• news

پنجاب اسمبلی : ڈسٹرکٹ کمیٹیوں میں نمائندگی ، فنڈز نہ دینے پر اپوزیشن کا احتجاج

لاہور (خبرنگار+کامرس رپورٹر+ ایجنسیاں) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن نے ڈسٹرکٹ کوآرڈی نیشن کمیٹیوں میں نمائندگی اور ترقیاتی فنڈز نہ دئیے جانے کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ایک روز کیلئے ایوان کا مکمل بائیکاٹ کر دیا، آج سے مطالبات پورے نہ ہونے پر ایوان میں ایک بار پھر شدید احتجاج کا سلسلہ شروع کرنے کی دھمکی بھی دیدی، تحریک انصاف کے میاں اسلم اقبال نے کورم کی نشاندہی کی۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے کورم پورا ہونے پر اپوزیشن ’’شیم شیم‘‘ کے نعرے لگائے۔ پنجاب اسمبلی سیڑھیوں پر بھی اپوزیشن نے میاں محمود الرشید کی قیادت میں حکومتی روئیے کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے محکمہ سماجی بہبود و بیت المال کی کارکردگی پر عدم اعتماد کا اظہار کر دیا۔ اپوزیشن کی عدم موجودگی میں خواجہ فرید یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی کے قیام کے بل منظور کر لئے گئے۔ وقفہ سوالات کے اختتام پر اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے اپوزیشن ارکان کو ترقیاتی سکیمیں نہ دینے پر ایوان میں شدید احتجاج کرتے ہوئے کہاکہ ہم 3روز سے ایوان میں شدید احتجاج کر رہے ہیں مگر حکومت ہماری بات کو سنجیدہ نہیں لے رہی اور حکومت کا یہ رویہ نہ صرف غیرجمہوری بلکہ جمہوریت کی توہین بھی ہے، چیف سیکرٹری نے جو نوٹیفکیشن جاری کیا اس میں کہا گیا تھا کہ تمام منتخب عوامی نمائندوں کو اضلاع کی سطح پر قائم کی جانے والی کوآرڈی نیشن کمیٹیوں کا رکن بنایا جائے لیکن انتظامیہ اپوزیشن ارکان کو ان کمیٹیوں میں شامل کرنے کے بجائے عام انتخابات میں شکست کھانے والوں کو کمیٹیوں میں شامل کر رہی ہے۔ پنجاب کے حکمران زبانی تو جمہوریت کا راگ الاپتے ہیں لیکن عملی طور پر ان کا رویہ مکمل طور پر غیرجمہوری ہے، شہبازشریف پنجاب میں شہنشاہوں کی طرح خزانے سے پسندیدہ سکیموں پر خرچ کر رہے ہیں۔ ہم واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ اگر حکومت نے ہمارے مطالبات منظور نہ کئے تو بجٹ اجلاس اور موجودہ اجلاس کے باقی تین روز ایوان میں شدید احتجاج کیا جائیگا اور ہم کسی بھی صورت ایوان کو چلنے نہیں دینگے۔ انہوں نے مزید کہاکہ وزیراعظم نوازشریف دورہ بھارت میں بلوچستان میں بھارتی مداخلت، پانی و کشمیر سمیت دیگر معاملات کو بھی اٹھائیں اور پاکستانیوں کی بھرپور نمائندگی کریں جس کے بعد اپوزیشن نے ایوان کا مکمل بائیکاٹ کر دیا۔ صوبائی وزیر قانون رانا ثناء اللہ خان نے کہاکہ تحریک انصاف منفی اور ملک کو سیاسی طور پر عدم استحکام کرنے کی سیاست کر رہی ہے اور یہ ملک دشمن ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ ہمیں جمہوریت کا درس دینے والی تحریک انصاف خود بتائے کہ ان کا یہ رویہ جمہوری ہے جو ایوان میں اپنایا جا رہا ہے۔ آئین اور رولز کے تحت کسی بھی ر کن اسمبلی کو ترقیاتی فنڈز دینا لازمی نہیں صرف ان کی نشاندہی پر مختلف سکیموں کو ترقیاتی سکیموں میں شامل کیا جاتا ہے اور اب تو سپریم کورٹ نے یہ حکم دیدیا ہے کہ صرف ان ترقیاتی سکیموں پر سرکاری خزانے سے رقم خرچ کی جائے جو اے ڈی پی میں شامل ہوتی ہیں اور اس حوالے سے کیس کی آئندہ سماعت 2 جون کو ہو گی جس میں ترقیاتی سکیموں کے حوالے سے حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔ علاوہ ازیں وقفہ سوالات میں راحیلہ انور کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری الیاس انصاری نے کہا کہ حکومت نے بیت المال سے رابطہ کرنے والے غریب خاندانوں کو شادی کے لئے فی کس 50 ہزار روپے مالی امداد دیتی ہے لیکن اس کا انحصار فنڈز کی دستیابی پر ہوتا ہے۔ لاہور سے محکمہ بیت المال کو رواں سال ابھی تک شادی کے لئے مالی امداد کی کوئی درخواست موصول نہیں ہوئی جس پر پیپلز پارٹی کی رکن اسمبلی فائزہ ملک اور ق لیگ کی خدیجہ عمر نے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات کسی بھی صورت درست نہیں ہو سکتی کہ ایک سال کے دوران کسی نے بھی مالی امداد کیلئے رابطہ نہیں کیا۔ حکومتی رکن انیس قریشی نے کہا کہ محکمے کا کوئی نظام نہیں ہے کسی کو یہ نہیں پتہ کہ بیت المال کا دفتر کہاں ہے جس پر اپوزیشن نے شیم شیم کے نعرے لگائے۔ محکمہ محنت و انسانی وسائل کے متعلق سوال کے جواب میں صوبائی و زیر راجہ اشفاق سرور نے کہا کہ ادارہ سماجی تحفظ کے زیر اہتمام 13 بڑے سوشل سکیورٹی ہسپتال پنجاب بھر میں تحفظ یافتہ مریض کارکنان کو علاج کیلئے مکمل سہولت فراہم کرتے ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن