• news

مودی حکومت پاکستان، افغانستان میں انٹیلی جنس کارروائیاں تیز کردیگی: امریکی دانشور

واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) امریکی پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا نے اگرچہ وزیراعظم محمد نوازشریف کی جانب سے مودی کی دعوت قبول کرنے کے اقدام کو دونوں ملکوں کے درمیان برف پگھلنے کا اقدام قرار دیا تاہم امریکی دانشور شکاگو یونیورسٹی میں شعبہ پولیٹیکل سائنس کے اسسٹنٹ پروفیسر پال سٹینی لینڈ نے خبردار کیا ہے کہ مودی کی ہندو قوم پرست حکومت پاکستان اور افغانستان سمیت بیرون ملک اپنی انٹیلی جنس کارروائیاں مزید بڑھا دیگی۔ واشنگٹن پوسٹ میں اپنے آرٹیکل میں انہوں نے کہا کہ ہرات میں بھارتی قونصلیٹ پر حملہ مودی کیلئے ایک بڑا چیلنج یہ حقیقی طور پر ایک مودی کیلئے ’’غمگین خیرمقدمی پیغام‘‘ ہے۔ شریف مودی ملاقات، تحریک طالبان کیخلاف پاکستان کی حالیہ کارروائی ایک اچھا اقدام ہے مگر ہرات میں بھارتی قونصلیٹ پر حملہ اور جموں و کشمیر کے ساتھ کنٹرول لائن پر مہلک جھڑپیں اس بات کی غماز ہیں یہ علاقہ کس قدر غیرمستحکم ہے۔ سٹینی لینڈ کے مطابق مودی اس امید پر کہ پاکستانی سول قیادت اور فوج میں اختلافات پیدا کر سکیں گے وہ سویلین رہنمائوں سے رابطے کر سکتے ہیں مگر ماضی میں بھارتی حکومت کو اس میں کم ہی کامیابی ملی ہے۔ انکے مطابق حقانی گروپ اور لشکر طیبہ ایسے گروپ ان پاکستان، بھارت تعلقات کی پرواہ نہیں کرتے، وہ اسے نظرانداز کرتے ہیں۔ طاقتور فوج بھارت سے کوئی ڈیل کرنے کو تیار نہیں، وہ اسے ’’شاونسٹ‘‘ ہندوئوں کی بڑھتی ہوئی قوت کی نظر سے دیکھتی ہے اور اسکا خیال ہے کہ بھارت، پاکستان افغان سرحد پر شدت پسندوں کو تربیت دے رہا ہے۔ انکے مطابق میڈیا کی آزادی کے حوالے سے سول ملٹری کشیدگی اور تحریک طالبان کے حوالے سے پالیسی نے نوازشریف کی پالیسی میں تبدیلی میں کچھ ڈیلیور کرنے کے آپشنز محدود کردئیے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق دونوں ممالک کے درمیان باہمی خیرسگالی دونوں ممالک کے تعلقات میں ایک ٹرننگ پوائنٹ ثابت ہوگی۔ امریکہ، پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

ای پیپر-دی نیشن