• news

شمالی وزیرستان کو الگ کرنے کی سازش ہو رہی ہے‘ آرمی چیف سے اپیل ہے مذاکرات بحال کرائیں: عمران

اسلام آباد (ایجنسیاں) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ آپریشن سے شمالی وزیرستان کو ملک سے الگ کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ 11 مئی کے انتخابات سب سے بڑا فراڈ تھے، پنجاب میں کونسی دودھ کی نہریں بہہ رہیں ہیں جو مسلم لیگ (ن) کو اتنے ووٹ پڑ گئے۔ حکومت پن بجلی منصوبوں کے بجائے جنگلہ بس چلارہی ہے۔ ایسا لگ رہا ہے پاکستان صرف پنجاب تک محدود ہے۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ  آپریشن سے شمالی وزیرستان کو ملک سے الگ کرنے سازش کی جا رہی ہے، بم کی آنکھیں نہیں ہوتیں، جن کے بچے مریں گے وہ پاکستان کا کیسے سوچیں گے، وہاں کے لوگ علیحدگی کا سوچ رہے ہیں۔ ملک کی لیڈرشپ کہاں ہے، وزیرستانی کہتے ہیں وہاں ایسے بمباری کی جا رہی ہے جیسے وہ دشمن ملک کا علاقہ ہو۔ مذاکرات کا کیا بنا معلوم نہیں، مذاکرات کی بجائے بمباری کیوں کی جا رہی ہے۔ میں وزیراعظم اور وزیر داخلہ سے پوچھتا ہوں مذاکرات کا کیا بنا؟ وزیرستان میں بلوچستان سے زیادہ تانبے کے ذخائر ہیں، وہاں کے لڑنے والے بات چیت کرنا چاہتے تھے، وزیراعظم کو اس معاملے کی فکر نہیں، جنرل راحیل شریف سے درخواست ہے کہ فوج اپنے ملک کو بچائے۔ حکومت دھاندلی کا پول کھلنے کے ڈر سے چار حلقوں میں دوبارہ گنتی نہیں کرا رہی۔ مسلم لیگ (ن) کوئٹہ، کراچی اور اسلام آباد میں جلسہ نہیں کرسکتی۔ حکمران کراچی سرکلر ریلوے بند کرا کر لاہور لے گئے۔ حکومت نے بجلی کی جنریشن انکے حوالے کرنے کا چیلنج قبول نہیں کیا۔ کراچی میں سرکلر ریلوے کے بجائے لاہور میں دگنی قیمت کی میٹرو ٹرین چلائی جا رہی ہے۔ مسلم لیگ (ن) نے دھاندلی کے تمام ریکارڈ توڑ دئیے ہیں۔ مسلم لیگ (ن) دھاندلی اور پولیس کی دھونس کرواتی ہے، جلسے کے بعد نوجوانوں کو ہراساں کیا گیا، 4 حلقوں کے علاوہ بھی دھاندلی پکڑی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو غیرملکی دوروں سے فرصت ہو تو وہ ملکی مسائل کے بارے میں سوچیں۔ وزیرستان کے رہائشیوں کی افغانستان کی طرف ہجرت سے سانحہ مشرقی پاکستان دوبارہ رونما ہونے کا خدشہ ہے۔ آرمی چیف سے اپیل ہے کہ وہ آپریشن بند کرائیں، اس میں خواتین، بچے اور بوڑھے مارے جا چکے ہیں۔ طالبان سے مذاکرات کا سلسلہ دوبارہ بحال کیا جائے۔ مذاکرات کے بعد دہشت گردی کم ہوئی تھی، فوج سے اپیل ہے کہ ملک بچائے۔ نریندر مودی ابھی نئے ہیں تھوڑا وقت دینا چاہئے۔ نوازشریف کے بھارت جانے سے ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ مشرقی اور مغربی بارڈر پر بھی امن کی آشا چاہتے ہیں، مذاکرات آگے نہیں بڑھ رہے، آرمی چیف سے خود بات کرونگا۔ مذاکرات سے فرق پڑا، کون لوگ ہیں جو آپریشن کا زور لگا رہے ہیں۔ جیو جتنی مرضی معافی مانگ لے معاف نہیں کرونگا۔

ای پیپر-دی نیشن