سپیشل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز مسترد، کوئی نیا ٹیکس نہیں لگے گا : وزیر خزانہ
اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں+نوائے وقت رپورٹ) ایف بی آر کی نئی بجٹ تجاویز کے مطابق آئندہ بجٹ میں 150 سے 200 ارب روپے کی ٹیکس استشنیٰ ختم کردی جائیگی۔ ایف بی آر اور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے درمیان ایک اہم اجلاس میں آئندہ بجٹ کیلئے ٹیکس تجاویز پر غور کے بعد کچھ تجاویز کو حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ بجٹ میں سٹیشنری اور ڈیری سیکٹرز پر سے زیرو ریٹنگ ختم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا ریٹ 17 فیصد مقرر کرنے کی تجویز جبکہ سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی میں 40 ارب روپے کی اِن پٹ ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی تجویز کو بھی حتمی شکل دیدی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیر خزانہ نے اجلاس کے دوران سپیشل ایکسائز ڈیوٹی لگانے کی تجویز مسترد کردی ہے۔ وزارت خزانہ اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ذرائع نے بتایا کہ نئے بجٹ میں 200 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے پر غور کیا جا رہا ہے۔ یہ آمدنی ٹیکس کی چھوٹ محدود کرکے حاصل کی جاسکتی ہے۔ وزارت خزانہ نے ریگولیشن ونگ کی پے سکیل پر نظرثانی کے بارے میں ورکنگ کی تجویز مسترد کر دی اور کہا کہ پے سکیلز پر 2015-16ء میں نظرثانی کی جائیگی۔ ذرائع نے بتایاکہ اب سرکاری ملازمین کی تنخواہوںمیں اضافے کا فیصلہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں ہوگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پہلے10 فیصداضافہ تجویزکیا جائیگا اور توقع ہے کہ کابینہ کے اجلاس میںاس تجویز شدہ اضافے کی شرح کو بڑھا کر 15 فیصدکئے جانے کا امکان ہے۔ علاوہ ازیں ذرائع کے مطابق 2014-15ء میں ٹیکس سے متعلق مشکل فیصلے ہوسکتے ہیں۔ آئندہ بجٹ میں ٹیکس ریلیف کے امکانات کم ہیں۔ نئے بجٹ میں 200 ارب روپے کے ٹیکس اقدمات پر غور کیا جا رہا ہے۔ سیمنٹ پر ڈیوٹی 400 سے بڑھا کر 500 روپے فی میٹرک ٹن کرنے کی تجویز ہے۔ آئندہ بجٹ میں برآمدی اشیاء پر سیلز ٹیکس صفر فیصد ہی رہے گا۔ ٹیکس کی چھوٹ محدود کرنے پر غور ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بزنس کمیونٹی کی تجاویز کو آئندہ مالی سال 2014-15ء کیلئے بجٹ سازی کے عمل میں سنجیدگی کیساتھ زیرغور لایا جائیگا۔ وہ گذشتہ روز اوورسیز چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری، پاکستان بزنس کونسل، امریکن بزنس کونسل اور پاکستان جرمن بزنس کونسل کے نمائندوں کے ایک اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکومت کو زبوں حال ملکی معیشت ورثہ میں ملی اور کوئی بھی بین الاقوامی ادارہ پاکستان کیساتھ کام کرنے کیلئے تیار نہیں تھا۔ ہم نے اپنے اخراجات پر سختی سے قابو پایا اور گزشتہ بجٹ میں ہم نے اخراجات میں 135 ارب روپے کی کٹوتی کی۔ مختصر وقت میں ملک کے اقتصادی اشاریوں میں اس درجہ تک بہتری آ گئی ہے کہ آج ورلڈ بینک، ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر مالیاتی ادارے ہمارے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آج ملک کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر اطمینان بخش ہیں اور 30 ستمبر 2014ء تک کے ہدف سے پہلے ہی یہ 15 ارب ڈالر تک پہنچ جائیں گے۔