اسلام آباد دھماکہ خودکش نہیں تھا، مرنیوالا گارڈ نکلا، ہدف کیا تھا تفتیش جاری
اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ ایجنسیاں) وفاقی پولیس نے وزارت داخلہ کو سپرمارکیٹ دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ ارسال کر دی ہے، آن لائن کے مطابق رپورٹ کے مطابق دھماکہ خود کش نہیں تھا بلکہ کسی نامعلوم ملزم نے دھماکہ خیز مواد ایک شاپر میں رکھا تھا جسے ڈیوٹی پرمامور سیکورٹی گارڈ نے کچرا سمجھ کر پائوں سے ہٹانے کی کوشش کی تو وہ پھٹ پڑا جس سے سکیورٹی گارڈ جاں بحق جبکہ اس کا ساتھی زخمی ہوگیا۔ ایس ایچ او تھانہ کوہسار کے مطابق واقعہ سکیورٹی کی ناکامی نہیں کیونکہ پولیس پورے شہر اور ہر شہری کی چیکنگ نہیں کر سکتی۔ تھانہ کوہسار نے واقعہ کا نامعلوم ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا آغاز کر دیاہے۔ اپنے سٹاف رپورٹر کے مطابق جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات تقریباً دو اڑھائی بجے کے قریب یکے بعد دیگرے دو دھماکوں سے لرز اٹھا تھا۔ ایک گھنٹے کے دوران دو دھماکوں کے ساتھ ہی اسلام آباد کی سکیورٹی ریڈ الرٹ کر دی گئی اور شہر کی بڑی مارکیٹوں میں پولیس نے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ آئی جی اسلام آباد آفتاب احمد چیمہ نے کہا ہے سپر مارکیٹ میں دھماکہ ٹائم ڈیوائس سے کیا گیا جس میں سپر مارکیٹ کا ایک چوکیدار جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوا جبکہ کراچی کمپنی جی نائن مرکز میں دھماکے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا جس کار میں دھماکہ ہوا وہ دو روز قبل ہی شو روم پر لائی گئی تھی شو روم کا مالک کو پولیس نے شامل تفتیش کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا بادی النظر میں دونوں دھماکوں کی نوعیت الگ الگ معلوم ہوتی ہے۔ پولیس سپر مارکیٹ دھماکے کی تفتیش میں اس پہلو پر غور کر رہی ہے اس دھماکے کا آخری ہدف کیا تھا۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں بم دھماکوں کے بعد ملک بھر میں تمام اہم سرکاری اداروں‘ دفاتر‘ پولیس لائنز سمیت اہم شخصیات کی سکیورٹی سخت کرنے کیلئے تمام اضلاع کے ایس ایس پیز کو ہدایات جاری کردی ہیں۔ آئی جی اسلام آباد کی زیر صدارت اہم اجلا س ہوا جس میں شہر کے داخلی خارجی راستوں کی سیکیورٹی سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا ، آئی جی نے پولیس افسران کو حکم دیا کہ شہر بھر میں مشکوک افراد پر کڑی نظر رکھی جائے اور کسی بھی مشکوک سرگرمی کے بارے میں فوری سینئر افسران کو آگاہ کیا جائے ۔ این این آئی کے مطابق وزیر داخلہ چودھری نثار نے وفاقی دارالحکومت میں دھماکوں کی رپورٹ طلب کرلی۔