گرمی بڑھتے ہی لوڈشیڈنگ میں اضافہ‘ حیدرآباد‘ لسبیلہ میں مظاہرے‘ توڑ پھوڑ
لاہور + اسلام آباد (نامہ نگاران+ نیوز ایجنسیاں+ نوائے وقت رپورٹ) بجلی کی طلب کے مقابلے میں پیداوار میں اضافہ ہونے کے باعث شارٹ فال 3 ہزار میگاواٹ رہا جبکہ گرمی کی شدت بڑھتے ہی لوڈشیڈنگ میں مزید اضافہ کردیا گیا اور کئی شہروں اور دیہات میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 سے 18 گھنٹے تک پہنچ گیا جس کے باعث لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور وہ سراپا احتجاج بنے رہے جبکہ کئی علاقوں میں پانی کی بھی شدید قلت رہی جھنگ میں ایک سرکاری سکول کی 5 روز سے بجلی بند ہے گرمی سے 3 طالبعلم بچے بیہوش ہوگئے۔ لسبیلہ میں لوڈشیڈنگ کیخلاف ہڑتال کی گئی اور قومی شاہراہ پر ٹائر جلا کر اسے بلاک کر دیا گیا جبکہ احتجاج کے دوران مظاہرین نے کے ای ایس سی کے دفتر میں توڑ پھوڑ کی جبکہ حیدر آباد میں بھی مظاہرین نے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا اور حیسکو کے دفتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی۔ تفصیلات کے مطابق شہری اور دیہی علاقوں میں بدترین لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری رہا، مینٹی ننس کے نام پر بھی گھنٹوں بجلی کی بندش معمول بن گئی۔ دوسری طرف وزارت کے دعوؤں کے برعکس مختلف شہری علاقوں میں 9 سے 12 جبکہ دیہی علاقوں میں 14 سے 18 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔ مختلف ڈسٹری بیوشن کمپنیوں کی طرف سے مینٹی ننس کے نام پر بھی گھنٹوں بجلی کی بندش جاری رہی جس سے صارفین کی مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔ ساہیوال سے نامہ نگار کے مطابق ساہیوال میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 8 سے 12 گھنٹے تک پہنچ گیا۔ بورے والا سے نامہ نگار کے مطابق طویل لوڈشیڈنگ پر لوگ سراپا احتجاج بنے رہے۔ خوشاب سے نامہ نگار کے مطابق غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ 18 گھنٹے تک پہنچ گیا ہے۔ ادھر ایندھن کی کمی کے باعث سرکاری تھرمل پاور پلانٹس کی پپداوار 1600 میگاواٹ رہ گئی گیس کی کمی کے باعث 9 پاور پلانٹ بند پڑے ہیں نجی پاور ہاؤسز 6 ہزار 460 میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں پن بجلی کی پیداوار 5 ہزار 240 میگاواٹ ہے۔ این ٹی ڈی سی کے مطابق ملک بھر میں 6 سے 8 گھنٹے لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ آئی این پی کے مطابق حیدرآباد میں بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا، گرمی کے مارے شہری حیسکو کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے، مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے، گاڑیوں پر پتھراؤ کیا گیا، مشتعل مظاہرین نے حیسکو کے دفتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی‘ ڈنڈا بردار مظاہرین نے ٹائر جلاکر ٹریفک جام کردی‘ ڈنڈا بردار مشتعل مظاہرین نے گاڑیوں پر پتھراؤ کیا، قاسم آباد میں احتجاج کے دوران مظاہرین نے حیسکو کے دفتر میں گھس کر توڑ پھوڑ کی اور دروازوں اور کھڑکیوں کے شیشے توڑ دیئے، مظاہرین نے کمپیوٹر اور فرنیچر بھی توڑ ڈالا‘ احتجاج کے دوران مظاہرین نے حیسکو اور واسا انتظامیہ کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ آن لائن کے مطابق لسبیلہ میں کے ای ایس سی کے نامناسب روئیے کے خلاف شہری بپھر گئے۔ قومی شاہراہ بلاک کر کے ہنگامہ آرائی کی۔ کے ای ایس سی آفس میں توڑ پھوڑ کی۔ ساحلی شہر وندر میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ اور پانی کے بحران کے خلاف شٹر ڈاؤن اور پہیہ جام ہڑتال کی گئی۔ ننکانہ صاحب سے نمائندہ نوائے وقت کے مطابق شہر اور گردونواح میں بجلی کی غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ شہر میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ 12 جبکہ دیہات میں 16 گھنٹے سے بھی تجاوز کر جانے کے باعث گھروں میں خواتین، بچوں اور بوڑھوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔