شاید کہ ترے دل میں اُتر جائے مری بات
وہ جو بچپن سے سُنتے آئے ہیں کہ خربوزے کو دیکھ کے خربوزہ رنگ پکڑتا ہے اسی حساب سے ہم نے آج سوچا کہ اگر خربوزے کو دیکھ کے خربوزہ رنگ پکڑ سکتا ہے تو اشاروں کنایوں میں اپنی ضرورتوں کا احساس کرنے والوں کے انداز سے ہم بھی تھوڑا استفادہ کر لیں تاآنکہ وقت بھی گزر جائے اور میاں نواز شریف، میاں شہباز شریف صاحب سے ہم بھی کچھ عرض کر لیں بلکہ مہذب بنتے ہوئے یہ لکھیں گے کہ ہم ملتمس ہیں کہ ہمارے بھی کچھ ذاتی مسائل ہیں جو پوری کوشش کے با وجود کچھ احباب نے حل نہیں ہونے دیے حالانکہ وہ خود کے ہی نہیں بلکہ اپنے بیوی بچوں، بہوئوں، سالے سالیوں سمیت سب کے مسائل حل کروا لینے کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں اس لئے ہم بھی یہاں میاں صاحب سے کچھ عرض کرنا چا ہتے ہیں کہ…ع
شاید کہ ترے دل میں اُتر جائے مری بات
لیکن ٹھہریے مسئلہ بے شک ذاتی نہیں قومی ویژن کا ہے پھر بھی کوئی یہ نہ سمجھ لے کہ ہم بھی اندر کھاتے کسی کے قطعہ اراضی جس کو ہمارے ہاں بیورو کریسی کے وزن پہ پلاٹو کریسی کہا جاتا ہے کے ضرورتاً حامی ہو کر ہم بھی کوئی بڑا یا چھوٹا قطعہ اراضی یا پلاٹ لینے کیلئے اپنے آپکو اہل سمجھنے لگے ہیں یا عمر کے اس حصے میں بھی اپنے لئے کوئی نوکری یا اپنی اگلی نسل کیلئے جو الحمدللہ تقریباً ساری کی ساری اعلیٰ تعلیم حاصل کر چکی ہے اسلئے ان کیلئے کوئی نوکری یا کمپیوٹر مانگ رہے ہیں!
قارئین ہمارے جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف جومنتخب صدر کو ہٹا کر ازخود صدر اور چیف ایگزیکٹو بھی بن گئے تھے کو احتیاطاً اپنے حامیوں سمیت ریٹائر کرنے کیساتھ ساتھ بے دست و پا کر کے اپاہج بنا کر پا بجولاں کرنے کی کوشش بھی کی گئی تھی کچھ دنیا داروں نے ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کو نہ صرف ضرورتاً صدر بنا دیا بلکہ یہ تک اعلان کر دیا کہ وہ جناب پرویز مشرف کو وردی میں ہی بار بار صدر بناتے رہیں گے اسلئے کہ ان سب کو معلوم تھا کہ وردی میں کتنی ٹو ہڑ کتنی اکڑ ہوتی ہے اور اگر بفرض محال کچھ لوگوں کی وردی اتر جائے تو وہ بچارے کھال اتر جانے کے بعد ننگے نظر آنے لگتے ہیں، لہجے میں چونکہ تلخی آنے کا خطرہ ہے اس لیے منہ کا ذائقہ بدلنے کیلئے یہ بتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہماری برسی جو کہ مئی کے مہینے میں ہوتی ہے اس میں مردِ مجید جناب مجید نظامی کو بھی درخواست کر کے لاہور الحمرا میں آنے کی دعوت دی انکے ساتھ ساتھ اور بھی بہت سے خیر خواہ تشریف لائے، اکثر نے دھیمے انداز میں کہا کہ زندہ لوگوں کو اپنی برسی نہیں سالگرہ منانی چاہئے تم جیتے جاگتے ہونے کے باوجود اپنی سالگرہ کو برسی کہہ کر کیوں منا رہے ہو؟
مگر احقر کا یہی جواب تھا کہ میں تو اپنے آپکو زندہ ہی نہیں سمجھتا اور مرا ہوا شخص اپنی برسی کو سالگرہ میں تبدیل نہیں کر سکتا۔
خیر بات اب دوسری تلخی کی طرف جا رہی ہے ہم نے تو وردی اترنے کا ذکر کر کے ہنسنے ہنسانے کی کوشش کرنا تھی تو کہنا یہ ہے کہ جب مردِ مجید جناب مجید نظا می اس تقریب میں تشریف لائے تو راقم نے گراسی پلاٹ میں چلتے ہوئے ایک ننگے بُت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ نظامی صاحب دیکھ لیں اگر جنرل پرویز مشرف نے کسی کے ڈر یا خوف سے وردی اتار دی تو مو صوف کا حشر کیا ہو جائیگا؟ اور وہی پرویز مشرف جو وردی کے ساتھ پارلیمنٹ میں مُکے لہرا لہرا کے کہتا نہیں تھکتا کہ میں ڈرتا ورتا کسی سے نہیں ہوں وہی قانون و آئین کے سامنے کس طرح بے بس ہو کے رہ جا ئیگا!
قا رئین ہمارے آس پاس ایسی کئی شخصیات ہیں جو ماضی میں جنرل پرویز مشرف کے قریبی ساتھیوں میں شمار ہوتی تھیں لیکن اب انہیں کبھی کبھی یاد بھی آتی ہے تو جنرل صاحب کی غلطیوں اور خا میوں کی۔