قائم مقام سپیکر کیخلاف قرارداد کی اجازت نہ ملنے پر پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن کا شدید احتجاج‘ نعرے بازی
لاہور (خصوصی رپورٹر+ خبرنگار+ سپیشل رپورٹر+ کامرس رپورٹر) اپوزیشن ارکان نے کئی ایکڑ اراضی پر مبینہ قبضہ کرنے پر قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کیخلاف تحریک التوائے کار قواعد معطل کر کے ایوان میں پیش کر نے کی اجازت نہ ملنے پر سپیکر چیئرکا گھیرائو کر کے شدید احتجاج کیا اور ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں اچھالتے رہے ۔ حکومت نے اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران ہی دو ترمیمی سمیت تین بل کثرت رائے سے منظور کرلئے اور اجلاس آج جمعہ صبح نو بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا گیا۔ سرکاری کارروائی کے آغاز سے قبل تحریک انصاف کے رکن سردار علی رضا دریشک نے ایوان میں کھڑے ہو کر قائم مقام سپیکر سردار شیر علی گورچانی کی طرف سے راجن پورمیں کئی ایکڑ رقبے پر مبینہ قبضے کے خلاف تحریک التوائے کار قواعد معطل کر کے پیش کرنے کی اجازت طلب کی جس پر قائمقام سپیکر نے کہا کہ آپ اس طرح چیئرپرکوئی الزام عائد نہیں کر سکتے۔ سپیکر کیخلاف ایوان میں بات نہیں کی جا سکتی۔ اجلاس ختم ہو جائے تو میں باہر میڈیا کے پاس چلتا ہوں اور آپ بھی میرے ساتھ چلیں اور وہاں بات کرتے ہیں تاہم اپوزیشن تحریک التوائے کار پیش کرنے کیلئے بضد رہی اور اس نے اپنی نشستوں سے اٹھ کر سپیکر چیئر کا گھیرائو کرکے نعرے بازی شروع کر دی۔ اپوزیشن ارکان ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کر سپیکر چیئر کی طرف پھینکنے اور ہوا میں اچھالنے کے ساتھ نو، نو‘ کون بچائے گا پاکستان عمران خان، عمران خان‘ لاٹھی گولی کی سرکاری نہیں چلے گی نہیں چلے گی‘ ہمیں انصاف دو‘ قبضہ گروپ نا منظور‘ جعلی مینڈیٹ ہائے ہائے‘ گرتی ہوئی دیواروں کوایک دھکا اور دو سپیکر کے یاروں کو ایک دھکا اور دو‘ ظلم کے ضابطے ہم نہیں مانتے‘ چھین لو چھین لو اقتدار چھین لو‘ نعرہ تکبیر اللہ اکبر، نعرہ رسالت یا رسول اللہﷺ کے نعرے لگاتے رہے۔ حکومتی بنچوں سے ارکان شیم شیم اور یہودی لابی نا منظور کے نعرے لگاتے رہے۔ اپوزیشن کے شور شرابے کے دوران 27 منٹ میں مسودہ قانون لائیو سٹاک بریڈنگ پنجاب 2014ء ‘ مسودہ قانون (ترمیم) سول سرونٹس پنجاب 2014ء اور مسودہ قانون (ترمیم) کارکردگی، نظم و ضبط و جوابدہی ملازمین پنجاب 2014ء کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا جبکہ اپوزیشن کی جمع کرائی گئی ایک ترمیم کو نمٹا دیا گیا۔ اپوزیشن نے اجلاس کے ختم ہونے پر پنجاب اسمبلی کی سیڑھیوں پر ڈپٹی سپیکر کے مبینہ قبضے کیخلاف احتجاج کیا۔ اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف میاں محمود الرشید نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک کر رہی ہے اور اپوزیشن کے ارکان کی توہین کی جا رہی ہے۔ وقفہ سوالات میں صوبائی وزیر ہائوسنگ نے کہا کہ آئندہ مالی سال بجٹ میں زیرزمین کھارے پانی کے علاقوں میں فلٹریشن پلانٹس لگانے کا بڑا منصوبہ شروع کیا جا رہا ہے۔ لاہور کی دو آشیانہ سکیموں قائد اٹاری سروبہ میں 350 گھر مکمل ہو گئے ہیں جبکہ 2187 گھر زیرتعمیر ہیں۔ آشیانہ اقبال برکی روڈ کے لئے 3100 کنال زمین حاصل کر لی گئی۔ دریائے راوی کے ساتھ ریور ویو پارک کے بارے میں سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ابھی اسکی پری فزیبلٹی ہوئی ہے جب اسکی فزیبلٹی رپورٹ بنے گی تو اس سکیم کا ہر پہلو سے جائزہ لیا جائے گا جس پر اپوزیشن رکن اسمبلی میاں اسلم اقبال نے کہا کہ یہ زرعی اراضی ہے وہاں پر تو زمین بھی ایکوائر کی جا رہی ہے اور 6 کنسلٹنٹ کمپنیاں بنا کر لوگوں سے زمین خرید رہے ہیں جس کے جواب میں صوبائی وزیر ہائوسنگ نے کہا کہ وہ ایل ڈی اے کی کوئی سکیم ہو گی کیونکہ اس سکیم کی تو ابھی پری فزیبلٹی ہوئی ہے تو زمین کی خریداری کیسے کی جا سکتی ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے بھی کہا کہ وہاں لاکھوں ایکڑ زمین حاصل کی جا رہی ہے۔ علاوہ ازیں قائم مقائم سپیکر پنجاب اسمبلی سردار شیر علی خان گورچانی نے زرعی اراضی پر قبضہ کے حوالے سے لگائے جانے والے الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔