سندھ کے کسانوں کو ریلیف کیلئے کھوکھرا پار بارڈر بھی تجارت کیلئے کھولا جائے: قائمہ کمیٹی
اسلام آباد(آئی این پی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قومی تحفظ خوراک اور تحقیق کو بتایا گیا کہ یورپی یونین نے بھارت سے آموں کی درآمد پر تین سال کے لئے پابندی عائد کر دی ہے اور پچھلے سال کپاس کے نرخ کم ہونے کی وجہ سے پنجاب میں کاشتکار دوسری فصلوں کی کاشت کو ترجیح دے رہے ہیں ، موسمی تبدیلیوں اور بارشوں کی وجہ سے کپاس کی کاشت کا ٹارگٹ حاصل نہیں ہو گا۔ چیئرمین کمیٹی نے حکومت سے سفارش کی کہ سندھ کے کسانوں کو ریلیف پہنچانے کے لئے کھوکھر اپار بارڈر کو بھی تجارتی مقاصد کے لئے کھول دیا جائے ۔کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹرز سیدہ صغریٰ امام ، امر جیت ، نزہت صادق، وفاقی وزیر برائے قومی تحفظ خوراک اور تحقیق سکند حیات بوسن، سیکرٹری برائے قومی تحفظ خوراک اور تحقیق ثیرت اصغر ، ایڈیشنل سیکرٹری خزانہ فضل عباس میکن ، چیئرمین پاکستان ایگری کلچر ریسرچ کونسل ڈاکٹر محمد افتخار ، چیف آپریٹنگ افیسر زرعی ترقیاتی بنک اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔ چیئرمین کمیٹی سید مظفر حسین شاہ نے کہا کہ پارلیمنٹرین عوام کے نمائندے اور ترجمان ہوتے ہیںعو ا م کے مسائل کے حل اور اُن کے لئے مراعات کے حصول کے لئے دونوں ایوانوں سے سفارشات مرتب کرائی جاتی ہیں۔ ملک کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے اور زرعی شعبے اور کاشتکاروں کو مراعات فراہم کر کے ملک کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے۔ سیکرٹری برائے قومی تحفظ خوراک اور تحقیق نے کمیٹی کو بتایا کہ یورپی یونین نے بھارت سے آم کی درآمد پابندی لگا کر پاکستان کو یلو کارڈ دکھایا ہے کہ آم کی پیداوار کا معیار بہتر بنایا جائے ورنہ پاکستان پر بھی پابندی لگ سکتی ہے۔