• news

بلوچستان میں تجارت نہیں صرف سمگلنگ ہوتی ہے: خرم دستگیر

کوئٹہ + اسلام آباد (این این آئی+ آئی این پی) وفاقی وزیر صنعت و تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی ترقی خوشحال بلوچستان کی ترقی سے وابستہ ہے،آئندہ تجارتی پالیسی بناتے وقت بلوچستان کے تاجروں کو اعتماد میں لیا جائیگا، بلوچستان میں تجارت نہیں صرف سمگلنگ ہوتی ہے، ٹیکس ادائیگی کے بعد کسی بھی ادارے کو مال بردار ٹرکوں کو روکنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ سمگلنگ کے خاتمے کیلئے حکومت ہر طرح کے تعاون کیلئے تیار ہے۔ وفاقی وزیر صنعت وتجارت نے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترقی اور خوشحالی بلوچستان کی ترقی وخوشحالی سے وابستہ ہے۔ تاجروں کی مشاورت سے ایران کیساتھ تجارتی معاہدوں کو برابری کی سطح پر لانے کا فیصلہ کیا جائیگا۔ وفاقی حکومت کے پروجیکٹس خصوصاً کوئٹہ تفتان اور کوئٹہ چمن روڈ ز کی تعمیر میں سست روی کا نوٹس لیا جائیگا۔ انہوںنے فیصل آباد اور لاہور سمیت سندھ میں کسٹم حکام کی جانب سے ٹیکس کی ادائیگی کے باوجود گڈز ٹرکوں کو روکنے اور ان پر کیسز بنانے کی شکایت پر ایف بی آر اور وزارت خزانہ حکام سے بات کرنے کی یقین دہانی کرائی اور کہا ٹیکس ادائیگی کے بعد کسی بھی ادارے کو مال بردار ٹرکوں کو روکنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔ صوبائی مشیر تعلیم سردار رضا بڑیچ نے اس موقع پر کہاک لوچستان تجارت کا دروازہ ہے افغانستان سے تجارت کے فروغ کیلئے سڑکوں کی جلد سے جلد تعمیر ناگزیر ہے ۔چمن بارڈر تورخم کی نسبت زیادہ مفید ثابت ہوسکتا ہے کوئٹہ تفتان اور چمن زون پر حکومت خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ اسلام آباد میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر تجارت خرم دستگیر خان نے کہا ہے  جنوبی ایشیائی خطے میں غیر رسمی توانائی کے وسائل میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے‘ پاکستان بھارت سمیت دیگر ہمسایہ ممالک سے تجارت کا خواہاں ہیں ،پاکستان اور بھارت کے مابین تجارتی روابط بڑھانے کیلئے اہم اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، خطے میں بہتر روابط کے ذریعے تجارت کو فروغ دیا جاسکتا ہے اس سے سرمایہ کاری سے اضافہ ممکن ہوگا ،حکومت اس امر پر یقین رکھتی ہے کہ تجارت اور سرمایہ کاری کیلئے موثر رابطہ کاری ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے جوکہ بینکاری‘ موبائل فون اور توانائی جیسے شعبہ جات میں اہم مدد فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں بہتر رابطہ کاری عوام کو ترقی کے متعدد مواقع فراہم کرے گا۔

ای پیپر-دی نیشن