ دونوں رہنمائوں نے باہمی دلچسپی کے دوطرفہ علاقائی اور عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ملاقات کے آغاز پر صدر نے چینی ہم منصب کو ’’سیکا‘‘ کی صدارت سنبھالنے اور کانفرنس کے کامیاب انعقاد پر مبارکباد دی۔ انہوں نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ صدر ژی جن پنگ کی فعال قیادت میں یہ اہم فورم مزید مضبوط ہو گا، ایشیا اور اس سے باہر امن و ترقی میں زیادہ بامقصد کردار ادا کرتا رہے گا۔ انہوں نے اس ضمن میں ان کے اقدامات کے لئے پاکستان کی حمایت کی یقین دہانی کرائی۔ دوطرفہ تعلقات پر گفتگو کرتے ہوئے دونوں رہنمائوں نے توانائی، تجارت و سرمایہ کاری، انفراسٹرکچر کی ترقی اور عوامی سطح پر روابط سمیت تمام شعبوں پر محیط دوطرفہ تعاون کو مزید مضبوط بنانے پر اتفاق کیا۔ اس سال فروری میں چین کے اپنے پہلے سرکاری دورے کا ذکر کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ چار ماہ کے دوران ان کا چین کا دوسرا دورہ اور وزیراعظم نواز شریف کے رواں سال اپریل میں دورہ سے چین کے ساتھ تعلقات کو پاکستان کی طرف سے دی جانے والی اہمیت کی عکاسی ہوتی ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اعلیٰ سطح کے روابط سے دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک پارٹنرشپ کو مزید تقویت ملے گی۔ دونوں رہنمائوں نے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے پہلے سے نشاندہی کردہ اور متفقہ منصوبوں کی تیزی سے تکمیل پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ عظیم منصوبہ پورے خطے کو فعال تجارتی، توانائی اور اقتصادی راہداری میں تبدیل کرنے کے ساتھ ساتھ پاک چین دوطرفہ تجارت کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔ صدر ممنون حسین نے چینی صدر ژی جن پنگ کو پاکستان کے دورے کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے عوام رواں سال ان کے پہلے سرکاری دورے کے بے تابی سے منتظر ہیں جو دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹجک پارٹنرشپ کو تقویت دینے اور تمام شعبہ جات میں تعاون کی نئی راہیں کھولنے میں معاون ہو گا۔