عزت‘ ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے‘ کسی دباؤ کا شکار نہیں ہوں: جسٹس جواد
اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت ) سپریم کورٹ نے جیوگروپ کی جانب سے اس کیخلاف منفی پروپیگنڈا اور چینلز کی نشریات بحال کرنے سے متعلق مقدمہ کی سماعت پیر 26 مئی تک ملتوی کر دی دوران سماعت جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیئے عزت ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے وہ کیس کی سماعت کے معاملے میں کسی دباء کا شکار نہیں ہیں کیس میں سچائی کو سامنے لائیں گے کسی کوشک نہیں ہونا چاہئے کیس تین دن چلے یا تیس دن حقائق سامنے آئیں گے اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ عدالتی عزت وقار کا خیال نہیں رکھا جا رہا تو وہ پٹیشن دائر کرے تو پھر عدالت اس معاملے کو بھی دیکھ لیتی ہے۔ گذشتہ روز جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد اور جسٹس مشیر عالم پر مشتمل تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی اس موقع پر جیو کی جانب سے اکرم شیخ نے پیش ہو کر عدالت کو آگاہ کیا کہ کیبل آپریٹرز نے پورے ملک میں جیو کی نشریات بند کر دی ہیں جو اس امرکے مجاز نہیں۔ انہوں نے اس حوالے سے سپریم کورٹ کے 13 اگست 2010ء کے فیصلے کا بھی حوالہ دیا اور کہاکہ اس فیصلے میں واضح طور پر درج ہے کہ کیبل آپریٹرز کسی صورت میں جیو کی نشریات بند نہیں کر سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ علاج کیلئے بیرون ملک جاررہے ہیں اس ان کی جگہ توفیق آصف ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوں گے جس پرعدالت نے توفیق آصف سے کہا کہ وہ عدالت کی معاونت کریں ہم اس کیس کو حل کرنا چاہتے ہیں سماعت کے دوران ایک استفسار پر ابراہیم ستی نے عدالت کو آگاہ کیاکہ وہ کیس میں پیمیرا کی نمائندگی کریں گے توفیق آصف ایڈووکیٹ نے جسٹس جواد ایس خواجہ کوآگاہ کیاکہ آج صبح سے دارالحکومت اسلام آباد میں ججوں کی توہین پر مبنی بینزز لگے ہوئے ہیں جن کیخلاف کارروائی کرنی چاہئے وکلاء برادری ایک کرب میں مبتلا ہے ملک میں یہ کیا ہو رہا ہے؟ جسٹس جوادا یس خواجہ نے ان سے کہا کہ بینرزکی بات چھوڑدیں مجھے ان سے کوئی پریشانی ہے نہ میں کوئی دبائومحسوس کررہا ہوں توفیق آصف نے کہا کہ وہ جواد ایس خواجہ کیخلاف نہیں بلکہ جسٹس جواد ایس خواجہ کیخلاف ہیں اگرعدالت نوٹس نہیں لے گی تو اگلے تین روز تک یہی توہین آمیز بینرز لگے رہیں گے جسٹس جواد نے کہا کہ بینرز سے میری کوئی بے توقیری نہیں ہوتی چاہے یہ تین روزلگے رہیں یاتیس روز، مجھے اس سے کوئی پریشانی نہیں جس کوہے وہ عدالت میں پیٹیشن لائے مجھ پراللہ کابہت کرم ہے عزت اورذلت دینے والا اللہ کی ذات ہے بینرزسے میراکچھ نہیں ہوسکتاکسی کوشک نہیں ہوناچاہیے کہ ہم اس کیس میں سچائی کوسامنے لاکررہیں گے چاہے رات تک بھی بیٹھناپڑے ہم بیٹھ کریہ کیس سنیں گے بعدازاں عدالت نے مزید سماعت 26 مئی تک ملتوی کر دی۔ این این کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے جج مسٹر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا ہے کہ جیو کیس کے بارے میں کوئی دباؤ نہیں‘ حق اور سچ کی فتح ہو گی‘ کسی کو رتی برابر شک نہیں ہونا چاہئے عزت اور ذلت اللہ کے اختیار میں ہے‘ میرا ایمان ہے عدلیہ کی توقیری کوئی نہیں کر سکتا۔