دھاندلی میں ملوث مسلم لیگ (ن)‘ افتخار چودھری‘ میر شکیل الرحمن کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کاروائی کی جائے‘ 4 حلقوں میں دوبارہ گنتی تک سونامی گھومتا رہیگا : عمران
فیصل آباد (نمائندہ خصوصی) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے دھاندلی کے ذریعے اسمبلیوں میں پہنچنے والے اقتدار کے ایوانوں میں بیٹھ کر کیسے پاک دامن بن سکتے ہیں مگر تحریک انصاف کی جب پورے ملک میں حکومت قائم ہوگی تو ان کو بھی پاک دامن بنادیں گے۔ تحریک انصاف دو نمبر لوگوں کو بھی ایک نمبر بنا کر دم لے گی۔ چار حلقوں میں ری چیکنگ کرالی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے لیکن جب تک ری چیکنگ نہیں ہوجاتی سونامی ملک میں گھومتا رہے گا۔ دھاندلی کرنے اور کرانے والوں کیخلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔ تحریک انصاف کی ملک بھر میں حکومت کے دوران بڑے مرغوں سے ٹیکس وصول کرکے قرض ادا کرکے دکھائوں گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقبال پارک دھوبی گھاٹ فیصل آباد میں تحریک انصاف کے زیراہتمام مبینہ انتخابی دھاندلی‘ کرپشن‘ لوڈشیڈنگ‘ مہنگائی اور لاقانونیت کیخلاف منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان نے کہا کہ رائے ونڈ کی پولیس کا خرچہ ماہانہ 40کروڑ روپے ہے‘ ملک میں دودھ کی نہریں تو نہیں بہتی۔ حال ہی میں میاں برادران نے ساڑھے بائیس کروڑ کی دو گاڑیاں امپورٹ کرائی ہیں جو غریب لوگوں کے ٹیکس کا پیسہ ہے۔ مسلم لیگ ن خاندانوں کی سیاست کرتی ہے۔ ان کے بچے بھی باریاں لینے کیلئے تیار بیٹھے ہیں۔ یہ جمہوریت نہیں بادشاہت ہے۔ ملک کا اصل مسئلہ کرپشن ہے۔ پاکستان تحریک انصاف میرٹ لے کر آئے گی۔ ہم نے انٹر پارٹی الیکشن کرائے اور اگلے انٹر پارٹی الیکشن میں کوئی بھی پارٹی کا چیئرمین بن سکتا ہے۔ دھاندلی میں ملوث مسلم لیگ ن‘ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور میر شکیل الرحمن کیخلاف آرٹیکل 6کے تحت کارروائی کی جائے۔ مخصوص مافیا میچ فکسنگ کرتا ہے۔ میچ فکسنگ تب تک ختم نہیں ہوگی۔ جب تک ملک میں شفاف الیکشن نہ ہوں۔ شفاف الیکشن تک نیا پاکستان نہیں بن سکتا۔ عمران خان نے کہا میں نے متعدد بار میاں صاحب کو چیلنج کیا ہے کہ کے پی کے میں بجلی کا نظام میرے حوالے کر دیں۔ بجلی چوری بھی رکے اور بجلی سستی بھی ملے گی۔ بجلی کی قیمتوں میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ ملک کو 100کروڑ روزانہ کا نقصان ہورہا ہے اور بجلی کی قیمتیں بھی دوگنی ہوچکی ہیں۔ لوڈشیڈنگ کم نہیں ہوئی۔ ایک وقت تھا مسلم لیگ ن کشکول توڑنے کی بات کرتی تھی مگر مسلم لیگ ن نے قرضوں کے ریکارڈ توڑ دیئے ہیں۔ ملک پر 60ارب ڈالر کا قرضہ تھا۔ ایک سال کے اندر 50ارب ڈالر کا مزید قرضے کا بوجھ قوم پر ڈال دیا گیا ہے۔ ہماری دو نسلیں بھی یہ قرضہ نہیں اتار سکتیں۔ جس دن تحریک انصاف ملک کی باگ ڈور سنبھالے گی، دو نمبروں کو پکڑ کر ایک نمبر کردے گی۔ یوتھ فیسٹیول کے نام پر اربوں روپے ضائع کئے جاتے ہیں۔ حکومت سمجھتی ہے ہر چیز خریدی جاسکتی ہے مگر نظریہ اور جنون کی کوئی قیمت نہیں۔ ایمان والے آدمی کو خریدا نہیں جاسکتا۔ 7جون کو سونامی سیالکوٹ میں ٹھاٹھیں مارے گا۔ فیصل آباد ٹیکسٹائل کا شہر ہے۔ تحریک انصاف یہ تو نہیں کہتی کہ ٹیکس کم کرو لیکن یہ ضرور کہتی ہے کہ ٹیکس وصول کرو۔ بڑے بڑے مرغوںسے ٹیکس وصول کیا جائے۔ نہ بھیک مانگنی پڑے گی نہ قرضے لینے پڑیں گے۔ عوام سے پیسہ اکٹھا کرکے پشاور میں نیا شوکت خانم ہسپتال کھولیں گے جہاں غریبوں کا فری علاج کیا جائیگا۔ عمران خان نے کہا کہ کے پی کے کے چار وزراء کو جو وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک کے ساتھ لاہور میں آرہے تھے کہ پنجاب پولیس نے انہیں روکا اور گاڑی کے کالے شیشے ہونے پر اعتراض کیا۔ بتانے پر بھی تسلیم نہ کیا کہ خیبر پی کے وزیراعلیٰ گاڑی میں موجود ہیں کیونکہ پنجاب کے بادشاہوں کے پروٹوکول کے علاوہ ان کے بچوں کا پروٹو کول بھی عوام کو ذلیل و خوار کرکے رکھ دیتا ہے۔ پنجاب پولیس کا حال دیکھیں کہ اس نے بعدازاں وزیراعلیٰ پرویز خٹک کی پہچان کرکے لنگر کیلئے نذرانہ بھی طلب کر لیا۔ کے پی کے میں دو ایم پی اے اور وزیر خودکش حملے میں مارے گئے مگر وزیراعلیٰ کے پی کے سمیت دیگر وزراء بغیر پروٹوکول کے گھومتے ہیں۔ مسلمان جب عروج پر تھے تو حکمران سادہ تھے۔ این اے118 میں حامد زمان نے دس مہینوں میں 57لاکھ روپے خرچ کرکے جب انصاف حاصل کیا تو ایک لاکھ ستر ہزار میں سے 90ہزار جعلی ووٹ نکلے۔ لاہور میں میرے حلقے سے 6پولنگ سٹیشنوں میں 6کی بجائے 60تھیلیاں نکلیں جن میں 1250جعلی ووٹ تھے۔ عوامی مسلم کے سر براہ شیخ رشید احمد نے کہا ایک بھی حلقے میں دھاندلی ثابت ہوجائے تو اسمبلی میں بیٹھنا حرام اور گھیرائو کرنا حلال ہوگا۔ پاکستان کو بچانے کیلئے قربانی کی عید سے پہلے قربانی ہوگی۔ لوگ لانگ مارچ کیلئے کفن لے کر اسلام آباد کیلئے روانہ ہونگے۔ بدبودار اور خارش زدہ رانا ثناء اللہ کیخلاف آج میں فیصل آباد کے اس جلسہ میں آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مولوی کا کام دین کو پھیلانا ہے‘ میراثی کا کام نصیبو لال کو سرکس کے باہر نچانا ہے۔ رانا ثناء اللہ سرکس کے باہر ہیجڑے نچا رہا ہے مگر فیصل آباد کے نوجوانوں نے تمام سازشوں کو مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجپوت ایک عظیم قوم ہے مگر راناثناء اللہ راج بھوت ہے۔ میاں نواز شریف کی پسند ہے جو چاٹ یا دہی بھلے اچھے بنائے اسے صدر پاکستان بنا دیتے ہیں۔ 20 برسوں تک لندن میں بزرگوں کا ہوٹل چلانے والے کو گورنر سٹیٹ بینک بنا دیا جاتا ہے جبکہ ایک منشی جو اعتراف کر چکا ہے کہ وہ میاں نوازشریف کیلئے منی لانڈرنگ کرتا رہا۔ اسے وزیر خزانہ بنادیا جاتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ فیصل آباد کے عوام نے تحریک انصاف کے حق میں فیصلہ سنا دیا ہے۔ایک طرف تو فیصل آباد کے لعل ہے دوسری طرف نصیبولال ہے۔ مجھے فیصل آباد کے لعل مبارک‘ مسلم لیگ ن کو نصیبولال مبارک۔ سنا ہے کہ ’’وہ‘‘ دہلی جارہے ہیں۔ ان سے گزارش ہے کہ کشمیریوں کو نہ بھولنا۔ ان کے خون اور عصمتوں کو نہ بھولنا۔ دریائوں کے پانی کو نہ بھولنا۔ ہم اچھے تعلقات چاہتے ہیں۔ امن چاہتے ہیں۔ استحکام چاہتے ہیں، انہوں نے کہا کہ دہلی سے ادھار الیکشن کمیشن لے آنا تاکہ ملک میں صاف اور شفاف الیکشن ہوسکیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے صدر مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ آج فیصلہ کن مرحلہ آگیا ہے۔ فیصل آباد کے اسی گرائونڈ دھوبی گھاٹ میں‘ میں نے اعلان بغاوت کیا تھا اور وہ بغاوت آج بھی جاری ہے اور جاری رہے گی۔ ہمارے لیڈر عمران خان کی ایک آواز پر عوام گرمی کے باوجود جمع ہوگئے ہیں۔ 1970ء سے آج سال 2014 تک 17,16 دفعہ اس دھوبی گھاٹ گرائونڈ میں جلسے سے خطاب کر چکا ہوں لیکن پچھلے44سال میں میں نے ایسا منظر نہیں دیکھا۔ فیصل آباد کے عوام نے فیصلہ عمران خان کے ہاتھ میں دے دیا ہے۔ آج کے وزراء میں سے کوئی ایسا فرد نہیں ہے جس نے پرویز مشرف سے معافی نہ مانگی ہو تو پھر یہ لوگ پرویز مشرف سے بدلہ لینے کی بات کیسے کرسکتے ہیں۔ پرویزمشرف پرمقدمہ چلانے کا حق صرف مجھے ہے کیونکہ باقی سب تو بیرون ملک بھاگ گئے تھے اور میں نے جیل کاٹی تھی۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد پاکستان کا وہ اہم شہر ہے جس کے سر پر پاکستان روزگار کماتا ہے، تجارت کرتا ہے اور اس شہر سے محنت کرنے والے مزدوروں کو بنیادی سہولتوں جن میں میڈیکل‘ تعلیم وغیرہ شامل ہیں سے محروم رکھا جارہا ہے۔ اعظم سواتی اور اعجاز چوہدری نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھاندلی کسی طور پر قبول نہیں ہے۔ عوام نے ثابت کردیا ہے کہ دھاندلی کی بناء پر بنی ہوئی حکومت قبول نہیں اور وہ عوام کے مسائل حل کرنے کی اہلیت نہیں رکھتی۔