ہاکی ورلڈ کپ تاریخ کے آئینے میں پاکستان ٹیم پہلی بار شرکت نہیں کرسکے گی
اعجاز احمد شیخ
13 ویں عالمی کپ ہاکی ٹورنامنٹ کے مقابلوں کا انعقاد 31 مئی سے ہالینڈ میں شروع ہونے جا رہا ہے جس میں 12 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں بد قسمتی یہ ہے کہ ان بارہ ٹیموں میں پاکستان کا نام شامل نہیں ہے جو اپنے کوالیفائنگ راونڈ اور ایشیا کپ میں ناکامی سے دو چار ہونے کی بنا پر میگا ایونٹ تک رسائی حاصل نہیں کر سکی تھی۔ تاہم اس کے باوجود بھی پاکستان ٹیم کو میگا ایونٹ سب سے زیادہ مرتبہ جیتنے کا اعزاز حاصل ہے۔ ہالینڈ میں منعقد ہونے والے ٹورنامنٹ میں شامل ہونے والی ٹیموں کو دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔ گروپ اے میں دفاعی چیمپیئن آسٹریلیا، انگلینڈ، بیلجیئم، انڈیا، سپین اور ملائیشیا جبکہ گروپ بی میں جرمنی، ہالینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی کوریا، ارجنٹینا اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔ پاکستان ہاکی ٹیم کو میگا ایونٹ کا ٹائٹل جیتے 20 سال کا عرصہ بیت چکا ہے۔ قومی ہاکی ٹیم نے آخری بار ورلڈکپ کا ٹائٹل شہباز احمد سینئر کی قیادت میں آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں جیتا تھا۔ پاکستان دنیا کی واحد ٹیم ہے جس نے سب سے زیادہ 4 مرتبہ اول پوزیشن حاصل کررکھی ہے۔ پاکستانی ٹیم نے 1971ءمیں ہونیوالے پہلے عالمی کپ ٹورنامنٹ میں خالد محمود کی زیرقیادت شرکت کی تھی۔ بارسلونا میں کھیلے جانیوالے اس ورلڈکپ ٹورنامنٹ کے فائنل میں میزبان سپین کی ٹیم کو شکست دیکر ورلڈ چیمپئن کا تاج اپنے سر پر سجایا تھا۔ دو سال بعد 1975ءمیں میگا ایونٹ کی میزبانی ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم کو حاصل ہوئی۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستانی ٹیم اپنے اعزاز کا دفاع کرنے میں ناکام رہی اور اسے چوتھی پوزیشن پر اکتفا کرنا پڑا۔ 1975ءمیں میگا ایونٹ کے تیسرے مقابلے ملائیشیا کے شہر کوالالمپور میں منعقد ہوئے۔ اصلاح الدین صدیقی نے پاکستانی ٹیم کی قیادت کے فرائض سرانجام دیئے۔ ٹورنامنٹ کے فائنل میں قومی ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا اور یوں سلور میڈل کی حقدار قرار پائی۔ 1978ءمیں پاکستانی ٹیم چوتھے ورلڈکپ میں بھی اصلاح الدین کی قیادت میں بیونس آئرس پہنچی۔ اس ٹورنامنٹ میں بھی پاکستانی ٹیم نے اپنی سابقہ پوزیشن برقرار رکھی اور اس بار بھی سلور میڈل کی حقدار قرار پائی۔ اس ٹورنامنٹ کے بعد یہ بھی طے پاگیا کہ میگا ایونٹ کے مقابلے آئندہ ہر چار سال بعد ہوا کرینگے‘ لہٰذا پانچویں ورلڈکپ ٹورنامنٹ کی میزبانی 1982ءمیں بھارتی شہر ممبئی نے کی۔ پاکستانی ٹیم کی قیادت اختر رسول کررہے تھے۔ اس ایونٹ میں پاکستانی ٹیم نے گولڈ میڈل حاصل کیا۔ 1986ءمیں لندن میں ہونیوالے چھوٹے عالمی کپ مقابلوں میں پاکستانی ہاکی ٹیم کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی جو کہ ورلڈکپ کی تاریخ میں پہلے اور بعد میں کبھی نہیں ہوئی۔ پاکستان نے لندن ورلڈکپ میں 11 ویں پوزیشن پر اکتفا کیا۔ ٹیم کے کپتان کلیم اللہ تھے۔ 1990ءکا ورلڈکپ پاکستان میں کھیلا گیا۔ لاہور میں ہونیوالے اس ایونٹ میں قومی ٹیم فائنل میچ میں شکست سے دوچارہوگئی اور سلور میڈل کی حقدار قرار پائی۔ قاضی محب ٹیم کی قیادت کررہے تھے۔ 1994ءکے سڈنی مقابلے کیلئے پاکستانی ٹیم کی قیادت شہباز احمد سینئر کو سونپی گئی۔ پاکستانی ٹیم نے گولڈ میڈل حاصل کرکے دنیا کی ٹاپ ٹیم ہونے کا اعزاز حاصل کیا۔ 1994ءکے ورلڈکپ کے بعد قسمت کی دیوی پاکستان سے ایسی روٹھی کہ 20 سال کا عرصہ بیت گیا لیکن وکٹری سٹینڈ پاکستانی ٹیم کا مقدر نہ بن سکا۔ جیسے اس میگا ایونٹ میں پاکستان ٹیم کوالیفائی ہی نہیں کر سکی تو ایسے میں مزید چار سال اسے انتظار کی سولی پر لٹکنا ہوگا۔ 1998ءمیں پاکستانی ٹیم کی قیادت طاہر زمان کررہے تھے۔ ہالینڈ میں ہونیوالے ان مقابلوں میں قومی ٹیم نے چھٹی پوزیشن حاصل کی۔ 2002ءمیں دسویں عالمی کپ کی میزبانی ملائیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور کو ملی۔ قومی ٹیم کی قیادت محمد سرو نے کی اور پاکستانی ٹیم چار سال والی پوزیشن کا اعزاز برقرار رکھنے میں ہی کامیاب ہوسکی۔ 2006ءکے عالمی مقابلوں میں پاکستانی ٹیم کی قیادت محمد ثقلین نے کی تاہم اس مرتبہ بھی پاکستانی ٹیم کو چھٹی پوزیشن پر ہی اکتفا کرنا پڑا۔2010ءکے عالمی کپ کی میزبانی بھارت کے شہر نئی دہلی نے انجام دی جس میں پاکستان ٹیم کو تاریخ کی ایک اور بری ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اس ایونٹ میں پاکستان ٹیم آخری نمبر پر رہی۔ قومی ٹیم کی قیادت کے فرائض ذیشان اشرف نے انجام دیئے تھے۔ میگا ایونٹ میں بری کارکردگی کے بعد وہ اپنا عہدہ بھی برقرار نہیں رکھ سکے۔ آسٹریلیا کی ٹیم نے فائنل میں جرمنی کو شکست دیکر دوسری مرتبہ ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اب تک ہونے والے 12 ایونٹ میں پاکستان نے چار، ہالینڈ نے تین، جرمنی اور آسٹریلیا نے دو دو جبکہ بھارت نے ایک مرتبہ ٹائٹل جیتنے کا اعزاز حاصل کر رکھا ہے۔