شمالی وزیرستان میں فورسز کی کارروائی…شدت پسندوں کے ٹھکانے مسمار‘ 100 گھر‘ 300 دکانیں تباہ
میرانشاہ (رائٹر+ اے ایف پی+ اے پی پی) شمالی وزیرستان میں زمینی فورسز نے آپریشن کلین اپ کر کے شدت پسندوں کے ٹھکانے مسمار کر دیئے ہیں۔ دوسری جانب رائٹر، اے ایف پی کی رپورٹس کے مطابق مذاکرات کے متعدد ادوار کے خاتمے کے بعد پاکستانی فورسز نے افغان سرحد سے ملحقہ علاقوں میں طالبان کے خلاف پہلی بڑی زمینی کارروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ اس زمینی کارروائی میں شمالی وزیرستان کے دارالحکومت کے قریبی علاقے میں ماچس کیمپ کو نشانہ بنایا۔ زمینی فوج کو ٹینکوں، گن شپ ہیلی کاپٹرز، توپ خانے اور پاکستانی ڈرون طیاروں کی مدد حاصل تھی۔ اس لڑائی میں پہلی بار پاکستانی ڈرون طیارے استعمال کئے جا رہے ہیں۔ توپخانے اور گن شپ ہیلی کاپٹرز سے اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔ شدت پسندوں کے خلاف گھر گھر جا کر سرچ آپریشن شروع کیا گیا ہے۔ علاقے میں بدستور کرفیو نافذ ہے۔ ماچس کیمپ کے علاقے میں شدت پسندوں کے 100 مکان بارود لگا کر اڑا دیئے گئے۔ میر علی بازار میں 300 دکانیں تباہ کر دی گئیں۔ واضح رہے کہ یہ کیمپ پہلے افغان مہاجرین کیلئے استعمال کیا جا رہا تھا اور اب یہ شدت پسندوں کے زیراثر ہے۔ اے ایف پی کے مطابق طالبان کے خلاف کارروائی کے دوسرے روز پاک فوج نے توپخانے اور گن شپ ہیلی کاپٹرز سے قبائلی علاقوں میں اہداف کو نشانہ بنایا۔ حکام نے بتایا افغاج سرحد سے ملحقہ علاقوں میں کارروائی کے دوران شدت پسندوں کے سینکڑوں گھر اور دکانیں تباہ کر دی گئیں۔ واضح رہے کہ اس علاقے میں کارروائی کے دوران مرنے والوں کی تعداد 71 تک جا پہنچی ہے۔ مقامی افراد اور حکام نے بتایا کہ اس صورتحال میں ہزاروں افراد خیبر ایجنسی کے قریبی علاقے بنوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ انٹیلی جنس ذرائع نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس کارروائی میں مرنے والے دو افراد کی نعشیں نکالی گئی ہیں اور لڑائی کے خاتمے کے بعد مرنے والے افراد کی صحیح تعداد کا علم ہو گا۔ انٹیلی جنس اور سرکاری ذرائع کے مطابق فوجی دستے تین اطراف سے پیشقدمی کر رہے ہیں اور بعض مقامات پر طالبان سے جھڑپیں بھی ہوئی ہیں۔ ایک سینئر فوجی اہلکار کے مطابق یہ گذشتہ برسوں کی سب سے سخت کارروائی ہے۔ مقامی افراد کے مطابق گذشتہ روز کی کارروائی کے بعد علاقے میں بجلی بند ہے۔ دوسری جانب آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ گذشتہ روز شمالی وزیرستان میں کوئی فضائی کارروائی نہیں کی گئی تاہم میرانشاہ کے فوجی کیمپ پر شدت پسندوں کی فائرنگ کا مؤثر جواب دیا گیا ہے۔ آئی ایس پی آرکے مطابق میرانشاہ شاہ میں سرچ آپریشن کے دوران دیسی ساخت کے دو بم ناکارہ بنا دیئے گئے۔ ماچس میں میران شاہ کیمپ پر شدت پسندوں نے فائرنگ کی جس کا مقامی کمانڈر نے موثر جواب دیا۔ میر علی میں جھڑپ کے دوران زخمی ہونے والے سپاہیوں کو کمبائنڈ ملٹری ہسپتال پشاور منتقل کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تازہ حملوں میں متعدد مشتبہ شدت پسند مارے گئے جبکہ ان کے کچھ ٹھکانے بھی تباہ ہوئے۔ حکام کے مطابق شمالی وزیرستان کے مختلف علاقوں میں فضائی حملوں کے بعد، زمینی فوج میران شاہ کے نواح میں ماچس فیکٹری کے علاقے میں داخل ہو چکی ہے۔ خیال رہے کہ جن مقامات پر حملے کیے گئے وہ مشرقی ترکستان اسلامی تحریک (ایٹم) کے مضبوط گڑھ بتائے جاتے ہیں۔ ایٹم میں اکثریت ازبکستان اور چین کے نیم خود مختار علاقے سنکیانگ کے عسکریت پسندوں کی ہے۔ اے این این کے مطابق پاک فوج نے شمالی وزیرستان میں زمینی کارروائی شروع کئے جانے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید کی ہے۔ امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق فوج کے بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں سکیورٹی فورسز نے کلین اپ آپریشن کیا ہے۔ یہ آپریشن ایک روز قبل سکیورٹی اہلکاروں کی کارروائی میں 60 عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کے بعد کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ شمالی وزیرستان میں ماچس کے علاقے میں سکیورٹی فورسز نے شدت پسندوں کے ٹھکانے مسمار کر دیئے ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق ماچس ایریا میں ساری رات توپخانے سے مشتبہ ٹھکانوں پر گولہ باری جاری رہی۔ میر علی اور رزمک میں کرفیو بدستور دوسرے روز بھی جاری رہا۔ پولیٹکل انتظامیہ نے شمالی وزیرستان کے خارجی اور داخلی راستے بند کر دیئے ہیں۔ پولیٹکل حکام نے ملکی فوجی آپریشن کے حوالے سے خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے شدت پسندوں کیخلاف انکی مخصوص علاقے میں موجودگی کی خفیہ اور مصدقہ اطلاعات پر صرف ٹارگٹڈ کارروائی کی جا رہی ہے۔ مقامی لوگ پرامن طور پر رہیں، ٹارگٹڈ کارروائی کے بعد صورتحال بہتر ہو رہی ہے۔
باجوڑ ایجنسی (این این آئی+ آئی این پی ) مہمند اور باجوڑ طالبان گروپ نے حکومت کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنگ کے سوا کوئی چارہ نہیں، ہر جگہ خودکش بمبار بھیجیں گے، اپنے بچوں کو بازاروں اور سرکاری املاک سے دور رکھیں۔ طالبان القاعدہ گروپ باجوڑ کے امیر یوسف رضا مجاہد نے نامعلوم مقام سے صحافیوں کیساتھ ٹیلیفونک بات چیت کرتے ہوئے کہا حکومت پاکستان کے ساتھ مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں کیونکہ حکومت کیساتھ نہ مذاکرات ہوسکتے ہیں اور نہ جنگ بندی۔ حکومت کیساتھ جنگ کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں۔ میڈیا کے نمائندوں پر ہماری طرف سے کوئی پابندی نہیں۔ تحریک طالبان کے نام بھی ہمارا یہ پیغام ہے کہ وہ میڈیا کیساتھ رابطے میں رہے۔ طالبان القاعدہ گروپ ہر قسم کے حالات میں کفریہ طاقتوں کا بھرپور مقابلہ کرسکتے ہیں۔ شمالی وزیرستان میں طالبان کمانڈر حافظ گل بہادر نے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فوجی کارروائی پر تنقید کی اور کہا کہ عسکریت پسند گروپوں کی کونسل کا جلد اجلاس ہو گا جس میں 2007ء کے امن معاہدے کی معطلی کا فیصلہ کیا جائے گا۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے کمانڈر اور حکیم اللہ محسود کے محافظ عبداللہ بہار محسود نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی کے سربراہ فضل اللہ اور مرکزی مجلس شوریٰ کے درمیان کوئی اختلافات نہیں، شوریٰ جلد طالبان کے درمیان اندرونی لڑائی کے مسئلے سے کامیابی سے نمٹ لے گی۔ نامعلوم مقام سے صحافیوں سے ٹیلیفون پر گفتگو کے دوران عبداللہ بہار محسود نے کہا کہ طالبان کے درمیان اندرونی لڑائی کا معاملہ طالبان کا اپنا ہے اور اس سلسلے میں شوریٰ مکمل کوششیں کر رہی ہے۔ طالبان کی مرکزی مجلس شوریٰ جلد اس معاملے کو حل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔ طالبان کمانڈر نے کہا کہ کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ اور مرکزی مجلس شوریٰ کے درمیان اختلافات کی خبریں بھی بے بنیاد ہیں۔ تحریک طالبان کے کمانڈر نے کہا کہ شمالی وزیرستان کی تحصیل میر علی میں ابھی تک کرفیو نافذ ہے، تاہم سکیورٹی فورسز کی جانب سے کوئی فائرنگ یا شیلنگ نہیں کی جا رہی، حکومت نے صبح 9سے شام 7بجے تک کرفیو میں نرمی کی۔ مقامی باشندوں نے الزام عائد کیا ہے کہ بمباری، گولہ آرٹلری کی فائرنگ اور گولوں کے نتیجے میں 80سے زائد قبائلی ہلاک ہو گئے ہیں۔ میر علی بازار مکمل تباہ ہو گیا۔ طالبان ذرائع نے کہا ہے کہ حکومت نے ماچس فیکٹری کے باشندوں سے کہا کہ وہ شام 5بجے تک علاقہ خالی کر دیں۔ سکیورٹی فورسز نے بدھ کی شام سے علاقے میں بمباری کی جس کا سلسلہ جاری ہے۔ رپورٹ کے مطابق مقامی باشندے عزیز اللہ نے میڈیا سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بدھ کو ان کے تمام خاندان کے افراد سو رہے تھے کہ جیٹ طیاروں نے بمباری شروع کر دی، جس کے نتیجے میں کئی افراد زخمی ہو گئے۔ زخمیوں کو خلیفہ عبدالقیوم ہسپتال بنوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ عزیز اللہ نے الزام عائد کیاکہ بمباری اور شیلنگ میں اب تک 80 سے زائد قبائلی ہلاک ہو چکے ہیں۔ میر علی بازار مکمل تباہ ہو چکا ہے۔ عزیز اللہ کے مطابق مارے جانے والوں میں خواتین اور بچوں سمیت 16 افراد گل مراد خاندان کے شامل ہیں۔ کمانڈر نے کہا کہ میر علی میں طالبان اور سکیورٹی فورسز کے درمیان جھڑپوں کے بعد فائرنگ کا سلسلہ بند ہو گیا ہے۔ میرانشاہ اور تنپاتے گائوں کے قریب شیلنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ بمباری میں کالعدم تحریک طالبان کے صرف چار ارکان اور ازبک مارا گیا۔ اس بمباری کا زیادہ تر شکار خواتین اور بچے ہوئے۔