• news

نظریۂ پاکستان فورمز …جہدمسلسل کا پیغام

تحریک پاکستان کے جذبوں اور مقاصد کو زندہ رکھنے کا نام نظریۂ پاکستان ٹرسٹ ہے۔ یہ ادارہ عوام الناس کو باور کرا رہا ہے کہ قیام پاکستان بذات خود ایک مقصد نہ تھا بلکہ ایک انتہائی اعلیٰ و ارفع مقصد کے حصول کا ذریعہ تھا۔ وہ مقصد عہد حاضر میں قرآن و سنت پر مبنی ایک ایسی جدید اسلامیـ‘ جمہوری و فلاحی مملکت کا قیام تھا جس سے دنیا پر یہ ثابت کیا جا سکا کہ دین اسلام کے زریں اصول آج بھی اسی طرح قابل عمل ہیں جس طرح سرور کائنات حضرت محمد مصطفی ؐ کی حیات طیبہ اور خلافت راشدہ میں تھے۔ لہٰذا اپنے عظیم اسلاف کی سوچ اور عمل کو زاد ِراہ بناکر ہمیں اس مقصد کو پانے کی جدوجہد جاری رکھنا ہوگی ۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ بابائے قومؒ کے ایک سپاہی محترم ڈاکٹر مجید نظامی کی رہنمائی میں سرگرم عمل ہے جو علامہ محمد اقبالؒ اور قائداعظم محمد علی جناحؒ کے فکر و عمل کو اپنی زندگی کا محور و مرکز بنائے ہوئے ہیں۔ ٹرسٹ کی افرادی قوت اور مالی و سائل انتہائی محدود اور اغراض و مقاصد بڑے وسیع ہیں۔ ملک بھر میں موجود محب وطن حلقوں کی جانب سے بار بار تقاضا کیا جا رہا تھا کہ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی سرگرمیوں کو بیرون لاہور بلکہ دیگر صوبوں تک وسعت دی جائے۔ 25تا28اکتوبر2008ء کو ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں منعقدہ ’’نظریۂ پاکستان کانفرنس‘‘ کے مندوبین نے بھی اس خواہش کا اظہار کیا کہ اب وقت آن پہنچا ہے کہ نظریۂ پاکستان فورمز کو ایک تحریک کی شکل دے دی جائے اور ملک بھر میں اس کی تنظیموں کا قیام عمل میں لایا جائے۔ عوام کے ان جذبات و خواہشات کے احترام میں ٹرسٹ کے بورڈ آف گورنرز نے محترم ڈاکٹر مجید نظامی کی صدارت میں منعقدہ29نومبر2008ء کے اجلاس میں سال2009ء کو تنظیم سازی کا سال قرار دیتے ہوئے فیصلہ کیا کہ ملک بھر میں نظریۂ پاکستان فورمز قائم کئے جائیں اور ان کے درمیان موثر اور مسلسل رابطہ رکھا جائے۔ چنانچہ اب تک ملک کے 38اضلاع کے علاوہ سعودی عرب، کویت، دبئی، برطانیہ، بیلجیم، جرمنی اور سویڈن میں بھی نظریۂ پاکستان فورمز کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے۔ متعدد دیگر مقامات سے بھی ٹرسٹ کے نیشنل ہیڈ کوارٹرز کو درخواستیں موصول ہو رہی ہیں کہ وہاں بھی ان فورمز کا قیام عمل میں لایا جائے۔ نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کی طرف سے ان فورمز کو مجوزہ سرگرمیوں کے بارے میں ٹرسٹ کی شائع کردہ نظریاتی مطبوعات فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ فورمز ٹرسٹ کی پیروی میں اہم قومی ایام اور مذہبی تہوار بڑے جوش و جذبے سے مناتے ہیں۔ نیز اپنے علاقوںکے تعلیمی اداروں سے قریبی روابط استوار کرکے وہاں زیر تعلیم طلبا و طالبات کو قیام پاکستان کے حقیقی اسباب و مقاصد سے روشناس کراتے ہیں۔ الحمد للہ! ان کی جدوجہد کے طفیل وطن عزیز کی غایت و جود یعنی نظریۂ پاکستان یا دو قومی نظرئیے کو فروغ مل رہا ہے اور پاکستانی عوام میں یہ عزم بیدار ہو رہا ہے کہ جو کچھ بن پڑا‘کر گزریں گے مگر پاکستان کو ایک جدید اسلامی‘جمہوری اور فلاحی مملکت بنا کر دم لیں۔ان فورمز کا چوتھا سالانہ اجلاس گزشتہ روز ایوان کارکنان تحریک پاکستان لاہور میں تحریک پاکستان کے سرگرم کارکن‘ آبروئے صحافت اور نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے چیئر مین جناب ڈاکٹر مجید نظامی کی زیرصدارت منعقد ہوجس میں ملک بھر اور آزاد کشمیر میں قائم فورمز کے عہدیداران نے اپنی کارکردگی رپورٹس نیز آئندہ کا لائحہ عمل اور تجاویز پیش کیں۔جناب ڈاکٹر مجید نظامی نے اپنے صدارتی خطاب میں اہم قومی معاملات پراظہار خیال کیا اور اجلاس کے شرکاء کو تاکید کی کہ وہ اپنے اضلاع میں واپس جا کر نسل نو کو آگاہ کریں کہ پاکستان کیسے اور کیوں معرض وجود میں آیا تھا اور اس کی خاطر ان کے آبا واجداد نے جان و مال اور عزت آبرو کی کتنی بیش بہا
قربانیاں پیش کی تھیں۔ ہم پوری کو شش کر رہے ہیں کہ نظریۂ پاکستان کو نصاب تعلیم کا لازمی حصہ بنا دیا جائے اور اس سلسلے میں ہم وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد شہباز شریف پر مسلسل زور دے رہے ہیں۔ پاکستان کی بقاء اور استحکام کیلئے ضروری ہے کہ نسل نو کوان کے ملک کے اساسی نظرئیے سے آگہی حاصل ہو۔ بھارتیہ جنتا پارٹی کے برسر اقتدار آنے کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ اب تک بھارت میں جتنے بھی ہندو حکمران آئے ہیں‘نریندر مودی ان میں سب سے زیادہ خطرناک ہے۔ میں تو اسے موذی کہتا ہوں۔ ہمیں اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اپنے نوجوانوں میں مجاہدانہ اوصاف پیدا کرنا ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کے حکم کے مطابق ہمیں اپنے گھوڑے تیار رکھنا ہوں گے۔ دنیا بھر کے دفاعی ماہرین یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ہمارے گھوڑے یعنی ایٹم بم اور میزائل بھارتی کھوتوں سے کہیں زیادہ بہتر ہیں۔ ہمیں بھارت کے ساتھ جنگ کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہیے کیونکہ اس نے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کر رکھا ہے۔قائداعظمؒ نے کشمیر کو ہماری شہ رگ قرار دیا تھا۔ کشمیر کے بغیر ہماری بقاء خطرے سے دو چار رہے گی۔ ہمیں ہر صورت میں کشمیر واپس لینا ہوگا چاہے اس کی خاطر ایٹمی جنگ کا خطرہ ہی کیوں نہ مول لینا پڑے۔ محترم ڈاکٹر مجید نظامی نے بھارت کے نو منتخب وزیراعظم نریندر مودی کی تقریب حلف برداری میں پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو شرکت کو دعوت کے پس منظر میں کہا کہ اگرچہ دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ ابھی وزیراعظم کا وہاں جانے کا کوئی فیصلہ نہیں ہوا مگر بھارت یاترا کیلئے ان کی بے تابی کو دیکھتے ہوئے مجھے اُمید ہے کہ وہ ضرور جائیں گے ۔وہ تو بھارت کے ساتھ تجارت کو فروغ دینے کی بھی بڑی کوشش کر رہے ہیں۔ روز افزوں مہنگائی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا باعث ہمارے حکمران ہیں۔ دو ‘دو تین تین مرتبہ باریاں لینے کے باوجود وہ ناتجربہ کاری کا مظاہرہ کر تے ہیں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت اور تجربہ دونو ںعطا فرمائے تاکہ مہنگائی سے عوام کی جان چھوٹ سکے۔ اجلاس کی نظامت کے فرائض نظریۂ پاکستان ٹرسٹ کے سیکرٹری نے انجام دئیے ۔ اجلاس میں اہم قومی معاملات پر متعدد قراردادیں متفقہ طور پر منظور کی گئیں۔

ای پیپر-دی نیشن