حکومت بھارت کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے، ایوان کارکنان میں اجلاس کی قراردادیں
لاہور(خصوصی رپورٹر)نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے زیراہتمام ایوان کارکنان تحریک پاکستان شاہراہ قائداعظمؒ لاہور میں ٹرسٹ کے چیئرمین جناب ڈاکٹر مجید نظامی کی زیر صدارت منعقدہ نظریۂ پاکستان فورمزکے چوتھے سالانہ اجلاس میں قومی امنگوں کی ترجمان متعدد قراردادیں پیش کی گئیں جسے حاضرین نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ایک قرارداد کے ذریعے اجلاس کے شرکاء نے تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن،ممتاز صحافی اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئرمین ڈاکٹر مجید نظامی کی قومی،ملی اور صحافتی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے خود کو نظریۂ پاکستان کی ترویج و اشاعت کیلئے وقف کیا ہوا ہے۔ شرکاء نے ان کی صحت و درازیٔ عمر کیلئے دعا کے ساتھ اس عزم کا اظہار کیا کہ جناب ڈاکٹر مجید نظامی کی پیروی میں وہ بھی اپنی تمام تر صلاحیتوں کو نظریۂ پاکستان کے تحفظ اور فروغ کیلئے وقف کر دیں گے ۔ایک قرارداد کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے بھارت میں مسلمان دشمن اور انتہا پسند ہندوجماعت بھارتیہ جنتاپارٹی کے برسر اقتدار آنے کے متعلق اپنے شدید تحفظات کااظہار کرتے ہوئے پاکستانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کے حوالے سے اپنی پالیسی پر نظر ثانی کرے اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مسلمانوں اور پاکستان کیخلاف مذموم عزائم پر کڑی نگا ہ رکھے۔ایک اور قرارداد میں شرکائے اجلاس ملک میں جاری دہشتگردی کی کارروائیوں کے خاتمہ کیلئے حکومت کی کوششوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس امید کااظہار کیاکہ ان کوششوں کے نتیجے میں ملک میں جاری آگ و خون کا کھیل جلد ختم ہو جائے گا۔ شرکاء نے دہشت گردی کا شکار ہونے والے افراد بالخصوص سیکورٹی اہلکاروں کی شہادت پر ان کے اہل خانہ سے دلی تعزیت اور مکمل یکجہتی کا اظہار کیا۔ ایک قرارداد کے مطابق یہ اجلاس کراچی میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر اظہارِ تشویش کرتے ہوئے حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے موثر اقدامات کرے۔ ایک قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس وفاقی حکومت کی طرف سے سرکاری تقریبات میں قومی ترانہ باآواز پڑھنے کو لازم قرار دینے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتا ہے ۔ علاوہ ازیں مطالبہ کیا جاتا ہے کہ تمام نجی و سرکاری تعلیمی اداروں میں قومی ترانہ کے ساتھ کلام اقبالؒ پڑھنے کو بھی لازم قرار دیا جائے۔ایک قرارداد کے ذریعے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ قدرتی ماحول اور جنگلی حیات کے تحفظ نیز پائیدار ترقی کو یقینی بنانے کیلئے جامع منصوبہ بروئے کار لائے اجلاس میں پانی کی آلودگی اور اِس کے نتیجہ میں عوام کو لاحق ہونے والی خطرناک بیماریوں پر بھی شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا اور مطالبہ کیا گیا کہ حکومت پاکستانی عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے دوررس اقدامات کرے۔ایک قرارداد میں ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی اور مسلکی بنیادوں پر اختلافات کو ہوا دینے کی سازشوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا اور پاکستانی قوم سے اپیل کی گئی کہ وہ اپنی صفوں میں مکمل اتحاد اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھے ۔ایک قرارداد کے ذریعے اجلاس نے الیکٹرانک میڈیا کے بعض حلقوں کی جانب سے توہین اہل بیتؓ پر مبنی مواد نشر کرنے کی شدید مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کے ذمہ داروں کیخلاف سخت کارروائی کرے۔ ایک قرارداد کے مطابق یہ اجلاس نام نہاد دانشوروں اور سیاسی زعماء کی جانب سے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اپنی دانشوری جھاڑنے کے دوران بانیٔ پاکستان حضرت قائداعظم محمد علی جناحؒ کی ذات اور نظریۂ پاکستان کو ہدفِ تنقید بنائے جانے کی شدید مذمت کی گئی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ایسی ہرزہ سرائی کرنے والوں کو میڈیا پر بلیک لسٹ کر دے۔ ایک قرارداد کے ذریعے شرکائے اجلاس نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ لاپتہ افراد کے مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرے۔ ایک قرارداد کے مطابق اجلاس کے شرکاء ملک میں جاری توانائی کے بحران پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر کا فوری آغاز کرے اور دیگر منصوبوں کو بھی جلد پایۂ تکمیل تک پہنچائے۔ ایک قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ اجلاس بنگلہ دیش کی بھارت نواز حکومت کے قائم کردہ نام نہاد انٹرنیشنل کرائمز ٹربیونل کی طرف سے متحدہ پاکستان کے حامیوں کے خلاف مقدمات اور سزائوں کی شدید مذمت کی گئی اور حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ بنگلہ دیش کی حکومت سے ان لوگوں سزائیںدینے کیخلاف ہر سطح پرصدائے احتجاج بلند کرے۔ ایک قرارداد میں کہا گیا کہ کشمیر کیلئے ہماری سیاسی و عسکری قیادت پر لازم ہے کہ وہ قائداعظمؒ کی خواہش کو عملی جامہ پہنانے کی خاطر بھارت کے خلاف جہاد کا اعلان کرے۔ایک قرارداد کے مطابق اجلاس کے شرکاء اس بات سے مکمل اتفاق کرتے ہیں کہ جب تک بھارت اقوامِ متحدہ کی قراردادوںکے مطابق مسئلہ کشمیر حل کرنے پر تیار نہیں ہوتا اور پاکستان کی سلامتی و استحکام کے خلاف سازشوں سے باز نہیں آتا‘ تب تک اس کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات نہ رکھے جائیں۔اس تناظر میں اجلاس کے شرکاء ذرائع ابلاغ کے ایک مخصوص حلقے کی جانب سے ’’امن کی آشا‘‘کے نام پر بھارت سے دوستی کی پینگیں بڑھانے کی مہم کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ایک قرارداد میں کہا گیا کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی امریکی قید سے رہائی اور وطن واپسی کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔ ایک اور قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیاہے کہ وہ نیا نصاب تعلیم تیار کرتے وقت اس کی ہر سطح پر نظریۂ پاکستان کی شمولیت کو یقینی بنائے۔ایک قراردادمیںاجلاس کے شرکاء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ نصاب تعلیم کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کی خاطر اس میں ضروری تبدیلیاں جلد از جلد متعارف کرا ئی جائیں۔ایک قرارداد میں حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا گیا کہ قومی زبان اُردو کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہوئے اِسے بھی سرکاری زبان قرار دیا جائے ۔ایک قرارداد میں کہا گیا کہ یہ اجلاس پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ افغانستان سے نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد پاکستان کے دیرپا تزویری مفادات کے تحفظ کا بندوبست کرنے کی ابھی سے کوششیں شروع کر دے۔ حکومتِ پاکستان دہشت گردی کے خلاف امریکہ کی نام نہاد جنگ سے فی الفور علیحدگی اختیار کرے ۔ایک قرارداد کے مطابق حکومتِ پاکستان آزاد خارجہ پالیسی اختیار کرے جس میں اسلامی ممالک اور عوامی جمہوریۂ چین کے ساتھ تعلقات کو خصوصی اہمیت دی جائے۔ ایک قرارداد میں کہا گیا کہ ذرائع ابلاغ کا ایک مخصوص حلقہ ہندووانہ اور یورپی ثقافت کا پرچار کر رہا ہے جس سے ہماری نئی نسل پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ حکومت سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ میڈیا کے لیے ایک ضابطۂ اخلاق مرتب کر کے اس کی سختی سے پابندی کروائے۔ ایک قرارداد کے ذریعے پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پاکستان میں بھارتی ٹیلی ویژن چینلز کی نشریات پر پابندی پر سختی سے عمل درآمد کروائے اور جو کیبل آپریٹرز نام بدل کر ہندووانہ ثقافت کے پرچار پر مبنی ڈرامے دکھا رہے ہیں‘ ان کے لائسنس منسوخ کر دے۔ عریانی و فحاشی سے بھرپور بھارتی فلموں کی مقامی مارکیٹس میں فروخت پر بھی پابندی عائد کی جائے۔ ایک قرارداد کے ذریعے اجلاس کے شرکاء نے اس امر پرمطالبہ کیا جاتا ہے کہ حکومتِ پاکستان یہ کارٹون دکھانے والے ٹی وی چینلز کی نشتریات پر فی الفور پابندی عائد کرے۔ ایک قرارداد کے ذریعے شرکاء نے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ خودانحصاری اور خود کفالت کو اپنا ئے۔خواتین کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جائے ۔ ایک قرارداد کے مطابق وطنِ عزیز میں اخلاقی برائیوں مثلاً بدعنوانی‘ اقرباء پروری اور خیانت کاری کے مؤثر تدارک کیلئے ایک قومی اخلاقی پالیسی وضع کی جائے اور اسے سختی سے نافذ کیا جائے۔ ایک قراردادمیں ملک میں بڑھتی ہوئی بیروزگاری پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کی طرف بھرپور توجہ دے تاکہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کو باعزت روزگار میسر آسکے۔